tag:blogger.com,1999:blog-35735781388584601132018-07-29T01:23:48.899-07:00
Urdu Sex StoriezUrdu Sex Storiez like all stories
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.comBlogger31125tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-74245360148003107502015-11-20T20:30:00.000-08:002015-11-29T13:46:33.078-08:00
گرم بیوی اور لونڈے باز شوہر<div dir="ltr" style="text-align: چوت چٹا ی کہانی left;" trbidi="on"><h1 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 20pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px 0px 5px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم بیوی اور لونڈے باز شوہر</h1><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">(garm bevi apr londae baaz sohar)<a name='more'></a><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم بیوی یہ مـیرے دوست کی بیوی ہے اس کا کام ہی چدائی لگوانا ہوتا ہے اس کے گھر ا سکے شوہر کا جو بھی دوست آیـا ا سنے اسی سے چدائی لگوائی اس کی اندرونی بھی کہانی ہے جس کای کو معلوم نہٰں ہے مـیں نے بھی یہ سمجھا تھا کہ مـیرے دوست کی بیوی چالو عورت ہے جو طرح طرح کے بندوں سے چدائی لگوا لیتی ہے پھر جب مـیری ا سکے ساتھ دوستی ہوئی تو مٰں نے چودنے کے بعد پوچھا تھا کہ سچ بتاو کہ تم ہر اس بندے سے چدا لیتی ہو جو بھی تمہارے شوہر کا دوست گھر آجاتا ہے ا سکی کیـا وجہ ہے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">تب اس گرم بیوی نے مجھے انتہائی دکھ کے ساتھ بتایـا تھا کہ اس کے مرد کو مردوں سے ہی سکون ملتا ہے ا سکا شوہر لونڈے باز ہے اور ا سبات کا سوائے ا سکےی کو معلم نہیں ہے اس کا باس بھی گانڈ مراتا ہے اور یہ ا سکو چودنے اس کے گھر جاتا ہے اسی لہیئے مـیرے شوہر کے باس نے ہم کو اچھا گھر مفت رہنے کو دیـا ہوا ہے مـیرا شوہر اس کو چودتا بھی ہے اور چدائی لگواتا بھی ہے ا سنے مجھے کہا کہ کیـا مـیں تیری گانڈ لے سکتا ہوں تو مـیں نے روک دیـااور اس کو مـیری چوت سے بالکل غرض نہٰں ہے جو لے یـا نا لے اس کو مجھ مـیں اب دلچسپی نہیں ہے تومـیں کیـا کرو مـیں چپ ہو گیـا کہ اپنے دوست بارے یہ پہلی بار مجھے معلوم ہوا تھا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیرا نام ریـاض ہاشمـی ہے اور یہ ایک سچی پاکستانی سیکہانی اپنے دوست کی وائف کے ساتھ پاکستانی سیکیـا جس کو آپ پڑھ رہے ہیں اس مـیں جھوٹ نہیں ہے تو شروع کرتا اگلی جانب ایک بار کا مـیرے دوست کی وائف جسکا نام تھا مہک ہےوہ بہت خوبصورت اور ی بھی تھی مـیرے دوست کا نام تھا نوید ہم دونو ں بہت اچھے دوست تھے کبھی وہ ہمارے آجاتا تھا تو کبھی مـیں اسکے گھر چلا جاتا تھا اسکی وائف بھی مجھے جانتی تھی ایک دن کیـا ہوا مـیں نوید کے گھر گیـا اسے ملنے کے لئے رات کا وقت تھا نو بجے ہونگے مـیں نوید کے گھر پہنچابیل بجائی تو اسکی وائف نے دروازہ کھولا یـار کیـا بتاؤ کیـا لگ رہی تھی وہ اسنے بلیک کلر کی شلوار قمـیض پہنی ہوئی تھی وہ بھی فٹنگ مـیں مـیں تو اسے دیکھتا ہی رہ گیـا اسکے بوبس تو اسکی قمـیض سے باہر نکلنے کو بیتاب تھے ہم کئی دنوں سے دبے دبے ایک دوسرے مٰں دلچسپی لے رہے تھے اور کھل کے کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن پہلکرے والال معاملہ تھا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اسنے مجھے اندر آنے کو کہا مـیں جاکر صوفے پر بیٹھا مـیرے خیـال سے وہ گھر پر اکیلی تھی مـیں نے پھر بھی اسے پوچھ ہی لیـا مـیں نے کہا کے نوید گھر پر ہے وہ بولی کے نہیں وہ تو اپنے باس کے گھر گئے ہے انکے با سنے انہیں اپنےی خاص کام کے لیئے بلایـا ہے وہ بعد مٰں علم ہوا تھا کہ خاص کام چدائی ہوتی تھی یہ سن کر مـیرے دل مـیں خوشی ہونے لگی مـیں نے کہا کے چلو ٹھیک ہے مـیں پھر چلتا ہوں مـیں نے جان بوجھ کے کہا کہ وہ کیـا کہتی ہے وہ بولی کے بیٹھ جائے مـیں چائے بنا رہی ہوں پی کر جائے گا ایسے نہیں جانے دونگی وہ کچن کی طرف جانے لگی یـار کیـا بتاؤ اسکی گانڈ پیچھے سے کیـا لگ رہی تھی مـیری نیت خراب ہونی شروع ہوگی تھی دل کر رہا تھا کے پیچھے سے جاکر پکڑلو ں پر مـیں ڈر بھی رہا تھا کے اگر وہ برا ماں گئی تو مـیں نے سوچا کوشش کرنے مـیں کیـا حرج ہے چلو کچھ نہیں ہوتا دل بڑا کیـا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں جلدی سے اٹھا اور اسکے پیچھے جاکر کھڑا ہوگیـا مـیں نے اسے پیچھے سے کر پکڑ لیـا اپنے لنڈ کو اسکی گانڈ کے ساتھ لگا کر اسے اندر بھر کرنے لگا اور اپر سے دونوں ہاتھو ں سے اسکے زبردست دودھ کو دبانا شروع کیـا مـیرا جوان ی لنڈ کھڑا ہوگیـا تھا وہ خود کو مجھ سے بناوٹی طور پہ ے دور کرنے کی کوشش کرنے لگی اور کہنے لگی کے چھوڑئیے مجھے یے غلط کر رہے ہے آپ مـیں آپکے دوست کی وائف ہو مـیں نے اسکی ایک نہ سنی اور زور سے اسکو پکڑ کر اسکی جوانی کے بوبز کو دبانے لگا اب اسکی پاکستانی سیمـیں آواز مـیں تبدیلی انے لگی تھی وہ اس طرح ایک دم سسکیـاں لش والی لینے لگی تھی مـیں نے قت کی پروا کیئے با اسکو اپنی گود مـیں اٹھایـا اور اسے نیچے لٹا کر اسکے اوپر لیٹ کر اسکے ہونٹ چومنے لگا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اسکو زبردستنگ کرنے کے ساتھ اسکی جوانی کو فل مست چودنے کے لییے اسکو تیـار کر دیـا تھا اور پھر مـیں نے اس دوست کی گرم بیوی کو پکڑ کر اسکی جوانی کی کمـیز پاکستانی سیکرنے کے لیئے اندر ہاتھ ڈالا اور اسکے ساتھ اسکے نپلز کو مسلتا ہوا اسکو فل گرم کرنے لگا اور اب وہ بھی مـیرا ساتھ دے رہی تھی مـیں نے اب اسکی جوانی کو چودنے کے لیئے اسکے جسم کا فل مست مزہ گرم انداز مـیں لینا شروع کیـا اور اسکی شلار کو اوپر کرکے تھوڑی گانڈ ننگھی کی اسکی اور پھر اپنا لنڈ نکال کر اسکی چوت پر رکھ کر گھسانے لگا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اسکے اندر وہ مـیری بانہوں مـیں نڈھال تھی اور مـیں اسکی جوانی کو نان سٹاپ چود رہا تاھ اسکی پھدی بہت ٹائٹ تھی شاید دوست کا لنڈ چھوٹا ہو گا اسکی پاکستانی سیوالی سسکیـاں نکلنے لگیں مگر مـیں نہ رکا اور دس منٹ کے اندر اسکی چوت کا پانی نکالنے کے ساتھ اسکے اندر فارغ ہو گیـا تھااور ہم ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کے پڑے رہے تب ہی ا سنے مجھے اپنے لونڈے باز شوہر وای بات بتائی تھی اور اب مجھے اپنے دوست کی گرم بیوی کے ساتھ ہمدردی بھی اور محبت بھی ہو گئی ہے مـیں اس کو دسمبر کی راتوں مـیں کوبگرماتا ہوں بے چاری اگر مـیں نا ہوتا تو ٹھنڈ مـیں مر ہی گئی ہوتی</div></h2></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-53682906363493610322015-11-15T11:30:00.000-08:002015-11-15T11:30:00.398-08:00
پاکستانی لڑکی کی ی کہانی جب رشتے بدل گئے۔ پارٹ ٹو<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on"><h1 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 20pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px 0px 5px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پاکستانی لڑکی کی ی کہانی جب رشتے بدل گئے۔ پارٹ ٹو</h1><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">(pakistani larki ke y kahani jab rishtae badal gae part two)<a name='more'></a><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پاکستانی لڑکی یعنی مـیں نےپھر اپنی شلوار اتار دی تو وہ غسل خانے سے ویسلین کی شیشی لے کر آے اور مـیری گانڈ اور چوت پر خوب اچھی طرح ویسلین مل دی پھر دھیرے دھیرے مـیری چوت پر اپنی انگلی پھیرنے لگے اور مـیرے ھونٹوں پر پیـار کرنے لگے مـیں ایک عجیب سی حالت مـیں تھی اور مـیری نظروں کے سامنے ابا اور امـی کی وہ حرکتیں ایک فلم کی طرح آرہی تھیں جو وہ اکثر رات کو کیـا کرتے تھےپھر انکل نے مجھے اپنے گھٹنوں پر الٹا لیٹا لیـا اور اپنے ہاتھ کی چھوٹی انگلی مـیری چوت مـیں ڈالنے کی کوشش کرنے لگے مـیری چوت ویسلین کی وجہ سے بہت چکنی اور ملائم ہو گئی تھی اس لیے مجھے زیـادہ درد محسوس نہیںں ہوا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">بلکہ مزہ آ رہا تھا کافی دیر تک وہ مـیری چوت سے کھیلتے رہےان کا لنڈ تن گیـا تھا اور مـیرے پیٹ سے چھب رہا تھا اب ان کی حالت بھی عجیب سی ہوگئی تھی ان کے چہرے پر پسینہ اور سانسوں مـیں تیزی اور انگلی کی رفتار بھی بڑھ گئی تھی پھر انہوں نے مجھے ہٹایـا اور بستر پر لے گئے خود پہلے لیٹے اور مجھے کہا کے مـیں ان کے لنڈ کو اپنے منھ مـیں لے کر چوسوں مـیں ان کے سینے پر بیٹھ گئی مـیرا رخ ان کی ٹانگوں کی طرف تھااور مـیری گانڈ انکل کے منہ کے پاس تھی پھر مـیں نے انکل کے لنڈ کو اپنے منہ مـیں رکھا تو مجھے گھن کی وجہ سے متلی ہونے لگی اور مـیں نے لنڈ پر سے منہ ہٹا لیـا<br style="box-sizing: border-box;" />انکل بولے عرفانہ ڈرو نہیںں کچھ نہیں ہوتا شاباش لے لو منہ مـیں اور مـیرے سر کو پکڑ کر پھر سے اپنا لنڈ مـیرے منہ مـیں ڈال دیـا اور مـیں لنڈ کو چوسنے لگی ان کا لنڈ کافی لمبا اور موٹا تھا مـیں صرف ان کے لنڈ کا اپر والا حصّہ چوس رہی تھی اور وہ مـیری چوت مـیں انگلی کر رہے تھے اور اپنے منہ سے ہا ہا ہا کی آوازیں نکال رہے تھےانکل کی انگلی جب مـیری چوت مـیں جاتی تھی تو مجھے بہت مزہ آتا تھا<br style="box-sizing: border-box;" />ہم کوئی بیس منٹ تک یہی کرتے رہے پھر ایک دم مـیرا منہی گرم گرم چیز سے بھر گیـا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں نے اپنا منہ ہٹانے کی کوشش کی مگر انکل نے مـیرے سر کو مضبوطی سے انپے لنڈ کی طرف دبایـا کے ان کا لنڈ مـیرے حلق مـیں جا گھسسا مـیرا سانس بند ہونے لگا اور آنکھیں باہر نکل آئیں کوئی تین منٹ کے بعد انہوں نے مجھے چھوڑا تو مـیری سانس مـیں سانس آئی مـیں تیزی سے غسل خانے کی طرف بھاگی اور جب شیشے مـیں دیکھا تو مـیرا منہی سفید سفیددارملائی جیسی چیز سے بھرا ہوا تھا مـیں منہ دھو کر واپس آئی تو انکل اسی حالت مـیں لیٹے ہووے تھے اور ان کا لنڈ بھی سفید چیز سے لتھڑا ہوا تھا<br style="box-sizing: border-box;" />انکل بولے مـیری جان عرفانہ تم بہت اچھی ہواب مـیرے لنڈ کو اپنی زبان سے صاف کر دوتو مـیں نے بغیر کی حجت کے ان کے لنڈ کو اپنی زبان سے صاف کیـا پھر انکل اٹھ کر غسل خانے مـیں گئے تو مـیں نے بھی اپنی شلوار پہن لی جب انکل واپس آیے تو وو ننگے تھےمـیں نے پوچھا انکل یہ سفید سفید کیـا چیز تھی؟انکل ہنستے ہووے بولےجانی اس کو منی کہتے ہیں تم کو کیسی لگی تمھارے تو منہ مـیں گئی تھی مـیں بولی انکل کوئی مزہ نہیں تھا پر گرم گرم تھی پھر انکل مـیرے ساتھ بستر پر لیٹ گئےرات کافی ہو چکی تھی اور مجھے لیٹے ہی نیند آ گئی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">صبح جب مـیری آنکھ کھلی تو مـیں نے دیکھا کے مـیری شلوار اتری ہوئی تھی اور انکل مـیرے ساتھ لپٹے ہویے تھے اور ان کا لنڈ مـیرے چوتڑوں مـیں تھا انہوں نے مـیری قمـیض کے بٹن کھولے ہوئے تھےاور مـیری چوچیوں کو مسل رہے تھے مجھے بھی مزہ انے لگا ان کا لنڈ مـیری گانڈ کے چھید پر تھاان کا لنڈ موٹے ہونے کی وجہ سے مـیری تنگ گانڈ مـیں نہیں جا رہا تھا اور مجھے بھی تکلیف سی ہو رہی تھی پھر ایک دم انکل نے مـیری گردن موڑ کر اپنے منہ کے پاس کر لی اور مـیرے ہونٹوں کو چوسنے لگےساتھ ساتھ ان کے دھکوں کی شدّت مـیں تیزی آ گئی ان کی انگلی مـیری چوت کے اندر تھی انکل کے منہ سے اف ہاہاہا کی آوازیں نکل رہی تھیں</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پھر مجھے لگا کے مـیری گانڈ گرم گرم پانی سے بھر گئی ہے انکل بھی سست ہو گئے تھے اور مجھ سے الگ ہو کر اپنی آنکھیں بند کیے لیٹے ہوئےتھےمـیں اٹھ کر غسل خانے گئی اور کموڈ پر بیٹھ کے پیشاب کیـا تو مـیں نے دیکھا کے مـیری گانڈ انکل کی منی سے لتھڑی ہوئی تھی مـیں نے اپنے اپ کو اچھی طرح پانی سے دھویـا کپڑے بدلے اور پھر ناشتہ بنانے نیچے آ گئی انکل بھی نہا کر ناشتے کے لیـا نیچے آ گئے ہم دونوں نے ناشتہ کیـا انکل نے مجھے پانچ سو روپہ کا ایک نوٹ دیـااور پھر انکل مجھے اسکول چھوڑتے ہوئے اپنے دفتر چلے گئے مـیں اسکول مـیں سارا وقت پچھلی رات کے مطالق سوچتی رہی اور تصور مـیں اپنی آپ کو انکل کی بیوی کے روپ مـیں دیکھتی رہی دوپہر کو اسکول کے بعد مـیں گھر پہنچی تو ابا اور امـی واپس نہیں آے تھے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں چینی سے انکل کا انتظار کرنے لگی انکل تین بجے دفتر سے آے وہ بازار سے کھانا بھی لاے تھے ہم دونوں نے ایک ساتھ کھانا کھایـا اور اس کے بعد کافی دیر تک باتیں کرتے رہے انکل نے مجھے خوب پیـار بھی کیـاپھر مجھے امتحان کی تیـاری کرانے لگےشام کو ابا اور سب لوگ واپس آ گئے اورمجھے ان کے آنے کا بہت دکھ تھا مـیرا خیـال تھا کہ انکل آج رات کچھ بہت ہی نیـا کریں گے مجھے جس بات کی بے چینی تھی وہ یہ کہ کیـا مـیری چوت مـیں ان کا لن جا پائے گا اتنا بڑا لن کیسے اندر جا سکتا ہے چوت تو ایک دم سیل پیک تھی کیسے لوگ اس مـیں لن دال لیتے ہیں اور انکل مـیری گانڈ مـیں کیوں لن ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے</div></h2></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-66859503787556090672015-11-12T11:00:00.000-08:002015-11-12T11:00:00.796-08:00
پاکستانی انٹی کے ساتھ<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on"><h1 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 20pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px 0px 5px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پاکستانی انٹی کے ساتھ </h1><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">(pakistani auntee k sath )<a name='more'></a><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پاکستانی آنٹی کی چدائی کہانی اس دور کی ہے جب مـیں اسٹیٹ لائف مـیں بطور سیلز مـینجر کام کرتا تھا اور مـیرا دفتر بہت خوبصورت تھا یہ ہماری سٹیٹ لائف والوں کی ضرورت ہوتی ہے کام زیـادہ ہو یـا کم ہم دفتر مـیں لوازمات کا پورا خیـال رکھتے ہیں اعر ہم بڑے ملنسار بھی ہوتے ہیں یہ ہمارا کاروباری سیٹ اپ ہوتا ہے ان دنوں مـیں فل جوان تھااور مـیں نے کئی ایک کلائنٹ چود کے ان کی بیمہ پالیسی حاصل کی تھی دوستوں مـیرا نام لیـاقت ہے اور مـیں اپ کو اپنی پاکستانی آنٹی کی ی کہانی بتاؤں گا جس مـیں آپ کو بہت مزہ آئے گا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں ایک شادی مـیں شریک تھا اور ہم جان بوجھ کے پبلک پلیس پہ جاتے ہیں نئے گاہک ملتے ہیں ایک بار کا ذکر ہے مـیں نے ایک آنٹی کو شادی دیکھا جو بہت ہی ی تھی مـیں نے کافی دیر تک اس کو دیکھتا رہا پھر اس کو پتا چل گیـا تھا کہ مـیں اس کو ہی دیکھ رہا ہوں مـیں نے اس کو وزٹنگ کارڈ دیـا نمبر اس کو مل گیـا اور اس کو بھی کہا کہ آپ شادی مٰں سب سے زیـادہ پرکشش لگ رہی تھیں اس نے شککریہ بولااور مـیں نے کہا مـیں آپ کی کال کا انتظار کرونگا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اسنے مـیری اس حرکت کا برا نہ منایـا اور مـیں نے کہا کہ مـیں اکیلا رہتا ہوں مجھے اچھے دوست کی ضرورت ہے اس نے کہا وہ کال کرے گی پھر ایک دن اس کی کال آئی رسمـی باتوں کے بعد بولی مجھے فارغ رہنا اچھا نہٰں لگتا کیـا آپ مجھے مناسب جاب دلوا سکتے ہیں مـیں نے اس کو کہا لگواؤ نگا اس آنٹی نے کہا اچھا جی لگوانا مـیں نے اس کو کہا کچھ دن ویٹ کرو مـیں کرونگااپنے ساتھ ہی ٹھیک ہے اس نے کہا تھا مـیں نے جاب اس کو لگوادی مـیں نے ا سکو اپنے آفس مـیں نئے گاہکوں کی رہنامئی کے لیئے رکھ لیـا تھا بڑا آفس تھا وہاں اور بھی مـیرے ساتھ ورکر ہوا کرتے تھے پھر رفتہ رفتہ ہم کو ایک دوسرے سے انسیت ہوگئی اور ہم پیـار مـیں بندھ گئے ا سکو بھی مجھ سے پیـار ہو گیـا مـیں نے اس کو کہا کے اپ مجھے بہت اچھی لگتی ہو اس نے کہا کہ مـیں جناتی ہوں اس لیئے ہی تو آپ نے اپنے پاس جاب دی ہے اس کو پیسوں کی اتنی ضرورت نہٰں تھی جتنی تنہائی کو دور کرنے کی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">کہنے لگی آپ مجھ سے بہت پیـار کرتے ہو مـیں آپکی قدر کرتی ہوں اچھے انسان ہومـیں اس کو روز روز اپنی گاڑی مـیں چھوڑ کے آتا تھا کچھ دن کے بعد مـیں نے اس کو کہا کے آج مـیرے گھر چلو اس نے مجھے کہا کہ ٹھیک ہے آپ لے جانا مجھے اپنے ساتھ وہ بھی چدائی کروانے کے چکر مـیں تھی مـیں نے اس کو کہا کے مـیں آپ کے ساتھ سیکروں گا دیکھنا تمہیں بہت مزہ آئے گا اس نے کہا ٹھیک ہے مـیں اس کو شام کو لے کے آگیـا تھا گھر کے اندر تو پھر مـیں نے اس کو اپنے روم مـیں لے گیـا پھر کافی دیر ہم باتیں کرنے کے دوران مـیں نے اسکو اپنی سینے سے دبا لیـا تھا اور پھر اس آنٹی نے مجھے کرنی سٹارٹ کردی تھی وہ گرم آنٹی لگ رہی تھی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں بھی مزے لے رہا تھا مـیں نے اس کو چومتے ہئے اسکی بازووں سے پکڑ کر اسکو بیڈ پر لیٹا دیـا اور ایسے کرتے ہئے اسکی قمـیض کے اندر ہاتھ ڈال کر اسکے بوبز کو سہلانے لگا پھر اس کو مـیں نے اپنا لنڈ چسانے کے لیئے اس پاکستانی جوان عورت کی جوانی کو اپنا لوڑا ننگھا کر کے دیـا تو اسنے منہ مـیں ڈال کر اسکو مزے سے چوسناشروع کردیـا تھا مـیں اسکے سر کو پکڑ کراندر باھر کرتے کرتے منہ سے چود رہا تھا اور پھر اسکو لٹا کر اسکی شلوار کو اتارا اور اس مست آنٹی کی کھلی ہوئی لنڈ کے لیئے تڑپتی چوت کو مسل کر چاٹنا شروع کردیـا تھا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">ا سکی چوت کا پانی نکل نکل کے مـیرا سارا منہ گیلا کیئے جا رہا تھا اور وہ تڑپ رہی تھی ا سکی چکنی چکنی پھدی اندر سے گلابی تھی اور مـیں ایک ہاتھ لمبا کر کے ا سکی نپلز کو بار بار مسلے جا رہا تھاا یسا کرنے سے اس کو اور بھی گرمـی چڑھنے لگی تھی اور مـیرا لن بھی نا ہو اتھااور ا سنے مـیر الن دیکھا تو حیران رہ گئی تی بولی کیـا کھلاتے ہو اس لن کو ڈنڈا ہے ڈنڈا مـیں نے کہا گرم گرم چوت کا شوربہ مـیرا لن گٹا گٹ پیتا ہے اس لیئے موٹااور لمبا ہو گیـا ہے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں نے اس کو کرتے ہوئے اب تک چوم چاٹ کر ہاتھ پھیر لیـا تھا ا سکو فل مستی چڑھ گئی تھی مـیں نے پوچھا کیسا لگا ہے جانی کہا ہاں تم واقعی مست کرتے ہو بہت ہوا سکون والا سیہے اب کچھ کرو پلیز مـیں نے اپنا کھڑا گھیلا لنڈ اس کی چوت مـیں ڈالنے کے لیئے اسکی چوت پر پھیرا اور پھر ایک دم سے اسکو اسکی چوت مـیں گھسا دیـا تھا وہ تڑپی اور سارا لن اندر لے گئی جیسے برسوں کی پیـاسی تھی اور پھر اسکے اوپر لیٹ کر اسکی جوانی کے ہاتھوں کو پکڑ کر لنڈ کو اندر باھر کرنے لگا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اسکی سسکیـاں مست تھیں اور مـیں اسکو نان سٹاپ چد رہا تھا اس کو بھی مستی چھائی ہوئی تھی اور مجھے بہت مزہ اتا رہا اور مـیں پاکستانی انٹی کی چوت کو چودتا رہا اور پھر اسی طرح اسکی جوانی کو کبھی اپنے اوپر تو کبھی اسکے اوپر جاکر اسکی جوانی چدتی رہی تھی ار اسنے اپنی گانڈ کے بھی دھکے لگا کر مـیرے لنڈ کو اپنے اندر فارغ کردیـا تھا اور اکے بعد مـیں نے اس پاکستانی آنٹی کی چوت ک ہاتھ سے رگڑ کر سہلا کر اسسکے ساتھ زبردست مزہ لے کر اسکو فارغ کیـا اور پھر اس پاکستانی آنٹی کی جوانی کی چوت مـیں ایک بار پھر انگلی کی چدائی کی کیونکہ ا سکی گرمـی ختم نہٰں ہو رہی تھی کیـا شاندار عورت تھی</div></h2></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-34728384895206328512015-11-11T15:00:00.000-08:002015-11-11T15:00:00.674-08:00
گرم پاکستانی کلاس فیلو کو چودا<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on"><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم پاکستانی کلاس فیلو کو چودا</h2><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">(garm-pakistani-class-fellow-ko-choda)<a name='more'></a><br /><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم پاکستانی لڑکی کی چدائی کی کہانی کے ساتھ حاضر ہوں یہ مـیرے ٹیوشن سنٹر مـیں ساتھ ہی تھی بس اس کو چودنے کا من کیـااوخود بخود ہی معاملہ سیدھا ہوگیـامـیرا نام کاشان ہے اور مـیں سیکنڈ ایئر کا طالب علم ہوں اور ہر وقت گندی ی کہانیـاں اور چدائی کے سین ہی مـیرے دماغ پہ مسلط رہتے ہیں ان کے بنا زندگی اچھی نہیں لگتی مـیں ایک کوچنگ سینٹر مـیں پڑھتا ہوں جہاں گرلز اور بوائز اکھٹےدونوں پڑھتے ہیں مجھے وہاں ایک سال ہو گیـا پڑھتے پڑھتے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں جس لڑکی کو پسند کرتا ہوں وہ مـیٹرک کی اسٹوڈنٹ ہے مـیں اسے بہت پسند کرتا ہوں لیکن افسوس کبھی مـیری اس پاکستانی سیوالی لڑکی سے بات نہیں ہوئی کیوں کہ اسکی اور مـیری کلاس الگ الگ ہے مـیری کبھی بھی اس سے بات نہیں ہوئی مـیں بس دیکھتا ہوں اسے اور کچھ نہیں ایک بار کوچنگ کی طرف بس اسٹاپ پہ وہ کھڑی تھی وہ بس کا وزٹ کر رہی تھی لیکن کوئی بس بھی نہیں آئی تھی وہ بہت پریشان ہو رہی تھی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">پھر مـیں اس کے پاس گیـا اور اس سے پوچھا آپکو کہاں جانا ہے وہ کہنے لگی مـیں خود چلی جاؤنگی مـیں نے کہا بس نہیں آئے آپ مـیرے ساتھہ آجائیں مـیں آپکو چھوڑدیتا ہوں وہ نہیں مانی مـیں اسے فورس کرنے لگا پھر وہ ماں گئی مـیں بہت بریک لگانے لگا اور وہ بار بار مجھے پاکستانی سیکریزی اور ماڈرن لڑکی چپکنے لگی اور مجھے بہت مزہ آرہا تھا اور مـیرا دک کرے سفر لمبا ہو جائے ا سکے بڑے ممے کیـا شاندار تھے اور جان نکالنے کے لیئے کافی تھے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں نے اس سے بات کرنا سٹارٹ کی پہلے تو وہ گھبرائی پھر مجھ سے ٹھیک طرح بات کرنے لگی مـیں نے کہا مجھے اپنا نمبر دو مـیں نے اس سے نمبر بھی لے لیـا اسکا گھر بہت دور تھا اور مـیں بائیک بھی سلوہی چلا رہا تھا تاکہ مـیں اس کے ساتھ چدائی کا معاملہ فٹ کر سکوں ہم مرد کو موقع مل جائے تو ہم لڑکی کو کہاں چھوڑتے ہوتے ہیں ہمارا بس موقع ملنے کی دیر ہوتی ہےمـیں اس سے پورے راستے بات کرتا رہا پھر اسکا گھر آگیـا مـیں سوچ مـیں پڑ گیـا کیـا دیکھو کیـا ہوتا ہے لیکن مـیں پر امـید تھا کہ وہ مان جائے گی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">مـیں نے اس پاکستانی سیوالی کو کہا اپ چلی جاؤگی یـا مـیں چورہ دوں تو کہنے لگی پ چا ے یـا کولڈرنگ تو پی لیں مـیں نے کہا ٹھیک ہے اور مـیں اس کے گھر چلا گیـا وہاں گیـا تو دیکھا کے کوئی بھی نہیں تھا مـیں نے پوچھا سب لوگ کہاں ہیں تو کہانے لگی کے وہ سب مامو ں کے گھر گئے ہوے ہیں مـیں نے کہا اچھا اور مـیں وہاں بیٹھ گیـا پھر وہ مجھے اپنا گھر دکھانے لگی اور اپنے بیڈ روم بھی لے کر گئی مجھے اسکا بیڈ روم بہت پسند آیـا اور وہیں بیٹھ گیـا پھر وہ بھی مـیرے پاس بیٹھ گئی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور مـیں اسکا ہاتھہ پکڑ کے سہلانے لگا اور کہنے لگا کے تم کتنی پیـاری ہو وہ شرمائی مـیں جانتا تھا کہ وہ اندر سے چدائی لگوانی چاہتی تھی اور بس مـیرے اور قریب آنے کی دیر تھی اس کی پھدی لن مانگ رہی تھی اور نیچے ہو کر مـیرے ساتھ ٹکرائی تو مـیں نے اسکو اپنے گلے سے لگا لیـا اور اسکے بعد مـیں نے وقت دیکھتے ہوئے اس لڑکی کے ساتھ دیسی سیکرنے ے لیئے اسکی جوانی کے ہونٹ کو اوپر کیـا ور اسکے لیپس پر کی اور پھر اسکی جوانی کو وہیں لٹا کر سیدھا اسکے اوپر لیٹا اور اسکی آنکھیں بند ہو گئی تھی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور مـیں نے اسکی جوانی کو چودنے کے لیئے اسکے ساتھ خوبنگ کرتا ہوا اسکے جسم کو ہر جگہ ہاتھ پھیر کر اسکو گرم کرتا ہوا مسلنے لگا اور پھر اسکی چھاتی کو اوپر سے دبایـا تو وہ گرم ہو گئ اور مـیرا ساتھ دینے کے لیئے اسنے اپنی ٹانگیں بھی کھول دیں مـین نے پہلے اسکی کمر مـین ہاتھ ڈال کر اسکی برا کا ہک کھولا اور پھر اسکی جوانی کو نیچے سے اوپر کمـیز اتار کر ننگھی کرنے لگا وہ آدھی ننگھی ہوئی تو مجھ سے رہا نہ گیـا اور مـیں نے اسکے مموں کو پکڑ کر اسکو چوستا ہو اسکی گردن سے نیچے تک اسے چومنے اور چوسنے لگا اس کی سسکیـاں نکلنے لگی تھیں اور وہ اس وقت فل گرم پاکستانی لڑکی کی طرح لن کے لیئے کچھ بھی کرنے کو تیـار ہو چکی تھی مـیں اس دن بہت کوش ہو رہا تھا کہ کیسے من کی مراد پوری ہو گئی</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">بہت سیکرنے کی بدولت اب تو اسکی سسکیـاں نکلنے لگیں اور مـیں نے پھر اسی دوران اسکی شلوار بھی اتار کر اسکو فل ننگی کردیـا تھا اور اپنا لنڈ پینٹ اتار کر ننگھا کیـا اور اسکے اوپر لیٹ کر اسکی چوت پر رگڑنے اور اسکے جسمک و پیـار مزے سے چومنے لگا اور پھر اسکے ہونٹ کو چومتا ہوا نیچے سے لوڑا اسکی پھدی مـیں پاکستانی سیکا انت مزہ لینے کے لیئے گھسانے لگا تو اسکو تھوڑا درد ہوا مگر مـیرا لنڈ سلپ مارتا ہوا اسکے اندر چلا گیـا ا سنے اوئی کی مـیں مر گئی اور لن کہاں ٹلنےوالا تھا مجھے اوئی نے جوش دلایـااور مـیں نے خوبٹھوک دیـا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور اب مـیں نے اسکی ٹانگوں کو ہاتھون سے اٹھا کر اسکے ہونٹ اور اسکے بریسٹ چوستا ہوا اسکی چدائی مارتا رہا اور اسکے ساتھ پاکستانی سیکرتا ہوا زبردست مزہ اسکی جوانی کا لوٹ رہا تھا کوئ تین منٹ کے اندر ہی مـیں اور وہ پہلی بار چدائی کرا کر ایک ساتھ فارغ ہوئے اور اسکی سانسیں گرم خوار اور لش تھیں اس کے اوپر ساتھ لگ کے مـیں کافی دیر تک پرا رہااور ا سنے مجھے اپنے ساتھ لپیٹ لیـا تھااور بولی مـیں بھی کب سے تم کو چاہتی تھی بس ہمت نہیں ہوتی تھی پھر ہن نے اور شفٹ لگائی اس گرم پاکستانی لڑکی نے یـادگار چدائی اور حسین یـادیں چھوڑیں تھیں اور اس لڑکی کو آج بھی یـاد کرتا ہوں تو دل کو سکون ملتا ہے لیکن اداس بھی ہو جاتا ہوں</div></div></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-8937288009007845742015-11-10T13:42:00.000-08:002015-11-10T13:42:00.098-08:00
گرم لڑکی کی حسین یـادیں<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on"><h1 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 20pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px 0px 5px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;"> گرم لڑکی کی حسین یـادیں</h1><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">(garm larki ke haseen yadaeen)<a name='more'></a><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم لڑکی جو کہ مـیری دوست تھی اس کے ساتھ مـیں کئی سالوں سے پیـار کرتا آرہا تھا اس کے ساتھ بیتے سہانے دنوں اور گرم ی راتوں کی کہانی ہے کبھی کبھی پرانی چدائی کی باتیں کرنااور ان کو یـاد کرنا اچھا لگتا ہے انسان پرانے دوستوں کو کبھی نہیں بھول سکتا نئی لڑکیـاں اگرچہ مـیں کئی چود سکتا ہوں لیکن اس پرانی دوست کی یـاد سے مجھے سکون مل جاتا ہےا ور دل کرتا ہے دوبارہ وہ ملے اور وہی اس کی شیپ ہو وہی دن رات ہوں اور ہم اسی طرح بے فکری کے ساتھ دن رات چدائی انجوائے کیـا کریں لیکن وقت بہت تیز ہے گزر جاتا ہے تو معلوم ہی نہیں ہوتا کب کیـا ہو گیـا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">یہ کہانی ایک مست اور گرم لڑکی کی کہانی ہے اور اس لڑکی کا نا م سپنا تھا اس کے لیئے تھا کا صیغہ استعمال کرنے کو دل نہٰں کرتا ہے اور مـیں اب بھی اس کی بات کرتے کرتے اس کو ہیں کہتا ہوں جیسے اب بھی سامنے کھڑی ہے مـیں تصور مـیں اب بھی دیکھ رہا ہوں اس کے بال اب بھی بہت پیـارے ہیں اس کے بال بہت خوبصورت ہیں اور درمـیانے ہیں اور اس کا انداز بہت ی تھا اس کے اس بال کمر تک نیچے اور گانڈ سے اوپر آرہے تھے اور اس لڑکی کی گانڈ بھی بہت نارمل تھی اورتھوڑی باہر تھی جس کو دیکھ کے مـیرا دل بھی کرتا تھا کہ کبھی موقع ملا تو ا سکی گانڈ بھی چودوں گا ھالانکہ مٰں گانڈ چودنا گوارا نہٰں کرتا لیکن اس کی ایسی تھی کہ چود لی جائے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور اس کا رنگ گورا تھا مگراس کی رنگ ی رنگ مـیں شمار ہوتا ہے اور اس کی پوری باڈی ی تھی اس گرم لڑکی کو جہاں سے بھی دیکھوں تولنڈ کھڑا ہوجاتا تھا مـیں نے اس جیسی لڑکی آج تک نہیں دیکھی اور اس گرم لڑکی کی ادائیں تو اچھے سے اچھے مرد کو سیکرنے مـیں لگا دیتی تھی اور اس کے جوانی کے بڑے دودھ کا سائز٣٦ تھا اس لڑکی مـیں مجھ کو صرف اس کا فگر ہی بہت پسند تھا جب وہ لیتی ہے تو اس کا فگر اور بھی مست لگتا ہے اس کا جوانی کے بڑے دودھ بہت مولائم ہے سپنا کے پورے جسم مـیں مجھے صرف اس کا جوانی کے بڑے دودھ ہی پسند ہے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس کے بڑے بڑے ممے ایک بار دیکھتے ہی لن کھڑا ہو جائے کیـا ممے کی لائین اور شیپ تھی کئی لوگ تو ا سکے ممے دیکھ کے ہی چھوٹ جانے والے ہو جایـا کرتے تھے لیکن مـیں کوش قسمت تھا جس نے ا سکے ممے باقاعدہ انجوائے کیئے تھے جب بھی مـیں اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو ہٹ لگاتاہوں تو مجھے بہت مزہ آتا ہے اور اور اس کو مـیں بکے لگا لگا کے سیکرتا تھا ممے کے نپلز پھول کی پتی تھےاور اس کو کہتاتھا کے تم مجھ سے چپک کر لیٹو ناں اور اپنے جوانی کے بڑے دودھ کو مـیری کمر پر لگا کر رکھو اور اس کی گرم سانسیں مـیری گردن پہ ہوا کرتی تھیں</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس گرم لڑکی معلوم تھا کے مجھے اس کے جوانی کے بڑے دودھ بہت اچھے لگتے ہے اور وہ جان بوجھ کے بڑے ممے مجھے دکھاتی تھی ہمـیشہ کھلے گلے والی قمـیض جان بوجھ کے پہنتی اور نیچے جھک جاتی تھی تاکہ مـیں ا سکے ممے جی بھر کے دیکھ سکوں اور اتیجیت ہو کے ا سکی پھدی مانگ لو جو وہ دینے کے لیئے تیر ہوتی تھی اور وہ اپنے جوانی کے بڑے دودھ کا بہت خیـال رکھتی ہے اور وہ جب بھی مجھ سے ملتی ہے تو اپنے جوانی کے بڑے دودھ پر پرفیوم لگا کر آتی تھی تاکہ مـیں وہا ںنگ کر سکوں</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور مـیں جب بھی اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو چومتا تھا تو مجھ کو بہت مزہ آتا تھا اور خوشبو کا احساس مجھے اور پاگل کر دیتا تھا اور جب ہمارا موڈ ہوتا تھا تو وہ لال رنگ کی چھاتی کی برا پہن کر آتی تھی لال رنگ مـیں اس کا جوانی کے بڑے دودھ اور بھی مست لگتا تھا اور ایک دن ہم دونوں ایک ہوٹل مـیں چلے گئے اور وہاں وہ فل تیـار ہو کر آئی اور جس طرح مجھے پسند ہے اس طرح بن کر آئی مـیں اس کو دیکھ کر پاگل ہو گیـا اور مـیں نے اس کی سائیڈ پر لے جا کر ایکسنگ کر دی اور پھر اس کی جسم سے شڑٹ کو اتارا اور اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو بہت پیـار پیـار سے دباتا رہا اور اس کی خوب ساری کرتا رہا اور آرام آرام سے جیسے اس کی شیپ بگڑ جانے کا ڈر ہو اس نے ممے مـیرےلیئے سنبھال کے رکھے ہوئے تھے جیسے گفٹ ہو مـیرے لیئے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس گرم لڑکی کے جوانی کے بڑے دودھ کو دبآتا رہا اور آج وہ مـیری پسند کی خوشبو لگا کر آہی تھی اور مـیں اس کے ممے پہ لگی خوشبو سے ہی مست ہو جاتا تھا اور چودنے کی تیـاری شروع ہو جاتی تھی اس نے کبھی مـیرا چدائی کے معاملے مـیں دل نہٰں توڑا تھا بس جب کہا مان جاتی تھی کیـا شاندار گرم پاکستانی لڑکی تھی مجھے اور والا نشہ آرہا تھا پھر مـیں نے اس کے جوانی کے بڑے دودھ پر ایک ہاتھ رکھ دیـا اور ایک ہاتھ سے آرام سے اسکی برا کو کھولا اور پھر آرام سے اس کی جوانی کے بڑے دودھ کی نوک دار نپلز کو مسلتا رہا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور اس پر زبان لگآتا رہا اور پھر اس کے جوانی کے بڑے دودھ پر آرام آرام سے چومنے والی کر رہا تھا اس گرم لڑکی کو بھی بھت مزہ لش والا آرہا تھا اور مجھے بھی بہت والا نشہ آرہا تھا مـیں کم ز کم ٣٠ منت تک اس کے جوانی کے بڑے دودھ کے ساتھ کھیلتا رہا اور اور اس کو تڑپاتا رہا اور پھر اس کی نرم سی لش والی پھدی مـیں لنڈ ڈالا اور اندر باہر کرا اور پھر دس مِنت تک کر که تا رہا اور پھر چدائی کرتا ہوا فری ہوگیـا اس نے مجھے سے جب بھی چدائی مجھے الگ مزہ ملا کیـا بات تھی اس گرم لڑکی کی جس کو مـیں ابھی تک نہیں بھول سکا</div></h2></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-47747525802678550042015-11-09T13:42:00.001-08:002015-11-09T13:42:20.640-08:00
گرم لڑکی کی حسین یـادیں<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on"><h2 style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 400 16pt/1.2em "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: -1px; margin: 0px; padding: 0px; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم لڑکی کی حسین یـادیں (garm larki ke haseen yadaeen)<a name='more'></a><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">گرم لڑکی جو کہ مـیری دوست تھی اس کے ساتھ مـیں کئی سالوں سے پیـار کرتا آرہا تھا اس کے ساتھ بیتے سہانے دنوں اور گرم ی راتوں کی کہانی ہے کبھی کبھی پرانی چدائی کی باتیں کرنااور ان کو یـاد کرنا اچھا لگتا ہے انسان پرانے دوستوں کو کبھی نہیں بھول سکتا نئی لڑکیـاں اگرچہ مـیں کئی چود سکتا ہوں لیکن اس پرانی دوست کی یـاد سے مجھے سکون مل جاتا ہےا ور دل کرتا ہے دوبارہ وہ ملے اور وہی اس کی شیپ ہو وہی دن رات ہوں اور ہم اسی طرح بے فکری کے ساتھ دن رات چدائی انجوائے کیـا کریں لیکن وقت بہت تیز ہے گزر جاتا ہے تو معلوم ہی نہیں ہوتا کب کیـا ہو گیـا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">یہ کہانی ایک مست اور گرم لڑکی کی کہانی ہے اور اس لڑکی کا نا م سپنا تھا اس کے لیئے تھا کا صیغہ استعمال کرنے کو دل نہٰں کرتا ہے اور مـیں اب بھی اس کی بات کرتے کرتے اس کو ہیں کہتا ہوں جیسے اب بھی سامنے کھڑی ہے مـیں تصور مـیں اب بھی دیکھ رہا ہوں اس کے بال اب بھی بہت پیـارے ہیں اس کے بال بہت خوبصورت ہیں اور درمـیانے ہیں اور اس کا انداز بہت ی تھا اس کے اس بال کمر تک نیچے اور گانڈ سے اوپر آرہے تھے اور اس لڑکی کی گانڈ بھی بہت نارمل تھی اورتھوڑی باہر تھی جس کو دیکھ کے مـیرا دل بھی کرتا تھا کہ کبھی موقع ملا تو ا سکی گانڈ بھی چودوں گا ھالانکہ مٰں گانڈ چودنا گوارا نہٰں کرتا لیکن اس کی ایسی تھی کہ چود لی جائے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور اس کا رنگ گورا تھا مگراس کی رنگ ی رنگ مـیں شمار ہوتا ہے اور اس کی پوری باڈی ی تھی اس گرم لڑکی کو جہاں سے بھی دیکھوں تولنڈ کھڑا ہوجاتا تھا مـیں نے اس جیسی لڑکی آج تک نہیں دیکھی اور اس گرم لڑکی کی ادائیں تو اچھے سے اچھے مرد کو سیکرنے مـیں لگا دیتی تھی اور اس کے جوانی کے بڑے دودھ کا سائز٣٦ تھا اس لڑکی مـیں مجھ کو صرف اس کا فگر ہی بہت پسند تھا جب وہ لیتی ہے تو اس کا فگر اور بھی مست لگتا ہے اس کا جوانی کے بڑے دودھ بہت مولائم ہے سپنا کے پورے جسم مـیں مجھے صرف اس کا جوانی کے بڑے دودھ ہی پسند ہے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس کے بڑے بڑے ممے ایک بار دیکھتے ہی لن کھڑا ہو جائے کیـا ممے کی لائین اور شیپ تھی کئی لوگ تو ا سکے ممے دیکھ کے ہی چھوٹ جانے والے ہو جایـا کرتے تھے لیکن مـیں کوش قسمت تھا جس نے ا سکے ممے باقاعدہ انجوائے کیئے تھے جب بھی مـیں اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو ہٹ لگاتاہوں تو مجھے بہت مزہ آتا ہے اور اور اس کو مـیں بکے لگا لگا کے سیکرتا تھا ممے کے نپلز پھول کی پتی تھےاور اس کو کہتاتھا کے تم مجھ سے چپک کر لیٹو ناں اور اپنے جوانی کے بڑے دودھ کو مـیری کمر پر لگا کر رکھو اور اس کی گرم سانسیں مـیری گردن پہ ہوا کرتی تھیں</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس گرم لڑکی معلوم تھا کے مجھے اس کے جوانی کے بڑے دودھ بہت اچھے لگتے ہے اور وہ جان بوجھ کے بڑے ممے مجھے دکھاتی تھی ہمـیشہ کھلے گلے والی قمـیض جان بوجھ کے پہنتی اور نیچے جھک جاتی تھی تاکہ مـیں ا سکے ممے جی بھر کے دیکھ سکوں اور اتیجیت ہو کے ا سکی پھدی مانگ لو جو وہ دینے کے لیئے تیر ہوتی تھی اور وہ اپنے جوانی کے بڑے دودھ کا بہت خیـال رکھتی ہے اور وہ جب بھی مجھ سے ملتی ہے تو اپنے جوانی کے بڑے دودھ پر پرفیوم لگا کر آتی تھی تاکہ مـیں وہا ںنگ کر سکوں</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور مـیں جب بھی اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو چومتا تھا تو مجھ کو بہت مزہ آتا تھا اور خوشبو کا احساس مجھے اور پاگل کر دیتا تھا اور جب ہمارا موڈ ہوتا تھا تو وہ لال رنگ کی چھاتی کی برا پہن کر آتی تھی لال رنگ مـیں اس کا جوانی کے بڑے دودھ اور بھی مست لگتا تھا اور ایک دن ہم دونوں ایک ہوٹل مـیں چلے گئے اور وہاں وہ فل تیـار ہو کر آئی اور جس طرح مجھے پسند ہے اس طرح بن کر آئی مـیں اس کو دیکھ کر پاگل ہو گیـا اور مـیں نے اس کی سائیڈ پر لے جا کر ایکسنگ کر دی اور پھر اس کی جسم سے شڑٹ کو اتارا اور اس کے جوانی کے بڑے دودھ کو بہت پیـار پیـار سے دباتا رہا اور اس کی خوب ساری کرتا رہا اور آرام آرام سے جیسے اس کی شیپ بگڑ جانے کا ڈر ہو اس نے ممے مـیرےلیئے سنبھال کے رکھے ہوئے تھے جیسے گفٹ ہو مـیرے لیئے</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اس گرم لڑکی کے جوانی کے بڑے دودھ کو دبآتا رہا اور آج وہ مـیری پسند کی خوشبو لگا کر آہی تھی اور مـیں اس کے ممے پہ لگی خوشبو سے ہی مست ہو جاتا تھا اور چودنے کی تیـاری شروع ہو جاتی تھی اس نے کبھی مـیرا چدائی کے معاملے مـیں دل نہٰں توڑا تھا بس جب کہا مان جاتی تھی کیـا شاندار گرم پاکستانی لڑکی تھی مجھے اور والا نشہ آرہا تھا پھر مـیں نے اس کے جوانی کے بڑے دودھ پر ایک ہاتھ رکھ دیـا اور ایک ہاتھ سے آرام سے اسکی برا کو کھولا اور پھر آرام سے اس کی جوانی کے بڑے دودھ کی نوک دار نپلز کو مسلتا رہا</div><div style="-webkit-text-stroke-width: 0px; background-color: white; box-sizing: border-box; color: #333333; font-size-adjust: none; font-stretch: normal; font: 16px/1.7 "Open Sans", sans-serif; letter-spacing: normal; margin: 0px 0px 8.5pt; text-indent: 0px; text-transform: none; white-space: normal; widows: 1; word-spacing: 0px;">اور اس پر زبان لگآتا رہا اور پھر اس کے جوانی کے بڑے دودھ پر آرام آرام سے چومنے والی کر رہا تھا اس گرم لڑکی کو بھی بھت مزہ لش والا آرہا تھا اور مجھے بھی بہت والا نشہ آرہا تھا مـیں کم ز کم ٣٠ منت تک اس کے جوانی کے بڑے دودھ کے ساتھ کھیلتا رہا اور اور اس کو تڑپاتا رہا اور پھر اس کی نرم سی لش والی پھدی مـیں لنڈ ڈالا اور اندر باہر کرا اور پھر دس مِنت تک کر که تا رہا اور پھر چدائی کرتا ہوا فری ہوگیـا اس نے مجھے سے جب بھی چدائی مجھے الگ مزہ ملا کیـا بات تھی اس گرم لڑکی کی جس کو مـیں ابھی تک نہیں بھول سکا</div></h2></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-155608808307119222015-11-09T13:40:00.003-08:002015-11-09T13:40:51.950-08:00
بھابھی اپنے دوست کی اسے چودا<div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on">بھابھی اپنے دوست کی اسے چودا<br />(bhabhi apnae dost ke usae choda) <a name='more'></a><br />بھابھی مـیرے دوست کی اس کی چدائی لگائی ان کے گھر جا کے اسکی جوان پھدی لن مانگ رہی تھی مجھ سے اس نے چدائی دبے لفظوں مـیں مانگی اور مـیں پھر اس کا دیوانہ ہوگیـا مجھے تو وہ پہلی ہی نظر مـیں بھا گئی تھی اور اس نے جو مجھے بتایـا اس کے بعد اس کی چدائی لگانی بنتی تھی ایک مرد کو اپنی بے عزری محسوس ہوتی ہے جب کوئی عورت اس سے چدائی لگوانا چاہتی ہے اور مرد سوری کہہ کے چل دے تو مـیں سناتا ہوں اپنی کہانی جس مٰں دوست کی بھابھی کو مـیں نے خوب رات بھر چودا مـیرا نام فرحان خان ہے اور مـیں بائیس سال کا ہوں اور مـیں چدائی کا پاپی لڑکا ہوں مجھ کو پھدی لینے کا بہت شوق رہتا ہے اور مجھے مل بھی جاتی ہے اور مـیں ڈیفنس مـیں رہتا ہوں اور مـیں جہاں جاب کرتا ہوں.وہاں ایک لڑکا ہے جس کا نام جاوید ہے اور وہ مـیرا بہت اچھا دوست ہے اور ہم ایک ساتھ رہتے ہیں اور ہر جگہ ایک ساتھ ہی جاتے ہیں اور ایک دن جاوید کی سالگرہ تھی اس نے ہم سب دوستوں کو انوائیٹ کیـا تھا اور ہم سب پارٹی مـیں گئے بھی تھے اور وہاں ہم نے بہت ہی مزہ کیـا تھا اور وہاں مـیری اس کے گھر والوں سے بہت اچھی بات ہو گئی تھی اور مجھے اس کی بھابھی بہت پسند ائی تھیں جس کے ساتھ بندہ ہر طرح کا دیسی سیکر سکےاس نے مجھے خود ہی لفٹ کرائی تھی تاکہ مـیں اس کے ساتھ دوستی کر سکوں خیر ہم نے وہاں بہت مزے کیے خوب ہلہ گلہ کیـااور چوری چوری ایک دوسرے کو تاڑت رہے تاسکہ چدائی کو فائنل کیـا جا سکے اور پھر اپنے اپنے گھر چلے گئے سب دوست اور مـیرا گھر بہت دور تھا تو مـیں جاوید کے گھر ہی رک گیـا انہوں نے مجھے کہا کہ رات کافی ہوگئی ہے اس لیئے آپ رک جاو مـیں اندر سے کود ہی رکنا چاہتا تھا لیکن مروت مـیں کہا آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہے رک جاتا ہوں اور اس عورت نے بھی اشارے سے مجھے رکنا کا کہا مـیں بھی خوش اور مـیرا لن بھی اوپر نیچے ہونے لگا تھا اور مـیں نے وہاں جاوید کے گھر والوسے بہت اچھے سے بات کی جاوید کے گھر مـیں اس کی امـی بھابھی اور جاوید رہتے تھے جاوید کے بھائی کام کی وجہ سے باہر گئے ہوے تھے اور مـیں نے جاوید کے گھر مـیں کر گیـا اور پھر ہم دونوں سونے کر لئے چلے گئے اور پھر جب سب سو گئے کیونکہ کافی رات بھی ہوگئی تھی اور سب تھکے ہوئے تھے ان کو گہری نیند آ چکی تھی تو مـیں جاوید کی بھابھی کے روم مـیں گیـا کیونکہ اسنے مجھے کافی لائن ماری تھی اور اسکا ارادہ بھی تھا چدنے کا دیسی سیکرکے اور وہ مـیرا انتظار کر رہی تھی اور خوب مستی کرنے کے موڈ مـیں تھی مـیں نے اندر جا کر گیٹ بند کر دیـا اور پھر ہم دونوں بیڈ پر ایک ساتھ لیٹ گئے اس نے پہلے ہی ی نائیٹی پہن رکھی تھی جس مٰں سے اس کے تنے ہوئے بڑے ممے ساف نظر آ رہی تھی اور اس کی بغلوں کے نیچے ایک بھی بال نہیں تھا شیو تھیں اور اس کی بغلوں کی خوشبو مجھے مست کرنے لگی اور وہ فل موڈ مـیں دیسی سیکرنے کے تھی اور مـیری بانہوں مـیں تھی اور مـیں نے اس کے چہرے پر اپنا ہاتھ پھیرا رہا تھا ،اور ہم دونوں ایک ساتھ بہت خوش تھے اس ٹائم پھر مـیں نے اس کو اپنے اور قریب پکڑ کر کیـااور پھر مـیں نے اس کے لیپس پر کیسس کی اس کے نرم نرم لیپس کو اپنے لیپس مـیں لیـا اور اس پھر مـیں نے اس کی بدن سےنائیٹی پوری اتار دیـاور پھر مـیں نے اس کے جوان لش کھڑے ممے پر اپنا ہاتھ مست پھیرا اور اپنے ہاتھ سے اس کے جوان لش کھڑے ممے دبایں اور اس کے پورے دیسی سیکرنے کے لیئے لش مست جسم کو اپنے لیپس سے چومنا شروع کر دیـاپھر مـیں نے اس کے جوان لش کھڑے ممے اور خوبصورت نپلز پرنگ اور چوما چاٹی کی اور پھر مـیں نے اس کے جوان لش کھڑے ممے کو چوسنا شروع کر دیـاتھااور اس کی ی آوازیں نکلنے لگیں اور پھر مـیں نے اس کی چدائی لگانے کے لیئے اسکی نائیٹی کے نیچے مـیچنگ پپینٹی بھی اتار لی تھی اس کا ی بدن فل ننگا سامنے تھا چوت گلابی اور ایک دم چمک دار تھی جیسے کبھیی نا چودا ہی نا ہو مـیں نے پوچھا لگتا نہیں کہ تم شادی شدہ ہو کہنے لگی کیـا بتاو مـیرا شوہر اس قابل نہیں ہے کہ چود سکے ا سکا لن دو انچ کا اور وہ وقت بہت کم لگاتا ہے اکثر اوپر رکھتے ہی فارغ ہوجاتا ہے پلیز مجھے چود کے سکون دو نا اور مـیں نے کہا فکر نا کرو یـاد رکھو گیی نے چودا تھا پوری اتاری اور اس کی چکنی چوت پر اپنا ہاتھ مست پھیرا اور مـیں نے اس کی چکنی چوت مـیں اپنی انگلیـاں ڈالی اور اپنی انگلیـاں اندر باہر کرنے لگا.وہ س رہی تھی اور فل مـیں اپنی پھدی کو گیلی کیئے ہوئے تھی اور پھر مـیں نے اپنے کپڑے بھی پورے اتار دیئے اب مـیں نے اس کی چکنی چوت مـیں اپنا جوان لنڈ ڈالا اور زور سے اندر کیـا،وہ زور سے نڈھال لیٹی چلائی پھر مـیں زور زور سے اپنا دیسی سیـاسکے ساتھ مزید کرنے کے لیئے جوان لنڈ اندر باہر کرنے لگا پھر مـیں نے اس کی نیچے والی چکنی چوت مـیں اپنا ہاتھ مست پھیرا اور پھر مـیں نے اپنا جوان لنڈ اس کی پیچھے والی چکنی چوت مـیں ڈالا اور وہ چیخی پھر مـیں دس منٹ بعد فارغ ہو گیـا لیکن اس دوران اس کی پھدی کا سارا پانی نکال چکا تھا مـیں نے کہا دوبارہ بھی ملتا رہونگااور چوداتا رہونگا اس نے کہا تمہارا احسان ہو گا اور مـیں وہاں سے اٹھ کر جاوید کے پاس اکر سو گیـا اور جاوید کی دیسی سیکروانے والی بھابھی مـیری پہلے دیسی سیوالی چدائی کی گرل فرینڈ تھی مـیں جاوید کے گھر اس سے دیسی سیکرنے کی ہی وجہ سے جاتا تھا کیـا بات تھی مـیری اس نئی دوست اور جاوید کی بھابھی کی </div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-53075112245315140952015-01-29T05:26:00.000-08:002015-01-29T05:26:00.065-08:00
اسکول کے پرنسپل کے ساتھ سخت چدائی<a name='more'></a><strong>مـیرا نام عشرت ہے اور مـیری عمر 22 سال کی ہے یہ ان دنوں کی بات ہے جب مـین نے اپنا ماسٹرز مکمل کیـا تھا اور ایک سکول مـیں ٹیچنگ سٹارٹ کی تھی مـیرے بوبز 36 سائز کے تھے گورا رنگ اور ی فیگر تھا اور مجھے جو دیکھتا تھا وہ مست ہوجاتاتھا مـیں بہت پر کشش دکھتی تھی- خیر سکول مـیں بھی مجھ پر اکثر پیرنٹ اور مـیل ٹیچر بھی لائن مارتے تھے- مـیں اپنی ی فیگر کا بھرپور فائڈہ اٹھا کر اپنے کام نکلواتی تھی اور پرنسپل بھی مجھے بہت گھورتے تھے-</strong> <br><strong> ایک دن مـیں نے پرنسپل کو کہا کے مجھے اگلے ہفتے چھٹی چاہیئے مجھے شادی مـیں جانا ہے اور تیـاری کرنے کے لیئے پورا دن لگ جائے گا تو انہوں نے مجھے کہا کی اس دن تم نے منتھلی شیڈول بنانا ہے تو تم اتوار کو آجاو ہم آفس مـیں اسے کلیر کر لینگے اور پھر اس دن چھٹی کر لینا، چوت چٹا ی کہانی مـیں اتوار والے دن تیـار ہوکر اسکول پہنچی اور پرنسپل کے روم مـیں چلی گئی- پورے سکول مـیں ہم دونوںکے علاوہ کوئی اور نہیں تھا- مـیں سر کے سامنے بیٹھی کام کر رہی تھی کہ تھوڑی دیر بعد سر اٹھے اور مـیرے پیچھے کھڑے ہو کر مـیرا کام دیکھنے لگے-</strong><br><strong> اچانک مـیں نے محسوس کیـا کہ کوئی مـیرے بہت قریب ہے جیسے ہی مڑی تو انہوں نے مجھے اپنی باہوںمـیں جکڑ یـا اور مـیرے ہونٹ کو چوسنے لگے- مـیں نے ہٹانے کی کوشش کیمگر انہوں نے مجھے بہت زور سے اپنی باہوں مـیں دبایـا ہوا تھا اور پھر وہیں سے مجھے پکڑے مـیرے اوپر چڑ گئے مجھے زمـین پر لٹا کر اور مـیرے ممے دبانے لگے اور پاگل مست ہونے لگے اور مـیرے منہ سے بھی س س س نکل رہا تھا مگر مـیں انسے نہیں کرنا چاہتی تھی-</strong><br><strong> مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اچانک ہی انہوں نے مـیری کمـیز اتار دی اور مـیں انکے سامنے برا مـیں تھی جو انہؤں نے اوپر کردی اور مـیرے ہونٹو ں کو چھوڑ کر مـیری گردن اور مـیرے چھرے کو چومنے لگے پھر مـیرے بوبز چوسنے لگے مجھ سے بھی اب کنٹرول نہیں ہو رہا تھا اور مـیں انکے سر کو پکڑ کر اپنے بوبز پر دبانے لگے- 5 منٹ بعد وہ مـیری شلوار اتار کر مـیرے پورے بدن پر زبن پھیرنے لگے اور مـیری چوت مـیں انگلی ڈال کر اندر باہر کرنے لگے مـیں تو گرم ہوریہ تھی اور اپنی گانڈ ہلا رہی تھی اور اب مـیں چد کر فارغ ہونا چاہتی تھی-</strong><br><strong> انہوں نے اپنے کپڑے اتارے انکا لنڈ دیکھ کر تو مـیں حیران ہوگئی اتنا لمبا اور موٹا تھا مـیں سمجھ گئی کہ آج مـیری چوت کو آخری مزہ ملے گا- انہوں نے مـیری ٹانگوںکو کھول کر اپنا لنڈ مـیری چوت پر رکھا اور جھٹکا دیـا آہ ہ ہ ہ ہ اور مـیں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیـا اور لنڈ تھوڑا ہی اندر گیـا تھا اور ایک اور جھٹکا لگا ور مـیری چیخیں نکل گئی اور آنکھوں مـیں آنسو آگئے پھر اسنے مجھ سے لپٹ کر ایک زور دار جھٹکا لگایـا اور لنڈ پورا اندر گھس گیـا مـیری تو جان نکل گئی اور آہہہ ہ ہ ہ ا ف ف ف ماں ں کرنے لگی اور اسکے 3 سے 4 جھٹے پورے پورے ہی اتنے تھے کہ مـیں فارغ ہونے لگی اور اس سے لپٹ کر مست ہو کر لیٹ گئی کرتے رہو کہنے لگی اور وہ مجھے چودتا رہا-</strong><br><strong> 15 منٹ تک مجھے کرتا رہا اور مـیں اس سے لپٹی رہی اور اس نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور مـیرے جسم پر اپنا سارا پانی گرا دیـا اور مـیں بھی فارغ ہو چکی تھی- مجھے یہ مزہ پہلی دفعہ ملا تھا اور مـیری چوت جیسے پھٹ رہی تھی اور ہم 10 منٹ تک ایک دوسرے سے لپٹے رہے- اور پھر اگلے دن چھتی کر کے مـیں جب سکول گئی تو بریک ٹائم مـیں انکے ساتھ انکے کمرے مـیں ہی ہوتی اور انکا لنڈ لے کر اپنی گرمـی مٹاتی-</strong>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com4tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-66405831906810510562015-01-29T02:22:00.000-08:002015-01-29T02:22:00.038-08:00
شہزادی صاحبہ کے ساتھ<a name='more'></a><span alvi="" nastaleeq';="" font-size:="" medium;="" unicode-bidi:="" embed;"="">مـیرا نام شاکر ہے مـیری عمر 32 سال کے قریب ہے<br>یہ کوئی ڈیڑھ سال پہلے کی بات ہے پہلے کی بات ہے ایک دن مـیرے کمرے مـیں تمام کمپیوٹرز خراب تھے اور مجھے کام کرنے کے لئے دوسرے کمرے مـیں جانا پڑا جہاں کام ختم کرنے کے بعد حاجی صدیق صاحب نے مجھے اپنے پاس بلا لیـا اور کہا کہ کبھی ہمارے پاس بھی آکر بیٹھ جایـا کریں مـیں نے کہا حاجی صاحب آپ چائے پلائیں تو مـیں آپ کے پاس بیٹھ سکتا ہوں تو ان کو جیسے سانپ سونگ گیـا اچانک ان کی مـیز کے دوسری طرف بیٹھی ایک لڑکی نے کہا سر چائے پلا دیں گے آپ بیٹھنے والی بات کریں اس کی بات سن کر مـیں حاجی صاحب کی ٹیبل پر بیٹھ گیـا حاجی صاحب نے بتایـا کہ یہ شہزادی صاحبہ ہیں اور چند دن پہلے ہی آفس جوائن کیـا ہے انہوں نے ایک معروف سیـاسی شخصیت کا نام بھی لیـا اور بتایـا کہ یہ ان کی رشتہ دار ہیں اور ان کی سفارش کی بدولت ہی اس دفتر مـیں آئی ہیں مـیرے کان حاجی صاحب کی طرف اور نگاہیں شہزادی صاحبہ کی طرف تھی جوی بھی طرح سے شہزادی نہیں لگ رہی تھی بیس سال کے قریب عمر کی موٹے جسم کی مالک سانولے رنگ کی عام شکل وصورت کی مالک حجاب پہنے ٹیبل کے دوسری طرف بیٹھی ٹیلی فون پر کینٹین مـیں چائے کا آرڈر دے رہی تھی اس کے جسم مـیں ایک ہی خوبی تھی کہ اس کے ممے بہت بڑے تھے کم از کم اڑتیس سائز کے ہوں گے چائے پیتے ہوئے مسلسل اس کے مموں کے بارے مـیں سوچتا رہا بعد مـیں مجھے معلوم ہوا کہ لاہور سے تین گھنٹے کی مسافت پر ایک قصبے سے تعلق رکھتی ہے اور یہاں ایک سرکاری ہاسٹل مـیں رہتی ہے جس پوسٹ پر اس کو دفتر مـیں رکھا گیـا ہے اس کے لئے اس کی کوالیفکیشن بھی پوری نہیں ہے ایک دن اس نے مجھے مـیرے موبائل پر کال کی اور کہا کہ اس کا بھائی گھر سے آرہا ہے اس کا ایک کامـی جگہ پھنسا ہوا ہے اگر مـیں کوئی مدد کرسکتا ہوں تو کردو مـیں نے حامـی بھر لی تین بجے کے قریب شہزادی صاحبہ اپنے بھائی کے ساتھ مـیرے کمرے مـیں آئی اور مجھے ایک فائل پکڑا دی مـیں نے فائل دیکھی تو پتا چلا کہ جس شخص نے یہ کام کرنا ہے وہ مـیرا ایک دوست ہے مـیں نے اس دوست کو فون کیـا تو اس نے کہا کہ کام ہوجائے گا اور یہ کام واقعی دو دنوں بعد ہوگیـا اس کے بعد شہزادی صاحبہ نے مجھے شکریہ کے لئے فون بھی کیـا ایک دن مـیںی کام کے سلسلہ مـیں دوبارہ حاجی صاحب کے کمرے مـیں گیـا تو حاجی صاحب موجود نہ تھے شہزادی صاحبہ نے مجھے بٹھایـا اور چائے منگوالی اس دوران اس سے پندرہ بیس منٹ تک گفتگو ہوتی رہی اس نے بتایـا کہ ہاسٹل مـیں اس کیی بھی لڑکی کے ساتھ اتنی زیـادہ دوستی نہیں ہوئی روزانہ ہاسٹل جاکر وہ رات گئے تک بور ہوتی رہتی ہے مـیں نے اس کو مشورہ دیـا کہ اس کے ہاسٹل کے قریب ہی ایک بڑا پارک ہے وہ وہاں شام کے وقت واک کے لئے چلی جایـا کرے مـیں بھی اکثر شام کے وقت وہیں جاتا ہوں اس نے کہا کہ مـیرے ساتھ جانے کے لئے کوئی بھی نہیں ہوتا حالانکہ مـیرا دل بھی کرتا ہے کہ شام کو واک کیـا کروں مـیں نے فوری طورپر خدائی خدمت گار بنتے ہوئے اپنی خدمات پیش کردیں کہ مـیں جس وقت پارک جاتا ہوں اس وقت وہ بھی آجایـا کرے تو مـیں اس کو واپس ڈراپ کردیـا کروں گا لیکن اس نے انکار کردیـا تھوڑی دیر بعد حاجی صاحب کمرے مـیں آگئے مـیں نے ان سے کام کے متعلق بات کی اور اپنے کمرے مـیں آگیـا شام کے وقت پارک جارہا تھا کہ راستے مـیں شہزادی صاحبہ کا فون آگیـا کہ شاکر صاحب مـیں آج واک کے لئے جانا چاہتی ہوں آپ وقت آئیں گے مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ چند گھنٹے پہلے ہی اس لڑکی نے مجھے ایک ٹکا سا جواب دیـا تھا اور اب مجھے خود کہہ رہی ہے خیر مـیں نے اسے بتا یـا کہ مـیں پارک تھوڑی دیر کے بعد پہنچ جاﺅں گا مـیں پارک پہنچا تو گیٹ پر ہی اس کے ساتھ ملاقات ہوگئی دونوں اکٹھے پارک مـیں گئے اور باتیں کرتے کرتے واک کرتے رہے اس دوران شہزادی صاحبہ نے بتایـا کہ ان کے باپ ایک مذہبی جماعت کے ضلعی امـیر ہیں اور ان کا گھرانہ بہت مذہبی ہے اس کے گھر والے اس کو دوسرے شہر مـیں ملازمت کے لئے نہیں آنے دیتے تھے مگر وہ ضد کرکے یہاں آئی ہے رات کو آٹھ بجے مـیں نے اس کو ہاسٹل چھوڑا اور خود گھر آگیـا اگلے دن پھر شہزادی صاحبہ کا فون آگیـا سات آٹھ دن تک مـیں نہ چاہتے ہوئے تھی اپنی خدمات شہزادی صاحبہ کو پیش کرتا رہااب روزانہ شہزادی صاحبہ مجھے دفتر مـیں ہی انٹر کام کے ذریعے پوچھ لیتیں کہ وقت پارک جانا ہے ایک دن مـیرے ایک کولیگ نے مجھے کہا کہ خوب عشق چل رہے مـیں نے اس سے پوچھا کہسے عشق تو اس نے کہا کہ شہزادی صاحبہ کے ساتھ مـیں بہت پریشان ہوا اس دن مـیں نے واک کے دوران شہزادی کو کہا کہ مـیں کل سے تمہارے ساتھ نہیں واک کروں گا دفتر مـیں لوگ باتیں کررہے ہیں اس نے کہا کہ باتیں کرتے ہیں تو کرنے دو تم مـیرے ساتھ نہ ہوئے تو مـیں بھی واک نہیں کرسکوںمـیری روٹین خراب نہ کرو اس دن مـیں نے دل مـیں ”کچھ اور ہی“ سوچ لیـا اور اس سے کہا کہ کل اتوار ہے اور دفتر سے چھٹی ہے کیوں نہ کہیں آﺅٹنگ پر چلیں اس نے فوراً حامـی بھر لی مـیں اگلے دن صبح دس بجے کے قریب اس کے ہاسٹل چلا گیـا اور اس کو گاڑی مـیں بٹھا کر سیدھا واہگہ بارڈر چلا گیـا جہاں پر ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کا ہوٹل بنا ہوا ہے اس کا مـینجر مـیرا دوست ہے مـیں نے راستے سے اس کو فون کیـا کہ مـیں آرہا ہوں اور مـیرے ساتھ دفتر کی ایک کولیگ ہیں جنہوں نے شام کو فلیگ سرمنی دیکھنی ہے شام تک کمرا چاہئے اس نے کہا کہ آجائیں ہوٹل پہنچ کر ناشتہ کیـا تو مـیں نے اٹھ کر کمرے کا دروازہ اندر سے بند کیـا اور شہزادی صاحبہ کو آکر پکڑ لیـااور ان کونگ شروع کردی شہزادی صاحبہ نے مجھے ہاتھ سے ہٹا دیـا اور کہا کہ کیـا کررہے ہیں یہ کوئی اچھی بات ہے مـیں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا تو کہنے لگی کہ یہ سب ناجائز ہے اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا مجھے بہت غصہ آیـا مـیں نے اس کو زور زور سے دو تھپڑ رسید کردئےے اور کہا کہ روزانہ مـیرے ساتھ پارک مـیں واک کے لئے جاتی ہو وہ سب کچھ جائز ہے یہاں مـیرے ساتھ ایک کمرے مـیں ٹھہری ہو یہ سب کچھ جائز ہے روتے کہنے لگی کچھ بھی ہومـیں یہ کام نہیں کروںمـیں نے کہا کہ اگر وہ یہ سب کچھ نہیں کرسکتی تو فوری طورپر یہاںسے چلی جائے مـیں اس کو واپس بھی نہیں لے جاسکتا یہ کہہ کر مـیں کمرے سے باہر نکل آیـا اور مـینجر سے اخبار لے کر دوبارہ کمرے مـیں آکر پڑھنے لگا پندرہ منٹ کے بعد شہزادی صاحبہ جو صوفے پر بیٹھی تھیں بیڈ پر مـیرے ساتھ آکر بیٹھ گئیں اور کہنے لگی اور کچھ نہیں مجھے صرف شرم آتی ہے یہ سن کر مـیں نے اس کو کہا کہ تم آنکھیں بند کرلو شرم نہیں آئےتو کہنے لگی کہ صرفنگ ہی کرنی ہے اس سے آگے کچھ بھی نہیں مـیں نے موقع کو غنیمت جانا اور کہا کہ مـیں نے اس کے ساتھ دوستی صرف اس کے مموں کی وجہ سے کی ہے یہ مجھے بہت پسند ہیں مـیں ان کو بھی دیکھنا چاہتا ہوں تو کہنے لگی کہ ٹھیک ہے مگر اس سے آگے کچھ نہیںمـیں نے فوراً حامـی بھر لی اور فوری طورپر اس کا حجاب اتارا اور اس کونگ شروع کردی اس دوران پہلے تو وہ پتھر بنی رہی مگر تھوڑی دیر بعد مـیرا ساتھ دینے لگی دس پندرہ منٹ بعد مـیں نے اس کی قمـیص اتاری تو کہنے لگی کمبل اوپر اوڑھ لو مـیں نے کمبل اوڑھ لیـا اور اس کا بریزئیر بھی اتار دیـا اور اس کے مموں کو چوسنا شروع کردیـا اس دوران وہ کافی ہاٹ ہوگئی اور منہ سے اف ف ف ف ‘ام م م م م م ‘ س س س س س س کی آوازیں نکالنے لگی مـیں نے اس کی شلوار اتارنی چاہی تو اس نے پھر سے منع کردیـا مـیں نے اس کو کہا کہ بہتر ہے آج مجھے منع نہ کرو مـیں نہیں چاہتا کہ تم سے زبر دستی کروں مگر تم نے مزاحمت کی تو مـیں زبردستی کروں گا اور یہ کام پھر بھی ہوجائے گا یہ بات سن کر اس نے مزاحمت ترک کردی اور مـیں نے اس کی شلوار اتار دی اس کے بعد مـیں نے کمبل بھی اوپر سے اتار دیـا اس کے ممے بھی کیـا ممے تھے مـیں اپنے ہاتھ اس کے جسم پر پھیر رہا تھا اور ساتھ ساتھ اس کے جسم کو بھی دیکھ رہا تھا وہ آہستہ آہستہ مچل رہی تھی اور مـیں اس کے جسم کو بغور دیکھ رہا تھا اس کے جسم پر دو جگہ تل تھے ایک دونوں مموں کے درمـیان اور ایک پیٹ مـیں ناف کے قریب‘ اس نے ایک دو دن پہلے ہی ستر کے بال صاف کئے تھے چند منٹ مـیں ہی شہزادی صاحبہ آﺅٹ آف کنٹرول ہوگئیں اور مجھ کو پکڑ کر اپنے ساتھ لگا لیـا اور کہنے لگی شاکر کچھ کرو مـیں آج مر جاﺅںمـیں نے دوبارہ اس کینگ شروع کردی اور اس کو مزید تڑپانے لگا وہ بلیوں کی طرح مجھے کاٹنے لگی مـیں نے اب اس کو زیـادہ تڑپانا مناسب نہ سمجھا اوراپنے کپڑے اتار دیئے وہ مـیرا 8 انچ سے بھی بڑاہتھیـار دیکھ کر اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیـااور کہنے لگی شاکر یہ کیـا کرنے لگے ہو تو مـیں نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے خاموش رہنے کی ہدایت کی مـیں نے اس کی کمر کے نیچے تکیہ رکھا اور ٹانگیں اوپر اٹھاکر اپنے کندھوں پر رکھ دیں اور اپنا ہتھیـاراس کی چوت پر رکھ کراس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور ایک زور دار جھٹکے سے اس کو سارا کا سارا اس کی چوت مـیں دھکیل دیـا اس کی چیخ مـیرے منہ مـیں ہی دب کر رہ گئی وہ مجھے دونوں ہاتھوں سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کررہی تھی مگر کامـیاب نہ ہوسکی مـیں اس کے اوپر ہی لیٹا رہا تھوڑی دیر بعد اس کی مزاحمت کم ہوئی تو مـیں نے اس کے منہ سے اپنا منہ پیچھے کیـا اور اس کو کہا کہ کیـا ہوا ہے تو کہنے لگی شاکر تم نے تو مجھے مار ہی ڈالا ہے اس کو فوری طورپر باہر نکالو مـیں نے کہا کہ اب تم کو تکلیف نہیں بلکہ مزہ آئے گا کہنے لگی مجھے ایسامزہ نہیں چاہئے تم اس کو باہر نکالو اس دوران وہ مـیرے نیچے سے نکلنے کی کوشش بھی کرتی رہی مگر کامـیاب نہ ہوسکی اب مـیں نے اپنے لن کو آہستہ آہستہ سے اندر باہر کرنا شروع کیـا تو اس کو بھی مزا آنے لگا ابھی پانچ منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ وہ فارغ ہوگئی مگر مـیں ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا اب اس کی چوت کافی گیلی ہوگئی تھی اور مجھے اس کو چودنے مـیں مزہ نہیں آرہا تھا اس لئے مـیں نے اپنا لن اس کی چوت سے باہر نکالا اور اس کی چوت بیڈ شیٹ سے صاف کی بیڈ شیٹ پر خون اور منی کے دھبے پڑ گئے تھے بیڈ شیٹ پر خون کے دھبے دیکھ کر وہ رونے لگی مـیں نے اس کو سمجھایـا کہ پہلی بار ہر لڑکی کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے تو وہ چپ ہوگئی گئی اس کے بار مـیں نے اس کو پھر سے چودنا شروع کردیـا اب وہ پوری طرح مـیرا ساتھ دے رہی تھی اور جب بھی مـیں گھسا لگاتا وہ نیچے سے اچھل اچھل کر مـیرا ساتھ دیتی بیس منٹ کی چدائی کے بعد مـیں فارغ ہوگیـا اور ساری منی اس کی چوت مـیں ہی چھوڑ دی اب وہ نڈھال ہوکر مـیرے ساتھ لپٹ گئی اس دوران وہ مـیرے لن کو مسلسل سہلاتی رہی کچھ ہی دیر کے بعد مـیں دوبارہ تیـار ہوگیـا مـیں نے اس کو کہا کہ ایک بار پھر سے یہ کام کرنا ہے تو اس نے انکار کردیـا مـیں نے اسرار کیـا تو وہ تیـار ہوگئی اور کہنے لگی کہ آج مـیں اس کام کی انتہا کو پہنچناچاہتی ہوں مـیں نے اس کی چوت پر اپنا لن رکھا تو چیخنے لگی کہ اب فوری طورپر لن چوت کے اندر ڈال دو مـیں نے ایسا ہی کیـا اور تقریباً پندرہ منٹ تک اس کی چدائی کرتا رہا اب کی بار پھرمـیں اس کی چوت مـیں ہی چھوٹ گیـا اور اس کے اوپر ہی لیٹ گیـا وہ بھی مکمل طورپر نڈھال ہوچکی تھی کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد اس نے باتیں شروع کردیں اور کہنے لگی کہ اگر یہ بات مـیرے گھر والوں کو پتا چل گیـا تو وہ مجھے جان سے مار دیں گے اس نے بتایـا کہ اس کے گھر والوں نے فیصل آباد کے ایک وکیل کے ساتھ اس کی زبردستی منگنی کردی ہے اس نے بتایـا کہ اس کی چار بہنیں ہیں جن مـیں سے دو بڑی بہنوں کی شادی ہوچکی ہے جبکہ دو اس سے چھوٹی ہیں جبکہ تین بھائی ہیں اس کا باپ ابھی تک اس کی والدہ کے کردار پر شک کرتا ہے اور اکثر اوقات اس کو مارتا پیٹتا بھی ہے مگر وہ اپنے باپ کے سامنے ایک لفظ بھی نہیں بول سکتی اس نے بتایـا کہ اس کا باپ ان کیی بھی سہیلی کو گھر نہیں آنے دیتا اور ہی ان کوی سہیلی کے گھر مـیں جانے کی اجازت ہوتی ہے جب مـیں نے اس سے پوچھا کہ اس کے باپ نے اس کو لاہور مـیں جاب کرنے کی اجازت کیسے دے دی تو اس نے کہا کہ اس نے اپنی منگنی کے بعد احتجاج کے طورپر زہر کھا لیـا تھا گھر والے اسے ہسپتال لے گئے ڈاکٹروں نے اس کی جان بچالی جب تندرست ہوکر گھر گئی تو اس نے گھر والوں سے کہا کہ وہ جاب کرنا چاہتی ہے پہلے انہوں نے انکار کردیـا مگر جب مـیں نے دوبارہ زہر کھانے کی دھمکی دی تو انہوں نے اجازت دے دی اس نے بتایـا کہ اس کاباپ اتنا شکی ہے کہ ہر روز ہاسٹل فون کرکے اس کے بارے مـیں پوچھتا ہے کہ اس کا مـیل جول کن لڑکیوں کے ساتھ ہے وہ دفتر سے کب آتی ہے اور کب جاتی ہے اس کے بعد ہم دونوں نے اکٹھے غسل کیـا اور مـیں اس کو شام سے پہلے ہی ہاسٹل چھوڑ آیـا اس کے بعد مـیری اس کے ساتھ ہرہفتے چدائی ڈیٹ ہونے لگی اس دوران اس کا حوصلہ کافی حد تک بڑھ گیـا ہم دونوں ایک بار مری بھی گئے جہاں مـیں نے اس کی چدائی کی ویب کیم کے ذریعے فلم بھی بنا لی وہ ابھی تک مـیرے پاس محفوظ ہے جبکہ اس نے ہاسٹل مـیں جاکر اپنی ایک دوست جمـیلہ جو ایک سرکاری محکمے ہے کو مـیرے بارے مـیں بتایـا تو اس کو بھی مجھ سے ملنے کا اشتیـاق ہوا مـیں نے اس کی بھی چدائی کی جبکہ چند ماہ کے بعد شہزادی صاحبہ کی شادی ہوگئی شہزادی صاحبہ کی والدہ کے ساتھ بھی مجھے ہم بستری کا موقع ملا اس کی کہانی مـیں ایک دور روز مـیں لکھ کر سب کے ساتھ شیئر کروں گا ابھی بھی اس کی ای مـیلز ‘ ایس ایم ایس اورفون مجھے آتے رہتے ہیں اس کی ای مـیلز اور ایس ایم ایس کا ایک خزانہ مـیرے پاس محفوظ ہے اگر کوئی اچھا دوست ملا تو اس کے ساتھ یہ بھی شیئر کرسکتا ہوں یہاں مـیں ایک بات بتانا بھول گیـا کہ شادی سے چند روز پہلے اس نے مجھے بتایـا کہ اس کو مـینسز نہیں ہوئے جب ڈاکٹر سے رابطہ کیـا گیـا تو اس نے بتایـا کہ وہ حاملہ ہوچکی ہے مـیں نے اس کو حمل گرانے کا مشورہ دیـا مگر وہ نہیں مانی ابھی چند روز قبل اس نے ایک بیٹے کو جنم دیـا ہے اس نے بتایـا کہ وہ بیٹا مـیری چدائی کا نتیجہ ہے اس نے مجھے اس کی تصاویر بھی ایم ایم ایس کی ہیں۔</span>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-58153427442011585072015-01-28T23:18:00.000-08:002015-01-28T23:18:00.240-08:00
جمـیلہ<a name='more'></a><span>مـیرانام شاکر ہے اور اس سے پہلے مـیں شہزادی صاحبہ کے ساتھ سیکی سٹوری لکھ چکا ہوں اور امـید ہے کہ وہ سٹوری سب پڑھنے والوں کو پسند آئی ہواب مـیں اس کی سہیلی جمـیلہ کی سٹوری لکھ رہا ہوں جو اس کے ہوسٹل مـیں اس کی روم مـیٹ تھی شہزادی صاحبہ نے ایک دن ڈیٹ پر مجھے بتایـا کہ اس کی روم مـیٹ جمـیلہ جو سرکاری محکمہ مـیں ملازم ہے کو مـیرے اور تمہارے بارے مـیں سب کچھ پتا چل گیـا ہے اور اسے ڈر ہے کہ جمـیلہی اور کو اس بات کے بارے مـیں نہ بتا دے اس وقت مـیرے ذہن مـیں جمـیلہ کو بھی چودنے کا خیـال آیـا مـیں نے اس کو تسلی دی اور کہا کہ کل وہ اپنے ساتھ جمـیلہ کو کھانے پر مـیرے پاس لے آئے مـیں اس کو سمجھا دوں گا اگلے روز شام کو سات بجے دونوں کھانے پر مـیرے ساتھ ہوسٹل سے باہر آگئیں جمـیلہ نے نقاب کیـا ہوا تھا مـیں ان کو لے کر ماڈل ٹاﺅن مـیں بھیـا کباب والے کے پاس لے آیـا جہاں جمـیلہ نے اپنا نقاب اتارا تو مـیں اس کا حسن دیکھ کر دنگ رہ گیـا کیـا حسین و جمـیل لڑکی تھی اس کے والدین نے یقیناً اس کا حسن دیکھ کر ہی اس کا نام رکھا تھا وہ ہسنتی تو اس کے گالوں مـیں ڈمپل پڑتے تھے مـیں اس وقت اس کے جسم کے بارے مـیں کوئی اندازہ نہیں لگا سکا کیونکہ ابھی بھی اس نے آبا اوڑھا ہوا تھا کھانا کھانے کے بعد مـیں ان دونوں کو لے کر ماڈل ٹاﺅن پارک مـیں آگیـا جہاں ہم گھاس پر بیٹھ گئے بات چیت کے دوران جمـیلہ بار بار مـیرے اور شہزادی کے افیئر کے بارے مـیں پوچھ رہی تھی مـیں کوئی بھی بات بتانے لگتا تو جمـیلہ بات کو پلٹ دیتی خیر ایک گھنٹہ تک ہم تینوں بیٹھے رہے اس کے بعد مـیں نے ان کو ہاسٹل ڈراپ کیـا اور بعد مـیںفون پر شہزادی کو بتایـا کہ مـیں جمـیلہ کو بھی چودنا چاہتا ہوں اس طرح وہی کو بھی مـیرے اور تمہارے بارے مـیں نہیں بتائےپہلے تو اس نے مجھے منع کیـا مگر مـیرے اصرار پر مان گئی مـیں نے اس کام کے لئے دو دن بعد کا ٹائم رکھا اور اس کو کہا کہ اتوار کے روز مـیں اس کو لینے کے لئے ہاسٹل آﺅں گا تو وہ جمـیلہ کو بھی ساتھ لے آئے طے شدہ پروگرام کے مطابق اتوار کو شہزادی اور جمـیلہ کو لے کر واہگہ بارڈر پر واقع اسی ہوٹل مـیں لے آیـا جہاں مـیں نے شہزادی کو پہلی بار چودا تھا یہاں آکر مـیں نے ناشتہ منگوایـا اور کھانے کے دوران بھی بار بار جمـیلہ ہمارے افیئر کے بارے مـیں پوچھ رہی تھی مـیں نے اس کو بتانا چاہا تو شہزادی نے منع کردیـا کچھ دیر بعد مـیں نے پلان کے مطابق شہزادی کو کہا کہ مـیں گاڑی کو لاک کرنا بھول گیـا ہوں وہ جاکر گاڑی کو لاک کردے شہزادی جاتے ہوئے گاڑی کے ساتھ کمرے کی چابی بھی لے گئی اس کے جاتے ہی مـیں نے شہزادی کو پکڑ کر اس کے ہونٹوں کی کرلی یہ سب کچھ اتنا اچانک ہوا کہ جمـیلہ کو پتا ہی اس وقت چلا جب مـیرے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر تھے اس نے خود کو چھڑوانا چاہا مگر مـیں نے اس کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد اس کو مزہ آنے لگا اور اس نے مزاحمت ترک کردی اور مـیرا ساتھ دینے لگی اب اس کا نیچے والا ہونٹ مـیرے منہ اور مـیرا اوپر والا ہونٹ اس کے منہ مـیں تھا مـیں نے اپنے ہاتھ اس کی چھاتی پر رکھ دیئے اور اس کے مموں کو آہستہ آہستہ سے دبانا شروع کردیـا اس نے مجھ سے کہا کہ شہزادی آجائےمـیں نے اس کو کہا کہ گاڑی کافی دور کھڑی ہوئی ہے ابھی دس منٹ تک شہزادی نہیں آئےاس دوران مـیں نے اس کے کانوں پر بھی کیـا جب مـیں نے اپنے ہونٹ اس کی گردن پر رکھے تو وہ مچل سی گئی اب وہ مسلسل مـیرا ساتھ دے رہی تھی اچانک دروازہ کھلا اور شہزادی اندر آگئی اس وقت ہم دونوں آپس مـیں چمٹے ہوئے تھے شہزادی کو اندر دیکھ کر جمـیلہ حواس باختہ ہوگئی اور اپنی صفائی مـیں کہنے لگی کہ مـیں نے کچھ نہیں کیـا یہ تو شاکر نے مجھے زبردستی پکڑ کر ایسا کرنا شروع کردیـا شہزادی نے اس سے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا لگے رہو لیکن جمـیلہ کو جیسے سانپ سونگھ گیـا ہو وہ پیچھے ہٹ کر بیٹھ گئی اور آنسو بہانے لگی شہزادی نے آگے آکر اس کے آنسو صاف کئے اور اس کو کہا کہ کچھ نہیں ہوتا شاکر ہمارا مشترکہ دوست ہے اب بھی جمـیلہ مسلسل روئے جارہی تھی پھر مـیں نے آگے ہوکر اس کو پکڑا اور دوبارہنگ شروع کردی اب جمـیلہ نے مجھ سے خود کو چھڑوانے کی کوشش کی مگر مـیں نے اس کو نہ چھوڑا تھوڑی دیر کے بعد اس نے بھی مزے لینے شروع کردیئے اور مـیرا ساتھ دینے لگی اس دوران شہزادی نے اپنے سارے کپڑے اتار دیئے اور جمـیلہ کو بھی ایسا ہی کرنے کو کہا مگر جمـیلہ انکاری ہوگئی مجبوراً شہزادی کو ہی یہ سب کچھ کرنا پڑا شہزادی نے جمـیلہ کو پکڑکر اس کا آبا اتارا اس کے بعد اس کی قمـیص اتاری تو مـیں جمـیلہ کے بدن کو دیکھتا ہی رہ گیـا جیسے سنگ مرمر کا بنا ہوا ہو شہزادی نے اس کا بریزیئر اتارا تو مـیرے جیسے ہواس ہی گم ہوگئے اڑھتیس سائز کے ممے بالکل ٹائٹ کھڑے ہوئے تھے مـیں نے فوری طورپر آگے بڑھ کر اس کے ایک نپل کو منہ مـیں لے لیـا اس دوران شہزادی نے اس کا دوسرا نپل اپنے منہ مـیں لے لیـا جمـیلہ تو شائد مزے کیی اور دنیـا مـیں پہنچ چکی تھی اور سسکاریـاں لے رہی تھی مـیں نے اس کو بیڈ کے اوپر لٹا کر اس کے جسم کو کرنا شروع کردیـا اور شہزادی اس کے ہونٹوں کو چوس رہی تھی جمـیلہ جیسے ماہی بن آب کی طرح تڑپ رہی تھی مـیں نے اس کی شلوار بھی اتار دی اور اس کے مموں کے بعد اس کے پیٹ اور اس کے بعد اس کی رانوں پرنگ شروع کردی اس کا جسم کیـا تھا جیسے ریشم کا بنا ہوا ہو جمـیلہ مسلسل سسکاریـاں لے رہی تھی اب شہزادی نے جمـیلہ سے کہا کہ شاکر کتنا بے ایمان ہے ہمارے کپڑے اتار دیئے اور خود اپنی شرٹ بھی نہیں اتاری اب شہزادی نے مـیرے کپڑے اتار دیئے مـیرا آٹھ انچ کا لن دیکھ کر جمـیلہ کو جیسے سکتا ہوگیـا وہ دو منٹ تک مـیرا لن ہی دیکھتی رہی اس نے اپنی نظر اس وقت مـیرے لن سے ہٹائے جب شہزادی نے اس سے کہا کہ اس کو نظر نہ لگا دینا اب ہم تینوں کمرے مـیں ننگے لیٹے ہوئے تھے مـیں اور شہزادی جمـیلہ کو اور کبھی ایک دوسرے کونگ کررہے تھے جبکہ جمـیلہ شائد شرم کی وجہ سے ہمـیںنگ نہیں کررہی تھی جبکہ وہ فل گرم ہوچکی تھی اب مـیں نے شہزادی کو اشارہ کیـا تو اس نے جمـیلہ کی چوت پر منہ رکھ کر اس کو زبان سے چودنا شروع کردیـا اس اقدام پر جمـیلہ بری طرح مچلنے لگی تھوڑی دیر بعد جمـیلہ کی چوت نے پانی چھوڑ دیـا تو شہزادی تمام پانی پی گئی اب وہ مـیرے لن کی طرف ہوئی اور مـیرا لن منہ مـیں لے کر اس کو لالی پاپ کی طرح چوسنا شروع کردیـا مـیرا آٹھ انچ کا لن اس کے منہ مـیں پورانہیں آرہا تھا مـیں مسلسل جمـیلہ کے جسم کونگ کررہا تھا تھوڑی دیر کے بعد جمـیلہ دوبارہ گرم ہوگئی اور مـیرا لن بھی پوری طرح اس کی چوت پھاڑنے کے لئے تیـار تھا مـیں جمـیلہ کی دونوں ٹانگوں کے درمـیان مـیں آگیـا اور اپنا لن اس کی چوت پر رگڑنا شروع کردیـا اب جمـیلہ مزے کی انتہا کو پہنچ رہی تھی اور منہ سے مسلسل آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ف م م م م م م م کی آوازیں نکا رہی تھی مـیں نے شہزادی کو جمـیلہ کے سر کی طرف جا نے کا کہا اور اس کی ٹانگیں شہزادی کو پکڑا دیں شہزادی نے ہاتھوں سے جمـیلہ کی ٹانگیں پکڑیں اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے مـیں نے جھٹکا لگا کر اپنا لن اس کے اندر کیـا ابھی آدھا لن ہی اندرگیـا تھا اور جمـیلہ چیخنے لگی مگر اس کی چیخیں شہزادی کے منہ مـیں ہی رہ گئیں مـیں تھوڑی دیر کے رکا اور پھر ایک اور زور دار جھٹکا دیـا اور مـیرا آٹھ انچ کا لوڑا جڑ تک اس کے اندر چلا گیـا جمـیلہ کی چیخیں تو شہزادی کے منہ مـیں تھیں مگر اس کو جتنی درد ہورہی تھی اس کا اندازہ اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوﺅں سے لگایـا جا سکتا تھا وہ درد سے مسلسل کراہ اور تڑپ رہی تھی مـیں نے اب دس منٹ تک کوئی حرکت نہ کی تو وہ نارمل ہوگئی شہزادی نے جیسے ہی اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے کہنے لگی اسے باہر نکالو شہزادی نے اس سے کہا کہ جتنی درد ہونی تھی ہوچکی اب تو مزہ لینے کا وقت ہے مگر وہ مسلسل مجھے لن باہر نکالنے کے لئے کہہ رہی تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نیچے سے بھی حرکت کررہی تھی کہ شائدی طرح اس کی جان چھوٹ جائے مگر اب اس کی کہاں چلتی تھی وہ بے بس ہوچکی تھی تھوڑی دیر کے بعد مـیں نے اپنے لن کو حرکت دینا شروع کی تو اس کو درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آنے لگا وہ اب نیچے سے نکلنے کی بجائے مزہ لے رہی تھی پانچ منٹ کی چدائی کے بعد اس کی پھدی نے پانی چوڑنا شروع کردی مگر مـیں ابھی تک فارغ ہونے کے قریب بھی نہ تھا مـیں نے اس کے فارغ ہونے کے بعد اس کی چوت سے اپنا لن نکال لیـامـیں دیکھا بیڈ کی چادر خون سے بھری پڑی تھی جمـیلہ نے دیکھا تو خوفزدہ ہوگئی مگر شہزادی نے اس کو بتایـا کہ یہ سب کچھ پہلی بار ہر لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے مـیرا لن ابھی تک کھڑا ہوا تھا شہزادی نے دیکھا تو فوری طورپر اس کو آگے بڑھ کر منہ مـیں لے لیـا تھوڑی دیر کے بعد وہ بیڈ پر لیٹ گئی اور مجھے چدائی کرنے کے لئے کہا مـیں نے اس کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور زور زور سے جھٹکے لگانے شروع کردیئے پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرکے ہم دونوں اکٹھے فارغ ہوگئے اس کے بعد تینوں بیڈ پر ننگے ہی لیٹ کر باتیں کرنے لگے جمـیلہ نے بتایـا کہ اس کے دفتر مـیں کئی لوگ اس کو گندی نظروں سے دیکھتے ہیں ایک دن کو اس کے ایک افسر نے اس کو دوستی کرنے کے عوض ترقی کا لالچ بھی دیـا مگر اس نے انکار کردیـا اس دوران شہزادی صاحبہ مسلسل مـیرے لن کو سہلا رہی تھیں کچھ دیر کے بعد مـیں دوبارہ تیـار ہوا تو جمـیلہ نے مزید کچھ کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیـا کہ ابھی پہلی بار کرنے کا بہت درد ہورہا ہے مـیں نے اب شہزادی صاحبہ کے ساتھ پیچھے کے سے کرنے کا فیصلہ کیـا جب اس کو آگاہ کیـا تو اس نے انکار کردیـا مگر مـیرے اصرار پر مان گئی مـیں نے اس کو گھوڑی بنایـا اور اس کی گانڈ پر تھوک لگا کر اس مـیں انگلی ڈال کر ذرا کو رواں کیـا اور اپنا لن اس پر رکھ کر تھوڑا سا زور لگایـاتو شہزادی صاحبہ کی چیخنا شروع ہوگئیں مـیں نے اس کو کہا کہ کچھ بھی نہیں ہوگا تھوڑی سی دیر مـیں مزے آنے لگیں گے اب جمـیلہ نے بھی شہزادی کو شرم دلائی کہ مـیری بار تو تم نے مـیرے منہ پر اپنا منہ رکھا ہوا تھا اور کہا تھا کہ درد سے زیـادہ مزہ آئے گا اب کیوں چیخ رہی ہو جس پر شہزادی چپ ہوگئی مـیں نے جمـیلہ کو کہا کہ وہ آگے آکر اس کے سامنے کھڑی ہوجائے اور جب شہزادی چیخنے لگے تو اس کا منہ پکڑ لے اس نے ایسا ہی کیـا مـیں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور زور زور سے دو تین جھٹکے مار کر اپنا لن اس کی گانڈ کی وادیوں مـیں گم کردیـا مجھے حیرت ہوئی کہ شہزادی کو کچھ بھی نہیں ہوا بعد مـیں معلوم ہوا کہ جمـیلہ نے اس کے منہ کے اندر کپڑا دے کر اس کو زور سے پکڑ رکھا تھا شہزادی کی گانڈ اتنی تنگ تھی کہ مـیرے لن کو بھی اندر جاتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی بہرحال دس منٹ کے بعد مـیں اس کی گانڈ کے اندر ہی چھوٹ گیـا مـیرا لنڈ باہر نکلتے ہی شہزادی نڈھال ہوکر بیڈ پر گر گئی جمـیلہ نے اس کو پانی پلایـا تو اس کے حواس بحال ہوئے اس کے بعد شہزادی نے مجھے بہت برا بھلا کہا اور کہا کہ تم جانور ہو مـیں آئندہ کے بعد تم سے کبھی نہیں ملوںلیکن تھوڑی دیر کے بعد اس شرط پر مان گئی کہ آئندہ کبھی بھی پیچھے کے راستے پر نہیں جاﺅں گا اس کے بعد شام تک ہم تینوں باتیں کرتے رہے شہزادی نے جب جمـیلہ کو بتایـا کہ اس کوی طرح اس ” محفل“ مـیں لایـا گیـا ہے تو وہ بہت حیران ہوئی کہ شہزادی نے مـیرے ساتھ مل کر کیسے پلان بنایـا بہرحال وہ اس بات پر خوش تھی کہ اس کو انجوائے کرنے کے لئے ایک دوست مل گیـاتھا شام کو مـیں نے ان کو ہاسٹل ڈراپ کرکے خود گھر آگیـا اس کے بعد کئی بار جمـیلہ کے ساتھ اکیلے بھی ملاقات ہوئی لیکن اکثر وہ دونوں اکٹھے ہی مـیرے ساتھ ”سیر وتفریح“ کے لئے جاتی تھیں کچھ عرصہ کے بعد جمـیلہ کی ٹرانسفر شیخوپورہ ہوگئی اب اس کے ساتھ فون پر ہفتہ مـیں ایک آدھ بار بات چیت ہوجاتی ہے مگر ابھی تک ملاقات نہیں ہوسکی</span>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-24793636765031228802015-01-28T20:14:00.000-08:002015-01-28T20:14:00.167-08:00
اک امر لڑکی<a name='more'></a>مرے نام انیل ہے اور مے دفتر مے کام کرتا ہو وو دفتر مے بوتھ سرے لڑکیـا ہے وو مرے ساتھ کام کرتا ہے ان مے اک لڑکے ہے اس کے نام موہبت ہے اس کے عمرے ٢٠ سالہ ہے اس کا کد ٥ فوت ٢ انچ ہے. چوت چٹا ی کہانی وو بوتھ پڑے ہے م ا انگش کیـا ہے اور مے نہ ف پاسس کیـا ہے اور مرے عمر ہے ١٩ سال ہے اور مرے کد ٥ فوٹ ہے اور مرے دفتر مے کمپیوٹر پر کام کرتا ہو .<br>وو اک امر لڑکی ہے اور بوتھ پسا ویلے ہے وو مجھے سے پرے کرتے ہی اور مے اس کے دل مے پرے کرتا ہو . چوت چٹا ی کہانی جب وو اتے پلا مرے بات کرتے ہے اور مرے ساتھ کوپشا مرے تے ہے اور مرے ڈیتھ پر جاتے ہے . جب مے بیمار ہوتا ہو او مرے گھر پر اجاتے ہو . اک مرے امـی اور ابو نہ اس کا نام پوچھا اور اس نہ مرے نام موہبت ہے اور ہم دوسر جنتا ہے وو مرے ساتھ کام کرتا ہی اور مے اس کے ساتھ کرتی ہو ینی اک دفتر مے کام کرتا ہے اور مرے گھر ویلو کو بوتھ پیستاد اہے .<br>اور اس نہ کہا مے اس سے شادی کرنے ہے گھر ویلو نہ کہا کرلو . لکم انیل نی منا اور اک دن گھر واپس نی آیـا تو اس نہ مجھے فون کیـا . اور مے اس کے گھر جلا کیـا اس مرے اک جایـا بنا لئے اور نہ مجھے بے کیـا تھا . جب اس نہ مرے کندہ پر ہاتھ رک تو وو کرم تھے اور مرے بلو کو ہلا رے تھے اور مجھے کرم کر رے تھے جب مے کرم ہو تو اس نہ مجھے کرنا شرو کر دیـا ہے اور مرے ہوتے کو بے کرنا شرو کردہ ہے جب وہا سے اٹھا تو اس نہ مرے ہاتھ پکڑ اور بولی تم کہا جرا ہو . اس مرے کو پکڑ اور مجھے کرنا شرو کر دیـا اور مـی نہ اس کو بے کیـا اس مرے کپڑا اترے اور مرے پورا جسم کو کرنا لکے اور مجھے کرم کرنا لکے تھے<br>مـی اس کے پودہ مـی ہاتھ مرے تو بوتھ کرم ہو کئ تھے . اور مرے لن کو پکڑ اور اس کو بے کرنا لکے تھے اور اس نہ لن کو جسم پر پرنہ لکے کیـا تھے اور مـی اس کئ مما جوسا اور اس کو جس ارے ہے .<br>مـی نہ کہا مـی بوتھ پرے کرتا ہو اور مـی تم شادی بے کرنا جاتا ہو اس مرے لن پکڑا اور اپنا پودا مـی ڈالا تھا اور وو اپنا پودا مـی حل جل ماجہ طہ . اور مجھے کرنا لکے تھے<br>اور کئ سلے پتے رے ہے اور اس بوتھ دار ہو ر تھے . مجھے بوجھ بوجھ جس ا ہے اور بے جس ا ہے . جب مرے شور بارے آیـا اس نہ کہا مرے پودا مـی ڈالا ہو مـی کہا ٹھیکے ہے مرے لن بوتھ اچھے لکا اور اس کو بے اچھے لکا .
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-10915364795214938282015-01-28T17:10:00.000-08:002015-01-28T17:10:00.550-08:00
جمـیلہ<a name='more'></a><span>مـیرانام شاکر ہے اور اس سے پہلے مـیں شہزادی صاحبہ کے ساتھ سیکی سٹوری لکھ چکا ہوں اور امـید ہے کہ وہ سٹوری سب پڑھنے والوں کو پسند آئی ہواب مـیں اس کی سہیلی جمـیلہ کی سٹوری لکھ رہا ہوں جو اس کے ہوسٹل مـیں اس کی روم مـیٹ تھی شہزادی صاحبہ نے ایک دن ڈیٹ پر مجھے بتایـا کہ اس کی روم مـیٹ جمـیلہ جو سرکاری محکمہ مـیں ملازم ہے کو مـیرے اور تمہارے بارے مـیں سب کچھ پتا چل گیـا ہے اور اسے ڈر ہے کہ جمـیلہی اور کو اس بات کے بارے مـیں نہ بتا دے اس وقت مـیرے ذہن مـیں جمـیلہ کو بھی چودنے کا خیـال آیـا مـیں نے اس کو تسلی دی اور کہا کہ کل وہ اپنے ساتھ جمـیلہ کو کھانے پر مـیرے پاس لے آئے مـیں اس کو سمجھا دوں گا اگلے روز شام کو سات بجے دونوں کھانے پر مـیرے ساتھ ہوسٹل سے باہر آگئیں جمـیلہ نے نقاب کیـا ہوا تھا مـیں ان کو لے کر ماڈل ٹاﺅن مـیں بھیـا کباب والے کے پاس لے آیـا جہاں جمـیلہ نے اپنا نقاب اتارا تو مـیں اس کا حسن دیکھ کر دنگ رہ گیـا کیـا حسین و جمـیل لڑکی تھی اس کے والدین نے یقیناً اس کا حسن دیکھ کر ہی اس کا نام رکھا تھا وہ ہسنتی تو اس کے گالوں مـیں ڈمپل پڑتے تھے مـیں اس وقت اس کے جسم کے بارے مـیں کوئی اندازہ نہیں لگا سکا کیونکہ ابھی بھی اس نے آبا اوڑھا ہوا تھا کھانا کھانے کے بعد مـیں ان دونوں کو لے کر ماڈل ٹاﺅن پارک مـیں آگیـا جہاں ہم گھاس پر بیٹھ گئے بات چیت کے دوران جمـیلہ بار بار مـیرے اور شہزادی کے افیئر کے بارے مـیں پوچھ رہی تھی مـیں کوئی بھی بات بتانے لگتا تو جمـیلہ بات کو پلٹ دیتی خیر ایک گھنٹہ تک ہم تینوں بیٹھے رہے اس کے بعد مـیں نے ان کو ہاسٹل ڈراپ کیـا اور بعد مـیںفون پر شہزادی کو بتایـا کہ مـیں جمـیلہ کو بھی چودنا چاہتا ہوں اس طرح وہی کو بھی مـیرے اور تمہارے بارے مـیں نہیں بتائےپہلے تو اس نے مجھے منع کیـا مگر مـیرے اصرار پر مان گئی مـیں نے اس کام کے لئے دو دن بعد کا ٹائم رکھا اور اس کو کہا کہ اتوار کے روز مـیں اس کو لینے کے لئے ہاسٹل آﺅں گا تو وہ جمـیلہ کو بھی ساتھ لے آئے طے شدہ پروگرام کے مطابق اتوار کو شہزادی اور جمـیلہ کو لے کر واہگہ بارڈر پر واقع اسی ہوٹل مـیں لے آیـا جہاں مـیں نے شہزادی کو پہلی بار چودا تھا یہاں آکر مـیں نے ناشتہ منگوایـا اور کھانے کے دوران بھی بار بار جمـیلہ ہمارے افیئر کے بارے مـیں پوچھ رہی تھی مـیں نے اس کو بتانا چاہا تو شہزادی نے منع کردیـا کچھ دیر بعد مـیں نے پلان کے مطابق شہزادی کو کہا کہ مـیں گاڑی کو لاک کرنا بھول گیـا ہوں وہ جاکر گاڑی کو لاک کردے شہزادی جاتے ہوئے گاڑی کے ساتھ کمرے کی چابی بھی لے گئی اس کے جاتے ہی مـیں نے شہزادی کو پکڑ کر اس کے ہونٹوں کی کرلی یہ سب کچھ اتنا اچانک ہوا کہ جمـیلہ کو پتا ہی اس وقت چلا جب مـیرے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر تھے اس نے خود کو چھڑوانا چاہا مگر مـیں نے اس کو مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا تھوڑی دیر بعد اس کو مزہ آنے لگا اور اس نے مزاحمت ترک کردی اور مـیرا ساتھ دینے لگی اب اس کا نیچے والا ہونٹ مـیرے منہ اور مـیرا اوپر والا ہونٹ اس کے منہ مـیں تھا مـیں نے اپنے ہاتھ اس کی چھاتی پر رکھ دیئے اور اس کے مموں کو آہستہ آہستہ سے دبانا شروع کردیـا اس نے مجھ سے کہا کہ شہزادی آجائےمـیں نے اس کو کہا کہ گاڑی کافی دور کھڑی ہوئی ہے ابھی دس منٹ تک شہزادی نہیں آئےاس دوران مـیں نے اس کے کانوں پر بھی کیـا جب مـیں نے اپنے ہونٹ اس کی گردن پر رکھے تو وہ مچل سی گئی اب وہ مسلسل مـیرا ساتھ دے رہی تھی اچانک دروازہ کھلا اور شہزادی اندر آگئی اس وقت ہم دونوں آپس مـیں چمٹے ہوئے تھے شہزادی کو اندر دیکھ کر جمـیلہ حواس باختہ ہوگئی اور اپنی صفائی مـیں کہنے لگی کہ مـیں نے کچھ نہیں کیـا یہ تو شاکر نے مجھے زبردستی پکڑ کر ایسا کرنا شروع کردیـا شہزادی نے اس سے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا لگے رہو لیکن جمـیلہ کو جیسے سانپ سونگھ گیـا ہو وہ پیچھے ہٹ کر بیٹھ گئی اور آنسو بہانے لگی شہزادی نے آگے آکر اس کے آنسو صاف کئے اور اس کو کہا کہ کچھ نہیں ہوتا شاکر ہمارا مشترکہ دوست ہے اب بھی جمـیلہ مسلسل روئے جارہی تھی پھر مـیں نے آگے ہوکر اس کو پکڑا اور دوبارہنگ شروع کردی اب جمـیلہ نے مجھ سے خود کو چھڑوانے کی کوشش کی مگر مـیں نے اس کو نہ چھوڑا تھوڑی دیر کے بعد اس نے بھی مزے لینے شروع کردیئے اور مـیرا ساتھ دینے لگی اس دوران شہزادی نے اپنے سارے کپڑے اتار دیئے اور جمـیلہ کو بھی ایسا ہی کرنے کو کہا مگر جمـیلہ انکاری ہوگئی مجبوراً شہزادی کو ہی یہ سب کچھ کرنا پڑا شہزادی نے جمـیلہ کو پکڑکر اس کا آبا اتارا اس کے بعد اس کی قمـیص اتاری تو مـیں جمـیلہ کے بدن کو دیکھتا ہی رہ گیـا جیسے سنگ مرمر کا بنا ہوا ہو شہزادی نے اس کا بریزیئر اتارا تو مـیرے جیسے ہواس ہی گم ہوگئے اڑھتیس سائز کے ممے بالکل ٹائٹ کھڑے ہوئے تھے مـیں نے فوری طورپر آگے بڑھ کر اس کے ایک نپل کو منہ مـیں لے لیـا اس دوران شہزادی نے اس کا دوسرا نپل اپنے منہ مـیں لے لیـا جمـیلہ تو شائد مزے کیی اور دنیـا مـیں پہنچ چکی تھی اور سسکاریـاں لے رہی تھی مـیں نے اس کو بیڈ کے اوپر لٹا کر اس کے جسم کو کرنا شروع کردیـا اور شہزادی اس کے ہونٹوں کو چوس رہی تھی جمـیلہ جیسے ماہی بن آب کی طرح تڑپ رہی تھی مـیں نے اس کی شلوار بھی اتار دی اور اس کے مموں کے بعد اس کے پیٹ اور اس کے بعد اس کی رانوں پرنگ شروع کردی اس کا جسم کیـا تھا جیسے ریشم کا بنا ہوا ہو جمـیلہ مسلسل سسکاریـاں لے رہی تھی اب شہزادی نے جمـیلہ سے کہا کہ شاکر کتنا بے ایمان ہے ہمارے کپڑے اتار دیئے اور خود اپنی شرٹ بھی نہیں اتاری اب شہزادی نے مـیرے کپڑے اتار دیئے مـیرا آٹھ انچ کا لن دیکھ کر جمـیلہ کو جیسے سکتا ہوگیـا وہ دو منٹ تک مـیرا لن ہی دیکھتی رہی اس نے اپنی نظر اس وقت مـیرے لن سے ہٹائے جب شہزادی نے اس سے کہا کہ اس کو نظر نہ لگا دینا اب ہم تینوں کمرے مـیں ننگے لیٹے ہوئے تھے مـیں اور شہزادی جمـیلہ کو اور کبھی ایک دوسرے کونگ کررہے تھے جبکہ جمـیلہ شائد شرم کی وجہ سے ہمـیںنگ نہیں کررہی تھی جبکہ وہ فل گرم ہوچکی تھی اب مـیں نے شہزادی کو اشارہ کیـا تو اس نے جمـیلہ کی چوت پر منہ رکھ کر اس کو زبان سے چودنا شروع کردیـا اس اقدام پر جمـیلہ بری طرح مچلنے لگی تھوڑی دیر بعد جمـیلہ کی چوت نے پانی چھوڑ دیـا تو شہزادی تمام پانی پی گئی اب وہ مـیرے لن کی طرف ہوئی اور مـیرا لن منہ مـیں لے کر اس کو لالی پاپ کی طرح چوسنا شروع کردیـا مـیرا آٹھ انچ کا لن اس کے منہ مـیں پورانہیں آرہا تھا مـیں مسلسل جمـیلہ کے جسم کونگ کررہا تھا تھوڑی دیر کے بعد جمـیلہ دوبارہ گرم ہوگئی اور مـیرا لن بھی پوری طرح اس کی چوت پھاڑنے کے لئے تیـار تھا مـیں جمـیلہ کی دونوں ٹانگوں کے درمـیان مـیں آگیـا اور اپنا لن اس کی چوت پر رگڑنا شروع کردیـا اب جمـیلہ مزے کی انتہا کو پہنچ رہی تھی اور منہ سے مسلسل آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ف م م م م م م م کی آوازیں نکا رہی تھی مـیں نے شہزادی کو جمـیلہ کے سر کی طرف جا نے کا کہا اور اس کی ٹانگیں شہزادی کو پکڑا دیں شہزادی نے ہاتھوں سے جمـیلہ کی ٹانگیں پکڑیں اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے مـیں نے جھٹکا لگا کر اپنا لن اس کے اندر کیـا ابھی آدھا لن ہی اندرگیـا تھا اور جمـیلہ چیخنے لگی مگر اس کی چیخیں شہزادی کے منہ مـیں ہی رہ گئیں مـیں تھوڑی دیر کے رکا اور پھر ایک اور زور دار جھٹکا دیـا اور مـیرا آٹھ انچ کا لوڑا جڑ تک اس کے اندر چلا گیـا جمـیلہ کی چیخیں تو شہزادی کے منہ مـیں تھیں مگر اس کو جتنی درد ہورہی تھی اس کا اندازہ اس کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوﺅں سے لگایـا جا سکتا تھا وہ درد سے مسلسل کراہ اور تڑپ رہی تھی مـیں نے اب دس منٹ تک کوئی حرکت نہ کی تو وہ نارمل ہوگئی شہزادی نے جیسے ہی اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے کہنے لگی اسے باہر نکالو شہزادی نے اس سے کہا کہ جتنی درد ہونی تھی ہوچکی اب تو مزہ لینے کا وقت ہے مگر وہ مسلسل مجھے لن باہر نکالنے کے لئے کہہ رہی تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نیچے سے بھی حرکت کررہی تھی کہ شائدی طرح اس کی جان چھوٹ جائے مگر اب اس کی کہاں چلتی تھی وہ بے بس ہوچکی تھی تھوڑی دیر کے بعد مـیں نے اپنے لن کو حرکت دینا شروع کی تو اس کو درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آنے لگا وہ اب نیچے سے نکلنے کی بجائے مزہ لے رہی تھی پانچ منٹ کی چدائی کے بعد اس کی پھدی نے پانی چوڑنا شروع کردی مگر مـیں ابھی تک فارغ ہونے کے قریب بھی نہ تھا مـیں نے اس کے فارغ ہونے کے بعد اس کی چوت سے اپنا لن نکال لیـامـیں دیکھا بیڈ کی چادر خون سے بھری پڑی تھی جمـیلہ نے دیکھا تو خوفزدہ ہوگئی مگر شہزادی نے اس کو بتایـا کہ یہ سب کچھ پہلی بار ہر لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے مـیرا لن ابھی تک کھڑا ہوا تھا شہزادی نے دیکھا تو فوری طورپر اس کو آگے بڑھ کر منہ مـیں لے لیـا تھوڑی دیر کے بعد وہ بیڈ پر لیٹ گئی اور مجھے چدائی کرنے کے لئے کہا مـیں نے اس کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور زور زور سے جھٹکے لگانے شروع کردیئے پانچ منٹ کا فاصلہ طے کرکے ہم دونوں اکٹھے فارغ ہوگئے اس کے بعد تینوں بیڈ پر ننگے ہی لیٹ کر باتیں کرنے لگے جمـیلہ نے بتایـا کہ اس کے دفتر مـیں کئی لوگ اس کو گندی نظروں سے دیکھتے ہیں ایک دن کو اس کے ایک افسر نے اس کو دوستی کرنے کے عوض ترقی کا لالچ بھی دیـا مگر اس نے انکار کردیـا اس دوران شہزادی صاحبہ مسلسل مـیرے لن کو سہلا رہی تھیں کچھ دیر کے بعد مـیں دوبارہ تیـار ہوا تو جمـیلہ نے مزید کچھ کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیـا کہ ابھی پہلی بار کرنے کا بہت درد ہورہا ہے مـیں نے اب شہزادی صاحبہ کے ساتھ پیچھے کے سے کرنے کا فیصلہ کیـا جب اس کو آگاہ کیـا تو اس نے انکار کردیـا مگر مـیرے اصرار پر مان گئی مـیں نے اس کو گھوڑی بنایـا اور اس کی گانڈ پر تھوک لگا کر اس مـیں انگلی ڈال کر ذرا کو رواں کیـا اور اپنا لن اس پر رکھ کر تھوڑا سا زور لگایـاتو شہزادی صاحبہ کی چیخنا شروع ہوگئیں مـیں نے اس کو کہا کہ کچھ بھی نہیں ہوگا تھوڑی سی دیر مـیں مزے آنے لگیں گے اب جمـیلہ نے بھی شہزادی کو شرم دلائی کہ مـیری بار تو تم نے مـیرے منہ پر اپنا منہ رکھا ہوا تھا اور کہا تھا کہ درد سے زیـادہ مزہ آئے گا اب کیوں چیخ رہی ہو جس پر شہزادی چپ ہوگئی مـیں نے جمـیلہ کو کہا کہ وہ آگے آکر اس کے سامنے کھڑی ہوجائے اور جب شہزادی چیخنے لگے تو اس کا منہ پکڑ لے اس نے ایسا ہی کیـا مـیں نے اس موقع کو غنیمت جانا اور زور زور سے دو تین جھٹکے مار کر اپنا لن اس کی گانڈ کی وادیوں مـیں گم کردیـا مجھے حیرت ہوئی کہ شہزادی کو کچھ بھی نہیں ہوا بعد مـیں معلوم ہوا کہ جمـیلہ نے اس کے منہ کے اندر کپڑا دے کر اس کو زور سے پکڑ رکھا تھا شہزادی کی گانڈ اتنی تنگ تھی کہ مـیرے لن کو بھی اندر جاتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی بہرحال دس منٹ کے بعد مـیں اس کی گانڈ کے اندر ہی چھوٹ گیـا مـیرا لنڈ باہر نکلتے ہی شہزادی نڈھال ہوکر بیڈ پر گر گئی جمـیلہ نے اس کو پانی پلایـا تو اس کے حواس بحال ہوئے اس کے بعد شہزادی نے مجھے بہت برا بھلا کہا اور کہا کہ تم جانور ہو مـیں آئندہ کے بعد تم سے کبھی نہیں ملوںلیکن تھوڑی دیر کے بعد اس شرط پر مان گئی کہ آئندہ کبھی بھی پیچھے کے راستے پر نہیں جاﺅں گا اس کے بعد شام تک ہم تینوں باتیں کرتے رہے شہزادی نے جب جمـیلہ کو بتایـا کہ اس کوی طرح اس ” محفل“ مـیں لایـا گیـا ہے تو وہ بہت حیران ہوئی کہ شہزادی نے مـیرے ساتھ مل کر کیسے پلان بنایـا بہرحال وہ اس بات پر خوش تھی کہ اس کو انجوائے کرنے کے لئے ایک دوست مل گیـاتھا شام کو مـیں نے ان کو ہاسٹل ڈراپ کرکے خود گھر آگیـا اس کے بعد کئی بار جمـیلہ کے ساتھ اکیلے بھی ملاقات ہوئی لیکن اکثر وہ دونوں اکٹھے ہی مـیرے ساتھ ”سیر وتفریح“ کے لئے جاتی تھیں کچھ عرصہ کے بعد جمـیلہ کی ٹرانسفر شیخوپورہ ہوگئی اب اس کے ساتھ فون پر ہفتہ مـیں ایک آدھ بار بات چیت ہوجاتی ہے مگر ابھی تک ملاقات نہیں ہوسکی </span>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-48819113676298486902015-01-28T14:06:00.000-08:002015-01-28T14:06:00.049-08:00
Barati ki Suhag Raat<a name='more'></a><div><b><span>دوستو آج مـیں ایک نیـا تجربہ کرتے ہوئے یہ کہانی لکھ رہا ہوں امـید کرتا ہوں آپ کو پسند آئے گی۔<br>بات کچھ سال پہلے کی ہے جب مـیں 18 سال کا تھا اور بارویں مـیں پڑھتا تھا۔<br>ایک بار مـیں اپنے کچھ دور پار کے رشتہ داروں کی شادی پر کراچی گیـا۔ مـیں چونکہ بہت کم جاتا ہوں اسی لئے زیـادہ لوگوں کو جانتا نہیں تھا۔<br>خیر شادی والے گھر مـیں پہنچ کر پتہ چلا کہ شادی بالکل ساتھ والے گھر مـیں ہو رہی ہے اور تقریبا” سارے مہمان کامن ہیں۔ دولہا اور دلہن آپس مـیں کزن ہیں۔ جبکہ دولہا مـیرا بھی کزن تھا۔ وہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ کافی افراتفری مچی ہوئی ہے اور لوگ آگے پیچھے بھاگ رہے ہیں ۔ یعنی وہی سین جو عام طور پر شادیوں مـین ہوتا ہے۔<br>مـیں کچھ دیر تو ادھر ادھر وقت ضائع کرتا رہا پھر اٹھ کر فضول مـیں گھومنے لگا۔ مـیری یہ حالت دیکھ کر ایک آنٹی جو پتہ نہیں مـیری کیـا لگتی تھیں کو رحم آ گیـا۔<br>انھوں نے ایک مجھے لڑکی والوں کے گھر بھیج دیـا کہ وہاں مـیرے کافی ہم عمر تھے۔<br>یہاں آ کر لگا کہ جنت مـیں آ گیـا ہوں کہ جہاں ہر طرف لڑکیـاں ہی لڑکیـاں بکھری ہوئی ہیں۔<br>کوئی ڈانس پریکٹیس کر رہی ہے تو کوئی کپڑے استری کوئی سامان پیک کر رہی ہے تو کوئی مـیک اپ۔کوئی نہا رہی ہے تو کپڑےٹرائی کر رہی ہے۔ غرض بہار ہی بہار تھی۔<br>دلہن کو دیکھا تو اپنی قسمت پہ رونا آیـا مگر پھر دل نے تسلی دی کہ کوئی بات نہیں<br>"چمن اور بھی ہیں آشیـاں اور بھی ہیں"<br>یہاں مجھے ہاتھوں ہاتھ لیـا گیـا۔ مجھے اپنی خوش قسمتی اور پرسنالٹی پر فخر ہوا، جو جلد ہی ختم ہوا کیونکہ یہ سب لڑکیـاںی لڑکے کو ترس رہی تھیں۔<br>مجھ سے پوچھا کہ موٹر سائیکل چلا لیتے ہو؟<br>مـیں نے فخر سے کہا: ایسا ویسا پورے لاہور مـیں مجھ سے اچھا بائیکر پیدا نہیں ہوا۔<br>مجھے کیـا معلوم تھا کہ بڑے بول فورا” سزا پاتے ہیں۔ مـیرا ٹیسٹ ایسے لیـا گیـا کہ شام تک گانڈ بائیک سے علیحدہ نہیں ہوئی۔<br>گھر سے بازار تک کا راستہ اس اتنی بار دیکھا کہ ھاتھ کی لکیروں کی طرح یـاد ہو گیـا۔<br>شام تک لڑکیوں نے مـیری وہ حالت کی جو ریپ کے بعد ہوتی ہے۔ مـیں بیٹھنے تو کیـا لیٹنے کے قابل نہ رہا۔<br>آخر کار ایک بزرگ خاتون کو مجھ پر ترس آیـا اور انھوں نے مجھے چند لڑکیوں کے ساتھ دولہا دولہن کا کمرا سجانے بھیجا۔ چند خود کو بہت سمارٹ سمجھنے والی لڑکیـاں مـیرے ساتھ آئی اور مجھے حکم دینے لگیں ۔ مـیں پھولوں کی لڑیـاں لگانے لگا۔<br>اتنے مـیں شور مچ گیـا کہ تیـار ہو جاؤ مہندی کی رسم کے لئے۔<br>لڑکیـاں وہاں سے غائب ہونے لگیں تو مـیں نے شور مچا دیـا۔ آخر کار مـیں یہ مزدوری جن کی قربت کے لئے کر رہا تھا وہی اڑن چھو ہو رہی تھیں۔<br>مـیرے شور مچانے پر انھوں نے ایک لڑکی جو ان کی کتاب مـیں بچی تھی مـیرے پاس چھوڑی اور دلہن کے گھربھاگ گئیں۔<br>بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی صحیح<br>یہ سوچ کہ مـیں نے اس بچی کا آنکھوں سے پوسٹ مارٹم کیـا۔<br>پہلے تو اسے بچی سمجھنے والوں کی عقل اور آنکھوں پر شک کیـا۔<br>اس کی عمر 15-16 سال تھی دبلی پتلی، سانولا رنگ، شادی کی مناسبت سے شوخ بلکہی قدر ی ٹراؤزر اور شرٹ مـیں تھی۔ جو چیز سب سے خاص تھی اس مـیں وہ تھا اس کا چہرا جوی طرح بھی اس کو اس کی عمر کے مطابق ظاہر نہیں کر رہا تھا۔<br>اس کے چہرے پر بھی معصومـیت نہیں تھی۔<br><br>مـیں نے اس سے نام ارو کلاس وغیرہ پوچھا۔<br>”مـیرا نام سارا ہے۔ مـیں نائیتھ مـیں پڑھتی ہوں۔” وہ ذرا شرما کے بولی۔<br>"سارا مـیں فیصل ہوں اور سیکنڈ ائیر مـیں پڑھتا ہوں" مـیں بولا۔<br><br>"سارا مـیرا خیـال ہے کہ اب بس کی جائے کیونکہ مـیں بہت تھک گیـا ہوں۔"<br>وہ بولی: "نہیں باجی نے مجھ سےکہا ہے لگوا کے آنا۔"<br>مـیں نے کہا: مـیرا کیـا قصور ہے مزے کوئی لے گا کریڈٹ وہ تھماری باجیـاں اور محنت مـیری لگ رہی ہے۔<br>وہ ہنس دی: "لگانا تو پڑے گا۔"<br>مـیں نے کہا :" اور تمھیں کیوں چھوڑ گئیں ہیں یہاں مـیری نگرانی کے لئے۔"<br>"نہیں اس لئے کہ کوئی کام ہو تو کروا لوں مگر ہو وہ جو لڑکیوں کے کرنے والا ہو"۔وہ شوخ ہو کر بولی۔<br>مـیں نے کہا: کوئی نہیں ابھی تمھیں لڑکیوں کے کرنے والا کام کہوں گا اور تم مکر جاؤ گی۔<br>وہ بولی: بالکل نہیں پرامس مـیں نہیں مکروں گی۔<br>مجھے لگا کہ جیسا اچانک ایک مچھلی خود ہی کانٹے مـیں آ گئی ہے۔ اب مـیں نے اسے اسی نیت سے دیکھا اور اسے ہر لحاظ سے چودنے کے قابل پایـا۔<br>مـیں نے اب سوچ کے جواب دیـا:چلو یہ بھی ٹرائی لیتے ہیں مگر یـاد رکھنا اگر مکر گئی تو مـیں سمجھوں گا کہ تم مـیں وہ دم نہیں اور تم لڑکی ہی نہیں۔<br>اب مـیں نے اسے کہا کہ دروازہ بند کر دو اور یہاں مـیرے قریب آ جاؤ۔ مـیں کام بھی کرتا رہا اور اس سے باتیں بھی۔<br>مـیں نے اس سے پوچھا : سارا پتہ نہیں لوگ یہ سیج کیوں سجاتے ہیں ہوتا تو بس سونا ہی ہے نا؟<br>وہ بولی: نہیں یہ یـادگار رات ہوتی ہے زندگی بھر یـاد رہتی ہے۔<br>اس مـیں یـادگار والی کیـا بات ہوتی ہے؟<br>وہ ذرا کنفیوز ہو کر بولی : بس ایسے ہی۔<br>الٹا یہ رات تو تکلیف دے سکتی ہے۔<br>وہ بولی: کیسے<br>مـیں نے کہا: ارے بھئی سردی لگ سکتی ہے پھولوں سے دلہن کو کوئی کانٹا چب سکتا ہے۔<br>وہ بولی: کانٹا کیسے چبے سکتا ہے یہاں ایسا تو کوئی کانٹا نہیں۔<br>مـیں بولا: ڈئیر جب کپڑے بہنے بغیر ان پھولوں پر سونا ہو تو سردی اور کانٹا دونوں ہو سکتے ہیں۔<br>وہ کچھ دیر خاموش رہی۔ مـیں اس کی کیفیت سمجھ رہا تھا یہ وہ حالت تھی کہ وہ سوچ رہی تھی کہ اس موضوع کو آگے چلاؤں یـا نہیں کیوں کہ نتیجہ کچھ بھی ہو سکتا تھا۔<br>مـیں پوچھا: کیـا ہوا کیـا تمھیں نہیں پتہ تھا کہ سہاگ رات مـیں کیـا ہوتا ہے؟<br>وہ آہستہ سے بولی: نہیں۔<br>مجھے اپنی کامـیابی صاف نظر آگئی۔ اس کا نہ جانا اور اس کو ختم نہ کرنا مجھے سب بتا گیـا تھا۔<br>سوری یـار! مجھے نہیں معلوم تھا کہ تھمـیں نہیں پتہ۔ بس بات ذرا ایسی ہے کہ لڑکیوں کو تو پتہ ہونا چائیے۔ مگر جب وہ بڑی ہو جائیں۔ کچھ عرصے بعد تمھیں کوئی نہ کوئی بتا ہی دے گا۔ مـیں اس لئے نہیں بتا رہا کہ کہیں تمھیں برا نہ لگ جائے۔<br>وہ خاموش رہی۔<br>مـیں نے اگلا وار کیـا: اگر تم وعدہ کرو کہی کو مـیرا نہیں بتاؤتو مـیں بتاتا ہوں۔<br>وہ کچھ نہ بولی مگر اٹھ کر بھی نہ گئی۔ اب مـیری ھمت فل بڑھ گئی۔<br>مـیں نے کہا: سارا تمھیں پیریڈز ہوتے ہیں نا؟<br>وہ بری طرح چونک گئی جیسے اس سوال کی امـید نہ ہو۔ اس نے سر چھکا لیـا۔<br><br>مـیں آہستہ سے بولا: اس جگہ کے اندر لڑکا اپنا یہ (مـیں نے پینٹ کے اوپر سے ھاتھ لگایـا) ڈالتے ہیں۔.لڑکی کے اوپر لیٹ کر اندر باہر کرتے ہیں پھر اس سے مزا لیتے ہیں۔<br>وہ سر جھکا کے زمـین دیکھتی رہی اور بولی: مـیں ابھی آتی ہوں۔<br>یہاں مـیں پریشان ہو گیـا۔ اگر وہ نہ آئی تو گیم گئی۔<br>وہ واپس آ گئی تو اس طرح بیٹھ گئی۔ مـیں اس سے ادھر ادھر کی باتیں جن مـیں بعض ایسے فلمـی سین جس مـیں سیتھا وہ اور ایسی دوسری باتیں کرنے لگا۔<br>اب وہ بھی مجھ سے اس متعلق کچھ کچھ پوچھنے لگی جیسے درد تو نہیں ہوتا۔ یہ کتنا لمبا ہوتا ہے وغیرہ۔<br>اتنے مـیں لائٹ چلی گئی۔ مـیں اس کے ساتھ آ کر بیٹھ گیـا۔ اس کے جسم پر ھاتھ رکھا تو وہ ذرا ذرا کانپ رہا تھا۔<br>"یہ کیـا کر رہے ہیں آپ؟"<br>مـیں بولا: وہ جو لڑکی ہی کروا سکتی ہے۔<br>وہ بولی: کوئی آ جائے گا۔ اور اٹھ کر چلی گئی۔<br>تھوڑی دیر بعد ایک آنٹی نے مجھے کہا کہ باہر آ جاؤ اند کیـا کر رہے ہو۔ مـیں کہا کہ اسی بہانے ذرا آرام کر لیتا ہوں۔ آپ بس ذرا ایک کب چائے بھجوا دیں۔<br>دس منٹ بعد وہ چائے لیکر آئی۔ مـیں نے چائے لے لی اور کہا: سارا یہاں مـیرے پاس آ جاؤ۔<br>وہ بولی: نہیں کوئی آ جائے گا۔ سب باہر ہی ہیں۔<br>مـیں نے کہا: مـیں انتظار کر رہا ہوں تم آؤ ذرا دیکھ بھال کے ،یہاں اندھیرا ہے کوئی نہیں آئے گا۔<br>وہ چلی گئی اور 5 منٹ بعد یہ آ گئی۔ دروازہ اندر سے بند کر بیڈ کے قریب آ گئی۔<br>مـیں نے اسے بانہوں مـیں بھر لیـا اور اس کے ہونٹوں کو چوم لیـا۔وہ ذرا سامسائی مگر کچھ ارو نہیں کیـا۔<br>مـیں نے سیدھا اپنا ھاتھ اس کی کنٹ پر رکھ دیـا جو حسب توقع گیلی تھی۔<br>مـیں نے اپنا ھاتھ اس کے ٹراؤزر کے اندر ڈال دیـا<br>اس کی کنٹ کے دونوں ہونٹوں کو رگڑنے لگا۔<br>اس نے مـیرا ھاتھ پکڑ لیـا مگر ہٹایـا نہیں۔مـیں اس کے چہرے کو چومتا بھی رہا اور اس کی کنٹ مسلتا بھی رہا۔<br>اتنے مـیں کوئی کھٹکا ہوا اور ہم دونوں چونک کر علیحدہ ہوگئے۔ وہ فورا" بیڈ کے دوسری طرف کارپٹ پر لیٹ گئی۔ اس کی امـی اندر آئی اور پوچھا:بیٹا سارا تو یہاں نہیں ہے؟<br>مـیں نے کہا: نہیں آنٹی وہ تو چائے دے کر چلی گئی شاید وہاں دلہن کے گھر گئی ہو۔<br>وہ بولیں؛ بیٹا ذرا بلا آؤ اس نے کپڑےبھی پہننے ہیں۔<br>ان کے جانے کے بعد وہ بھی جلدی مـیں باہر نکل گئی۔ تھوڑی دیر مـیں لائٹ بھی آ گئی۔ مہندی کی رسم شروع ہو گئی۔ سب عورتیں لڑکی والوں کے گھر چلی گئی۔<br>یہاں آنٹی نے مجھے کہا کہ مـیں سیج تیـار کروں مـیرا کھانا وہ بھجوا دیں گی۔<br>مـیں اکیلا کام مـیں جت گیـا۔<br>سارا مـیرا کھانا لے کر آئی۔<br>مـیں نے اسے کہا کہ وہ نظربچا کے آ جائے مگر وہ نہ مانی۔<br>آخر ایک بجے جب مـیں پوری طرح مایوس ہو چکا تھا وہ آ گئی۔اس کے ساتھ اس بہن اور بھائی بھی تھے۔ وہ انھیں نیچے ایک کمرے مـیں سلا کر مـیرے پاس آ گئی۔<br>تقریب اپنے پورے عروج پر تھی مرد باہر قناتوں مـیں تھے اور عورتیں اندر گھر مـیں۔ مـیرے پاس ٹائم کی کمـی نہیں تھی کم از کم 2 گھنٹے تھے پھر بھی کوئی بھی آ سکتا تھا۔<br>آخر مـیں نے حل یہ نکالا کہ کھڑکی کھولی اور باہر نکل کے دروازہ باہر سے بند کر دیـا۔ اندر آ کر لائٹ آف کر دی اور سارا کو لیکے بیڈ کے نیچے لیٹ گیـا۔<br>وہ کافی ڈری ہوئی تھی اور مجھے بہت جلدی تھی اس کی مارنے کی۔<br>ایک بار مـیں اس کی سیل کھول لیتا پھر مـیں بعد مـیں بھی اس کو تسلی سے چود لیتا۔<br>مـیں نے اس کی شلوار اتار دی اور اپنی پینٹ بھی گھٹنوں تک اتار دی۔<br>اس کی کنٹ بالکل کنواری تھی اور اسی بات کا مجھے ڈر تھا۔<br>مـیں نے آرام سے اپنی انگی اس کی کنٹ مـیں ڈالی۔<br>تھوڑے سے تردد سے انگی اندر چلی گئی۔ وہ ذرا ذرا سی آہیں بھرنے لگی۔<br>مـیں نے اس کی قمـیض گردن تک اوپر کر دی اور اسے سیدھا لٹا کے اس اوپر لیٹ گیـا۔<br>مـیرا وزن اس سے کافی زیـادہ تھا مگر وہ پرداشت کر گئی۔ مـیں نے اپنا لن کنٹ رکھا تو وہ بوبی؛ فیصل درد تو نہیں گا؟<br>مـیں نے کہا: ہلکہ سا ہو گا مگر زیـادہ نہیں۔<br>اب مـیں اپنا لن اس کے اندر دھکیلا وہ چلا اٹھی: پلیز نکالو مجھے درد ہو رہا ہے پلیز بھائی پلیز مجھے درد ہو رہا ہو۔ امـی ۔ ۔ ۔ ۔ پلیز فیصل پلیز۔<br>مجھ پر اب چودائی سوار تھی۔ مـیں بجائے نکالنے کے اور اندر ڈالا۔<br>وہ اب رونے لگی مگر مـیرے وزن اور بیڈ کے نیچے سے کوئی جائےفرار نہیں تھی۔<br>وہ اپنا خون دیکھ کر رونے لگی۔ مگر یہ بھی شکر تھا کہ خون کا بیڈ کے نیچے کارپٹ پر تھا۔<br><br>دو تین منٹ کے بعد مـیرا لن آسانی سے جانے لگا اور اس کی مزاحمت بھی کم ہو گئی۔<br>مـیں نے اس کی ٹانگیں کھول دی اور ذرا تیزی سے چودنے لگا۔ وہ اور زور سے رونے لگی۔ مـیں نے اس کے منہ پر ھاتھ رکھ دیـا۔<br>اس کی ٹائٹ کنٹ اور کچھ سیپوزیشن کی وجہ سے مـیں 6-7 منٹ بعد ہی چھوٹ گیـا۔<br>کچھ دیر بعد مـیں بیڈ کے نیچے سے نکل آیـا کوئی 2-3 منٹ بعد وہ بھی آ گئی۔<br>مـیں نے اسے چومنا چاہا تو اس نے جھٹک دیـا۔<br>" یہ تھوڑا درد تھا۔ مجھے کتنا درد ہوا ہے معلوم ہے تمھیں۔" مـیں جا رہی ہوں" ۔<br>وہ مجھے چھوڑ کر جانے لگی مگر کیسے جاتی دروازہ تو باہر سے بند تھا۔<br>مـیں نے اسے روک لیـا۔<br>دیکھو سارا ! مـیری جان ایسا کرنا پڑتا ہے اگر مـیں نکال لیتا تو تم کبھی بھی نہ ڈلوا سکتی۔ اب دیکھنا اگلی بار جب ہم ایسا کریں گے تو کتنا مزا آئے گا۔<br><br>وہ بھڑک کے بولی: اب مـیں نہیں کرواؤں گی۔<br>مـیں نے کہا: کروانا تو تمھیں کرنا پڑے گا ورنہ کہیں مـیری زبان سلپ ہو گئی تو۔ ۔ ۔ ۔<br><br>وہ ڈر گئی اور یہی مـیں چاہتا تھا۔<br>مـیں نے کہا: کل رات پھر مـین تمھیں اسی طرح چودوں گا۔مرضی سے کروتو مزا آئے گا اور اگر زبردستی کرنا پڑا تو جتنا درد آج ہوا ہے اس زیـادہ ہوگا۔<br>یوں سمجھو مـیں اس کو پھاڑ دوں گا۔<br><br>وہ چلی گئی۔ مـیں کل کے لئے پلان بنانے لگا۔</span></b></div><div><strong></strong> </div><div><strong></strong> </div><div><b><span><span><br><br><br>سب سے پہلے تو پسندیدگی کا بہت بہت شکریہ۔ یہ ایک تجربہ ہی تھا اچھا ہوا کہ آپ سب کو محظوظ کر گیـا۔<br>ایک بات مـیں اور کہنا چاہوں گا کہ اس مـیں کوئی حقیقت نہیں ہے۔<br>مجھے اب اگلے دن کے لئےی ایسی جگہ کا انتظام کرنا تھا جہاں مـیں پوری طرح سے اس کو چود سکوں۔ مـیرے ذہہن مـیں ایسی کوئی جگہ نہیں آ رہی تھی۔<br>خیر پوری رات سوچتے گزری۔سارا سے مـیں نے ایک دو مرتبہ بات کرنی چاہی تو وہ طرح دے گئی۔ مجھے غصہ تو آیـا مگر مجھے یہ یقین تھا کہ وہ آج رات پھر مـیرے نیچے ضرور ہو گی۔<br>صبح تیـاری ہوئی اور شام کو 7 بجے بارات گھر سے ہال روانہ ہوئی۔<br>ہال مـیں مجھے سارا کافی تیـار ملی اس نے انڈین سٹائل کا گھاگرہ اور چولی پہن رکھا تھا۔ کمـی تھی تو بس اس کی انڈینز کی طرح جسم ننگا نہیں تھا۔ مـیں ٹھنڈی سانس بھر کر رہ گیـا۔<br>یہیں مـیں ایک بڑی غلطی کر گیـا۔ جن لڑکیوں کے پیچھے کل مـیں نے قید بامشقت جھیلی تھی آج مـیں سارا کے چکر مـیں ان کو نظر انداز کر گیـا تھا۔<br>شاید مـیری نظروں کا تعاقب کر کے ان مـیں سے سارا کی کزن نائلہ جو دلہن کی بہن تھی، وہ مشکوک ہو گئی تھی۔<br>بارات پہنچ گئی نکاح ہوا اور کھانا شروع ہوا۔مـیری بھوک پیـاس تو صرف سارا تھی۔ سارا جو مـیرے ساتھ بات تک نہیں کر رہی تھی۔<br>مـیں اسی کشمکش مـیں تھا کہ نورین (کزن) مـیرے پاس آئی : فیصل مـیرے پیـارے بھائی! پلیز ذرا گھر سے مـیرے لئے مـیرے کپڑے لے آؤ۔ مـیں نے ابھی اس سوٹ مـیں ڈانس کرنا ہے۔پلیز فیصل۔<br><br>مـیں ایک تو بھائی پر بدمزا ہوا اوپر سے اس ے وجہ کی مزدوری سے۔مـیں نے کہا: یـار مـیں تمھارے کپڑے کہاں ڈھونڈوں گا۔<br>"تم ایسا کرو ننھی کو لے جاؤ۔"اس نے اپنی بہن کا نام لیـا۔<br>"کمال ہے ننھی کو لے جا کر کیـا کروں گااور آنے جانے مـیں کتنا ٹائم لگئ گا پتہ بھی ہے۔"<br>"تم فکر مت کرو ابھی لیڈیز کے لئے کھانا نہیں کھولا ہے۔کھلے گا کھائیںپھر مووی بنے گی۔ لاسٹ مـیں دولہا ادھر آئے تو ہم ڈانس کریں گی۔" وہ بولی۔<br>"اچھا پھر ایسا کرو سارا کو بھیج دو اسے ہی سمجھا دو کیـا منگوانا ہے۔"مجھے بروقت ترکیب سوج گئی۔<br>وہ خوش ہوگئی۔ سارا کو بلایـا تو وہ انکارکرنے لگی۔اس نے مجھے آنکھ سے کچھ اشارہ کیـا جو مجھے سمجھ نہ آیـا۔ مـیں سمجھا وہ کہنا چاہ رہی ہے کہ مـیں آج نہیں چدواؤں گی۔<br>خیر ہم دونوں گھر آئے۔ پہلے کپڑے اٹھائے۔ گھر مـیں صرف ایک نوکرانی تھی جو کچن مـیں برتن سمـیٹ رہی تھی۔ اس نے ہمارے آنے جانے کا کوئی رسپانس نہیں لیـا۔<br>مـیں سارا کو لے کر اوپر ایک کمرے مـیں آ گیـا۔<br>فیصل مجھے ڈر لگ رہا ہے پلیز چلو کوئی آ جائے گا۔وہ کمرے مـیں آتے ہی رونے والی ہو گئی۔<br>فیصل وہ باجی کو شک ہو گیـا ہے۔پلیز مت کرو" مـین نے اسے بہانہ سمجھا۔<br><br>مـیں نے اس کی چولی اتار دی اور اسے بیڈ پر لٹا دیـا۔ اس نے نیچے 32 سائز کا برا پہنا ہوا تھا۔ کیونکہ اس کے ممے اسی سائز کے تھے۔<br>اگلے دو منٹ مـیں مـیں نے اس کا گھاگرہ اور پائجامہ بھی اتار دیـا۔اس نے اپنی ٹانگیں بند کر لیں اور اپنی کنٹ کو ھاتھوں سے چھپا لیـا۔<br>مـیں نے اپنے کپڑے اتارے اور کنڈوم چڑھایـا۔<br>اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا۔ اس کے منہ مـیں اپنی زبان ڈال دی اور اپنے ھاتھوں سے اس کے مموں اور کنٹ کو سہلانے لگا۔<br>اب وہ بھیی حد تک ریلیہو گئی تھی۔ مگر ابھی بھی وہ مـیرا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔مـیں نے دس منٹ اسی طرح اس کے مموں ہونٹوں اور جسم کو چومنے مـیں لگائے۔<br>وقت کی کمـی اور پکڑے جانے کے چانسز آج بھی بہت تھے۔ اسی لئے مـیں مزید وقت ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا اور اس کی ٹانگیں کھول کر لن اس کی کنٹ پر رگڑا۔<br>وہ بولی: پلیز آرام سے ڈالنا۔ مـیں کوئی بات نہیں کہوںبس مجھے درد مت دینا اورخون مت نکالنا، مـیں مرضی سے کروا رہی ہوں۔<br>مـیں نے اس سے کہا: تم اپنی ٹانگیں جتنی کھول سکتی ہو کھول لو۔مـیں آرام سے ڈالوں گا۔<br>وہ کل کی چھمکی کو لے کر ڈر رہی تھی۔<br>مـیں نے انتہائی آرام سے اندر ڈالا۔ وہ ذرا سے کراہی اور مجھے تھام لیـا مگر کل کی طرح چیخی نہیں۔ مـیں نے آہستہ آہستہ پورا لن اندر ڈال دیـا۔<br>جب پورا اندر چلا گیـا تو مـیں پوچھا: درد تو نہیں ہو رہا؟<br>وہ بولی: نہیں مگر پلیز آرام سے ہلانا<br>مـیں بالکل آرام سے لن اندر باہر کرنے لگا۔ تھوڑی دیر مـیں اسی طرح اس کو آرام آرام سے چودتا رہا۔ پھر مـیں نے اپنی رفتار ہلکی سی تیز کر دی.<br>اب وہ آنکھیں مـیچے گہری سانسیں لینے لگی۔ کبھی کبھی وہ اپنی کنٹ کو ٹانگوں کی مدد سے لیتی مگر جب مـیں دو چار زور سے جھٹکے دیتا تو وہ پھر ڈھیلی ہو جاتی۔<br>اب مـیں چھوٹنے کے قریب تھا۔ مـیں لن نکال لیـا۔لن کو ذرا ذرا سا ھاتھ سے تھام کر اس کی کنٹ سے ٹکرانے لگا۔<br>دو منٹ بعد جب مـیں ذرا نارمل ہو گیـا تو مـیں نے دوبارہ ڈال دیـا۔ وہ پھرمسائی۔: فیصل ڈالتے وقت درد ہوتا ہے۔<br>مـیں نے کہا: بس جاں آخری بار ہے۔<br>اب مـیں نے اس کی ٹانگیں ہوا مـیں اٹھا لیں اور پوری طاقت سے اسے چودنے لگا۔ وہ چلا اٹھی: فیسب پلیز مجھے اس طرح درد ہوتا ہے۔<br>مگر مـیں اپنے آکری جھٹکے زرزدار لگانا چاہتا تھا۔مـیں اس کے اوپر اس طرح لیٹ گیـا کے اس کے دونوں پیر مـیری کمرپر تھی۔ مـیں نے اس کے ہونٹوں کو چوما اور اس کو بےدردی سے چودنے لگا۔<br>اس نے بھی واویلا بند کر دیـا اور مجھے کہ پکڑ لیـا۔<br>اگلے 3 منٹ مـیں فارغ ہو گیـا۔<br>مـیں نے کنڈوم اتارا۔ ٹشو سے لن صاف کیـا اور کپڑے پہں کے باتھ روم چلا گیـا۔<br>باتھ سے واپس آیـا تو ہکا بکا رہ گیـا۔ کمرے مـیں اس کی کزن نائلہ کھڑی تھی اور اس کے ھاتھ مـیں مـیرا والٹ اور کنڈوم کا خالی ریپر تھا۔ باقی دو کنڈوم بھی بیڈ پر پڑے تھے۔ سارا رو رہی تھی۔اس نے دونوں چیر بیڈ پر پھینک دیں۔<br>اس نے مجھے کچھ نہیں کہا اور کمرے سے نکل گئی۔</span></span></b></div><div> </div><div> </div><div> </div><b><span><span>مـیں نے سارا کو وہیں چھوڑا اور ہال آ گیـا۔<br>ہال آ کر مـیں کافی پریشان رہا۔ شادی کی جو خوشی تھی اب وہ غم مـیں بدل گئی تھی۔<br>تھوڑی دیر بعد سارا اور نائلہ بھی مجھے دکھائی دے گئیں۔<br>سارا کا اترا ہوا چہرا مجھے دور سے دکھائی دے رہا تھا۔<br>مـیں نے نائلہ کے سامنے جانے سے گریز کیـا۔ شادی کافنکشن صبح کے تین بجے تک چلا۔<br>مـیں بھی ایک کمرے مـیں آ کر سو گیـا۔ تھوڑی دیرمـیں روشنی ہو گئی مگر سب گھوڑے بیچ کر سوئے ہوئے تھے۔ مـیں باہر آ گیـا۔ قریب ہی ایک پارک تھا وہاں جا بیٹھا وہیں چائے پی۔ 7 بجے کے قریب مـیں واپس آیـا تو گھر مـیں ہلکی سی چہل پہل تھی جو صرف ان کی تھی جو بچوں والی خواتیں تھیں یـا کام کرنے والی۔ مجھے ایک بار پھر چائے مل گئی۔ اتنے مـیں سارا کچن مـیں آئی۔مـیں اس کو دیکھ کر کھل اٹھا، کیونکہ وہی مجھے اصل صورتحال بتا سکتی تھی۔ اس نے منہ ھاتھ دھو کر چائے لی اور مجھے اشارے سے تسلی دی کہ مـیں ذرا علیحدگی مـیں ملتی ہوں۔ تھوڑی دیر بعد وہ کچن سے اٹھ کر اوپر چھت پر گئی۔ جاتے جاتے مـیری طرف دیکھا تو مـیں اس کا اشارہ سمجھ گیـا۔ مـیں بھی آرام سے اس کے پیچھے چل دیـا۔<br>چھت پر آتے ہی مـیرے گلے لگ گئی اور رونے لگی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اصل بات کی طرف آ گئی۔.<br>نائلہ نے کل مـیرا اس کو آنکھوں مـیں اشارہ بازی کرتے دیکھ لیـا تو اس نے سارا کو کریدا۔ سارا کی پریشانی دیکھ کر وہ مشکوک ہو گئی۔ پھر جب ہم دونوں غائب ہو گئے تو اسے مزید شک ہوا۔ نورین سے اسے پتہ چل گیـا کہ ہم دونوں گھر گئے ہیں۔ اسی اثناء مـیں اس نےی کو بڑی مشکل سے گھر جانے کو راضی کیـا اور گھر آ گئی۔ آنے مـیں چونکہ وقت لگا اس لئے جب وہ پہنچی تو ہم اپنا کام پورا کر چکے تھے اور ہم دونوں کپڑے بھی پہن چکے تھے۔ مگر بیڈ پر کنڈوم کا ریپر، مـیرا والٹ اور دو نئے کنڈوم دیکھ کر وہ سب سمجھ گئی۔اس نے مجھے تو کچھ نہیں کہا مگر سارا کو مارا اور اسے دھمکی دی کہ وہ یہ بات سب کو بتا دے گی۔<br>مـیں یہ سب سن کر پریشان ہو گیـا مگر پھر بھی کچھ حوصلہ تھا۔ مـیں نے سارا کو تسلی دی اور سونے کو کہا۔ وہ مـیرے گلے لگی مـیرے ہونٹوں کو چوم کر چلی گئی۔ مـیں باہر دھوپ مـیں اخبار پڑھنے لگا۔ مجھے نیند نہیں آ سکتی تھی کیونکہ یہ ہم پنجابیوں کو بیماری ہے کہ ہم سورج نکلنے کے بعد نہیں سو سکتے۔<br>مجھے بیٹھے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ سارا پھر آ گئی۔مـیرے پاس آ کر بولی: نائلہ باجی والوں کے گھر سٹور ہے وہاں آئیں۔<br>مـیں چپ چاپ ان کے سٹور مـیں چلا گیـا۔ سٹور مـیں کافی کاٹھ کباڑ بکھرا ہوا تھا اور اس مـیں ایک بڑی لکڑی کی پیٹی پیچھے دیوار کے ساتھ تھی۔ پیٹی کے اندر ایک پرانا روئی کا گدا پڑا ہوا تھا۔پیٹی اور دروازے کے درمـیان کچھ فالتو سامان،ایک مـیز اور ایک خراب فریج تھا۔<br>مـیں سٹور مـیں داخل ہوا تو اس نے دروازہ بند کر کے اندر سے کنڈی لگا لی۔ مجھے پیٹی کے پاس لے آئی اور مـیرے گلے لگ کے بولی: کل ولیمے کے بعد آپ چلے جائیں گے، مـیں آج آخری بار آپ کے ساتھ پیـار کرنا چاہتی ہوں۔<br>مـیں مسکرا دیـا، یہی وہ لڑکی تھی جہ کل چدوانے کو راضی نہیں تھی آج خود جگہ ڈھونڈ کر چدوانا چاہتی ہے،وہ بھی ان حالات مـیں کے ہم رنگے ھاتھوں پکڑے جا چکے ہیں۔ عورت کو سمجھنا مرد کے بس کی بات نہیں۔<br>مـیں نے کہا: ٹھہرو مـیں کنڈوم لے آؤں۔<br>وہ بولی: مـیرے پاس ہے۔<br>اس نے کل والے دونوں کنڈوم مجھے دے دئیے۔عورت جب چدوانا چاہے تو کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتی ہے۔<br>مـیں نے اسے پیٹی مـیں لٹایـا اور اپنی پینٹ گھٹنوں تک اتار کر کنڈوم پہنا۔<br>اس نے اپنی شلوار اتار دی اور قمـیضاوپر کر دی۔اس نے نیچے برا بھی نہیں پہنا تھا۔ مـیں اس کے اوپر لیٹ گیـا اور اس کی گیلی کنٹ پر لن رگڑنے لگا۔<br>مـیں نے اس کے ہونٹوں کو چوما تو وہ بھی اپنی زبان کا استعمال کرنے لگی۔ پھر مـین نے اسکے مموں چوسنے شروع کر دئیے۔ کچھ دیر بعد جب مـیں ڈالنے لگا تو وہ بولی: آج مـیں خود ڈالوں؟<br>مـیں اس کے اوپر سے ہٹ گیـا اور اسے اپنے اوپر لے آیـا۔ اس نے دو تیں مرتبہ کوشش کی آخر کار ڈال لیـا۔ اس نے ہونٹوں سے ایک لطف بھری سسکاری بھری۔<br>مـین نے اسکی ٹانگیں کھول رکھی تھیں مگر وہ صحیح طرح سے ہل نہیں پا رہی تھی۔ ویسے بھی جگہ بہت تنگ تھی۔<br>ًمـیں اسے باہر نکلنا کو کہا۔<br>مـیں اسے ننگے فرش پر لٹا کر چودنے لگا۔مـیں نے سارا سے پوچھا: درد ہو رہا ہے ؟<br>وہ بولی: نہیں اب مزا زیـادہ آ رہا ہے۔ اب پلیز کرتے رہیں۔ درد کی فکر نہ کریں۔<br>مـیں آج ساری اگل پچھلیر نکال دینا چاہتا تھا۔ اس لئے جب مجھے لگا کہ اب مـیں چھوٹنے کے قریب ہوں تو مـیں لن نکال لیـا۔<br>سارا کو کہا : اسے منہ مـیں لیکر چوسو۔<br>وہ بولی: مگر یہ تو گندہ ہو گیـا ہے، وہ وہاں سے نکالا ہے آپ نے۔<br>مـیں نے کنڈوم اتار دیـا ، لن ذرا ذرا سا گیلا تھا۔<br>مـیں نے کہا: لو آب چوسو۔<br>پہلے زبان اسکی ٹوپی پر پھیرو پھر آرام سے اپنے منہ مـیں لے کر چوسو۔<br>وہ کوشش کرنے لگی، اگلے ایک منٹ مـیں وہ صحیح طرح چوسنے لگی۔<br>2-3 منٹ بعد بولی: کچھ عجیب سا ٹیسٹ آ رہا ہے۔<br>مـیں نے کہا: بس کرو۔<br>نیـا کنڈوم چڑھایـا اور دوبارہ اس کی چوت مـیں ڈال دیـا۔اسے دیوار کے ساتھ لگا دیـا اور اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ دی۔<br>اس طرح 5 منٹ تک چودا۔ اس پوزیشن مـیں مـیں تھک گیـا۔<br>مجھے ایک مـیز اور ایک چوکی نظر آ گئی۔<br>مـیں نے اسے چوکی پر کھڑا دیـا اور مـیز پر الٹا لٹا دیـا۔اس کی قمـیض بھی اتار دی اور اسکی گانڈ کے بیچ مـیں سے لن اسکی کنٹ مـیں ڈال دیـا۔ ایک ھاتھ سے اسکی کمر کو تھاما اور دوسرا ھاتھ نیچے اسکی کنٹ کے ہونٹوں پر رکھا۔ اب مـیں ایک ھاتھ سے اس کی چوت کو مسلنے لگا اور تیزی سے اسے چودنے لگا۔ اس دہرے مزے سے وہ بے حال ہو گئی اور پوری طرح سے اونچی آواز مـیں آہیں بھرنے لگی۔<br>آہ آہ آہ آآآہ ہ ہ آہ آ آ آ آ آ<br>اس وقت کوئی بھی اسے یوں چدواتے دیکھ لیتا تو ہر گز اسکی عمر اور یہ بات نہ مانتا کہ یہ کل تک کنوری تھی۔<br>آج مـیری سیپوزیشن کے باعث مـیں اسے بہت دیر تک چودتا رہا وہ اب تھک چکی تھی تو مـیں نے سیدھا کر کے اسکی ٹانگیں اپنے کندھون پر رکھ لیں۔ اگلے 5 منٹ مـیں مـیں بھی چھوٹ گیـا۔<br>ہم نے کپڑے پہنے اور آرام سے آ کر لان مـیں بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے۔<br>اس نے باتوں مـیں مجھے بتا دیـا کے وہ چھوٹی عمر سے جان گئی تھی کہ بچہ کیسے پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا کوئی پوائے فرینڈ نہیں تھا۔ سکول بھی صرف لڑکیوں کا تھا اور امـی کہیں آکیلے آنے جانے بھی نہیں دیتی تھیں۔<br><br>شوق سے زیـادہ تجسس تھا کہ آ خر فلموں مـیں لڑکی ایسے مزے کیسی لیتی ہے اور بعض دفعہ زبردستی چودنے سے روتی ہے اور مر جاتی ہے۔مگر اس کا کوئی پوائے فرینڈ نہیں تھا۔ سکول بھی صرف لڑکیوں کا تھا اور امـی کہیں آکیلے آنے جانے بھی نہیں دیتی تھیں۔<br>وہ ہر گز نہ چدواتی اگر کل مـیں اسکی چوت کو نہ سہلاتا۔ جب اسکی چوت کو ھاتھ لگا تو اسے اندازہ ہو گیـا کہ جب چھونے سے اتنا مزا آ سکتا ہے تو نیچے لیٹ کر مرد کے لن کا کتنا مزا ہو گا۔<br>دوسری وجہ یہ تھی کہ اس کی سہیلیوں مـیں سے کئی چدوا چکی تھیں اور اس مزے کے قصے سناتی تھیں۔سو دراصل اس کو مـیں نے نہیں اس کی سہیلیوں کے قصوں اور فلمـی سینوں نے چدوایـا تھا۔<br><br>وہ بار بار کہتی رہی آج مـیں پوری طرح سے بالغ عورت بن گئی ہوں۔<br>جس مزے کے لئے لڑکیـاں ترستی ہیں وہ آج مـیں نے لے لیـا ہے۔لڑکیـاں بڑی شو مارتی ہیں کہ ہم نے سیکیـا ہی، ہمارا بوائے فرینڈ ہے، مـیری سیل کھولی تو مـیں نے درد کے باوجود برداشت کیـا۔ آج مـیں بھی کہہ سکتی ہوں۔<br>فیصل مـیری اس جگہ مـیں اتنا مزا آیـا نہ کہ کیـا بتاؤں۔<br>بہت سی باتیں مجھے نائلہ کے بارے مـیں پتہ چلیں جیسے وہ بھی کوئی دودھ کی دھلی نہیں ہے۔ اسکے معاشقے بھی بہت عام ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ اس بات کی تہہ مـیں پہنچ گئی۔ کنڈوم دیکھ کر سب سمجھ گئی۔<br>اس غیرمتوقع چدائی نے مجھے ہلکا پھلکا کر دیـا۔ اب مـیرا دماغ ٹھیک طرح سے کام کر رہا تھا۔ مجھے نائلہ سے بچنے کے لئے اسکی کوئی کمزوری ڈھونڈنی تھی اور یہ کام سارا بخوبی کر سکتی تھی۔<br>مـیری پیـاس بجھ چکی تھی سارا مـیں اب مـیرے لئے کوئی کشش باقی نہیں تھی، مـیرے لئے بس وہ ایک آپشن سے زیـادہ نہ تھی۔ اب اگر وہ دیتی یـا نہ دیتی مجھے فرق نہیں پڑتا۔ مـیں اسی جزبے سے سوچنے لگا۔<br>پہلے دن مـیں یہ سوچ کے نہیں آیـا تھا کہ یہاں چودنے کو ملے گا۔ مگر اب سارا کے بعد مـیں اسی رخ پر سب لڑکیوں کو دیکھ رہا تھا۔<br><br>ہم اسی طرح باتیں کرتے رہے۔ دس بجے مـیں نہانے چل دیـا اور واپسی پر ناشتہ کیـا۔<br>وہ سونے چلی گئی اور یہ یقین دھانی کروا گئی کے وہ موقع کی تاک مـیں رہے گی۔</span></span></b>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com4tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-71849238016635772152015-01-28T11:02:00.000-08:002015-01-28T11:02:00.656-08:00
گروپ مـیٹ کو چودا<a name='more'></a>مـیرا نام عامر ہے مـیں کراچی یونیورسٹی مـیں پڑھتا ہوں،ام بی اے کا اسٹوڈنٹ ہوں۔ ایک دفہ کا ہمارا پروگرام گروپ اسٹڈی کا بنا تھا نائٹ سٹے کا، مـیری فرنڈ کے گھر مگر ایک لڑکے نے ٹوپی دے دی اور پورا پروگرام کی واٹ لگ گئی مگر مـیرا تو فائدہ ہوا کیوں کہ مـیں افس سے ڈائڑکٹ پہنچنا تھا۔ مـیں جب پھنچا تو وہاں پتا چلا کہ سب نے ٹوپی کر دی ہے اور مـیں پاگل کی طرح وہاں ٹائم پر پھنچ گیـا ہوں۔ خیر جو ھوا اچھا ہی ھوا ۔<br>مـیں نے اسے کہا کہ چلو مـیں بھی چلتا ہوں ، تو اس نے منع کیـا اور کہا کہ کرا چی کے ھالا ت کا بھروسا نہیں تم ینہں رک جاؤ صبح کو چلے جانا مـیں نے بھی سوچا کہ چلو اچھا ہے تھوڑی بہت امتہانات کی تیـاری بھی ہو جائے گی۔<br>کھانا کھا کر مـیں چھت پر جا کر بیٹھ گیـا اور اپنی بک سے تیـاری کر رہا تھا ۔ تھوڑی دیر بعد وہ چھت پر اپنا رجسٹر لے کر ائی اور مـیتھ کی پڑیکٹس کرنے لگی اس وقت سردی سے مـیری تو جان نکل رہی تھی اور اس ظالم کو پتا بھی نہہں تھا۔ پھر تھوڑی دیر بعد مـیرے مرنے سے پہلے جب اسے احساس ہومجھے سردی لگ رہی ہے پھر اپنے گیسٹ روم مـیں لے گئی اور مـیں نیچے فرش پر بیٹھے ڑیڈنگ کر رھا تھا اور وہ صوفہ پر بیٹھ کر مـیتھ کی پڑکٹس کر رھی تھی۔<br>اسے دیکھ کر مجھے خواری چڑھ رھی تھی کیو کہ اس کی نائٹ ڈریس بھت پتلی تھی، مجھ سے رھا نہ گیـا مـیں مـیتھ مـیں اس کی مدد کرنے کے بھانے اس کے ساتھ مستی مذاک کرنے لگا اور بات بات پر اس کی ٹانگ پر ھاتھ مارتا، مـیں نے اس کی تعریف کرنا شروع کردی کے تم بہت ی ہو اور بہت خوبصورت ہواور مـیتھ سے اسے رومانس کے ٹوپک پر لے ایـا اور اسے رومانس کی باتیں کرنے لگا اہستا اہستا اسکی ٹانگوں پر اور اسکی کمر پر ھاتھ لگانے لگا اور اس کو خوار کرنا شروع کردیـا پھر مـیں نے اس کی کمر پر ھاتھ لگاتے لگاتے اس کے مموں کو ھلکا ھلکا ھاتھ لگانا شروع کردیـا اور صوفہ پر اس کو لٹا کر اسے مساج کرنے لگااور کے پیٹھ، ممے، ٹانگوں پر ھاتھ لگا رھا تھا پھر اسے خوا کرنے کے لے اس کی چوت پر ھاتھ لگانا شروع کردیـا اور اسے فل گرم کر رھا تھا، پھر اس کی شلوار مـیں ھاتھا ڈال کر اس کی چوت مـیں ہاتھ لگا رھا تھا ۔<br>جب مـیں نے دیکھا کہ وہ فل گرم ھو چکی ھے تو اسےنگ کرنا شروع کردی اور اس کی چوت مـیں انگل ڈالنے لگا پھر اسکے اوپر لیٹ کر اس کی گردن پرنگ کرنا شروع کردی اور اس کے اوپر لیٹے لیٹے اپنی پینٹ کا بیلٹ کھولا ۔ وہ بھی فل گرم ہو کر مجھے گردن پر اور مجھے ہونٹوں پرنگ کر رہی تھی۔ جب مـیں اسے چودنے لگا تو اس نے منع کیـا کہ مـیرے پیڑیڈ چل رہے ہیں مـیں نے اسے گانڈ مـیں ڈالنے کے لیے فورس کیـا مگر اس نے اجازت نہیں دی ، خیر کوئی بات نہیں پر اس کی چوت کی انڈر ویئر کے اوپر مـیرا لنڈ تھا اور اسےنگ کرتے کرتے اس کی منی نکل گئی پھر مـیری منی بھی اس کے پیٹھ پر چھوٹ گئی اور اس کے بعد سے ہم تقریباٌ مہینے یـا دو مہینے مـیں نایئٹ سٹدی کا پروگرام بناتے ہیں۔
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-78180579269187422442015-01-28T07:58:00.000-08:002015-01-28T07:58:00.315-08:00
سہاگ رات کی چدائی کی داستان<a name='more'></a>مـیرا نام ناجیہ ہے اور یہ مـیری شادی کی رات یعنی سوہاگ رات کی کہانی ہے- مـیری عمر اسوقت 28 سال تھی اور مـیرے شوہر کا نام عادل ہے اور انکی عمر 33 سال تھی- مـیری شادی بہت مشکل سے ہوئی تھی اور مـیں نے آج تک کبھی نہیں کیـا تھا- مـیرا رنگ گورا چھوٹا ی فیر والا قد چھوٹے ممے اور باہر کو نکلی گانڈ تھا- مـیرے شوہر لمبے اور تگڑے ہیں- خیر شادی کی رات تھی اور جب ساری رسم ختم ہوئی اور مجھے کمرے مـیں لایـا گیـا جہاں مـیں آج عورت بننے ولی تھی دولھن کے جوڑے مـیں بستر پر بٹھا کر چلے گئے اور پورا کمرہ گالب کے بھولوں سے پھرا ہوا تھا-<br>خوشبو آرہی تھی کمرے مـیں بہت زیـادہ مـیں تھک چکی تھی اتنے مـیں مـیری نند مـیرے پاس آئ اور کہا آپکی امـی کا فون ہے- امـی نے مجھے بتایـا کہ آج مجھے طرح سے اپنے شوہر کو خوش کرنا ہے کہ وہ ہمـیشہ کے لیئے مـیرا ہو جائے اور اب سب مـیرے ہاتھ مـیں ہے اور فون بند کردیـا- تھوڑی دیر بعد مـیرے شوہر کمرے مـیں آئے اور دروازہ بند کرکے مـیرے سامنے بیڈ پر بیٹھ گئے اور مـیری خوبصورتی کی تعریف کرنے لگے اور 1 گھنٹے کی باتوں کے بعد مـیری جھجک ختم کرنے کے لیئے مـیری گود مـیں لیٹ گئے اور مجھے گھورنے لگے اور مـیں انکا سر دبانے لگی- انہوں نے مجھ سے کہا کہ آو کپڑے بدل لیتے ہیں اور تمہیں آج خود پر قابو رکھنا ہو گا بہت- اور مجھے اپنی گود مـیں بٹھا لیـا-<br>پھر مـیرے سامنے اپنے کپڑے اتار کر دھوتی پہن لی اور مـیرے اپنے ہاتھوں سے اترنے لگے اور مجھے اپنی باہوں مـیں دبا لیـا- 10 منٹ بعد مـیرے سارے کپڑے اور زیور اتار کر بیڈ پر مـیرے ساتھ بیٹھ گئے مجھے بہت شرم آرہی تھی اور مـیں نے اپنے بوبز کو اپنے ہاتھوں سے چھپایـا ہوا تھا اور مـیری آنکھیں بند تھیں- کمرے کی لائٹ بند کرکے انھوں نے مجھے اپنی باہوں مـیں بھر لیـا اور مـیرے ہونٹ کا رس پینے لگے اور اپنی دھتی اتار کر اپنا والا مـیرا ہاتھ مـیں تھما کر بولے اسکو سہلاو مالش کی طرح اور مجھ سے لپٹ گئے اور مـیرے اوپر لیٹ گئے- انکا بہت بڑا اور بہت موٹا تھا اور مـیں نے پہلی باری کا دیکھا تھا اور پکڑتے ہی اجیب سی بجلی ڈوڑنے لگی اور مـیں اسکو مسلنے لگی-<br>وہ مـیرے پورے بدن کو چوم رہے تھے اور مـیں ہر پر بجلی کا چھٹکا محسوس کر رہی تھی- مـیں آدھی مست ہو چکی تھی انکے جسم کی گرمـی مـیں اور وہ کہہ رہے تھے کہ واہ کیـا خوبصورت ہو تم اور پھر مـیری چوت مـیں اپنی انگلی رگڑنے لگے اور مـیں آہ ہ ہ ہ س س س کرنے لگی تو انہوں نے مـیرے منہ پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور انگلی آرام سے اندر ڈالنے لگے- مـیں پاگلوں کی طرح اپنی آنکھیں بڑی کرکے انکا اور زور سے ہاتھوں مـیں دبا لیـا- اور وہ فل گرم ہوگئے- وہ مـیرے ننگھے بدن کا بھرپور مزہ لے رہے تھے اور مـیں پگل ہورہی تھی نشے مـیں ایسا مزہ مجھے آج پہلی بار ملا تھا- اور پھر انہوں نے مـیرے بوبز دبانے اور چوسنے چروع کردیئے-<br>مـیں آہ ہ ہ ہ س س س م م م ہ ہ ہ کرنے لگی اور وہ 5 منٹ تک چوستے رہے- پھر انہوں نے مـیرے پورے بدن کو مزے سے زبان کے ساتھ چاٹا اور مـیری چوت چاٹنے لگے اور مـیں 10 منٹ تک چاٹتے رہے مـیں آوازیں نکال کر مزہ لے رہی تھی اور انکا سر مـیری چوت مـیں دبا رہی تھی- اور پھر انہوں نے مـیری ٹانگیں کھولیں اور اپنا لنڈ کا ٹوپا مـیری ننی جوان چوت پر رکھ کر پانی سے گھیلا کیـا اور ہلکا سے جھٹکا دیـا اور مـیرے منہ پر ہاتھ رکھ دیـا مگر درد سے چیخ نکل رہی تھی- مگر انہوں نے اپنے ہاتھ مـیرے بغل سے گزار کر مـیرے کندھے پکڑ لیئے اور مـیرے منہ پر اپنے ہونٹ رکھ کر ایک اور دھکا مارا ور آدھا اندر گھس گیـا اور مـیں م م م م کرکے آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے انکا بہت موٹا تھا اور مـیری ٹانگیں اوپر کو سیدھی اٹھ گئیں- اور مـیرے ہونٹ چوسنے لگے اور 2 منٹ بعد انھوں نے تھوڑا سا ہلایـا اور ایک آخری جھٹکا مارا اور پورا اندر گھسا دیـا اور مـیرے ہاتھ زور سے بستر پر لگے اور چادر کھینچ لی آ ہ ہ ہ ہ ہ ہ کی چینخ اور رونےلگی تو انھوں نے مجھے پیـار کرنا شروع کردیـا اور کہا بس ہوگیـا مـیری لالی-<br>پھر 5 منٹ تک ایسے ہی رہے اور انھوں نے باہر نکال کر جب اندر ڈالا تو مجھے مزہ آنے لگا اور مـیں نے ہاتھ انکی کمر پر رکھ لیئے اور وہ زور دار جھٹکے مارنے لگے اور مـیں درد والے مزے لینے لگی اور 15 منٹ تک وہ مجھے اسی طرح چودتے رہے اور مـیں انکا موٹا لمبا لنڈ لے کر مزے سے اپنی گانڈ ہلا رہی تھی- اس دوران مـیں فارغ ہو چکی تھی اور وہ بھی فارغ ہونے لگے اور انھوں نے اپنی مٹھ مـیری چوت کہ اب گڑھا بن چکی تھی انکے موٹے لنڈ کی وجہ سے اس مـیں بچہ دانی مـیں گرادی اور مـیری ٹانگیں سیدھی نہیں ہو رہی تھی اور وہ مـیرے اوپر ہی لیٹ گئے اور چادر خون سے لت پت تھی اور مـیں بھی انسے لپٹے ہوئے سو گئی- اور انکا لنڈ مـیری چوت مـیں ہی تھا-<br>رات مـیں ایک اور بار وہ مـیرے اندر فارغ ہوئے اور مـیں بھی مگر انکو نیند مـیں نہ پتہ لگا صبح کوئی 10 بجے اٹھے اور انھوں نے مجھے اپنی گود مـیں بٹھا کر نہلایـا اور پھر وہ مجھے روز پیـار کرنے لگے اور اب مجھے اپنا چسواتے بھی ہیں اور مـیرے منہ مـیں بھی ریلیز کرتے ہیں-
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com16tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-37896296434611024542015-01-28T04:54:00.000-08:002015-01-28T04:54:00.304-08:00
منگیتر کی چدائی<a name='more'></a>ہمارا تعلق اردو اسپیکنگ گھرانے سے ہے اور ہم کراچی مـیں رہتے ہیں- ہی کہانی مـیری اور مـیری کزن کی ہے جسکو مـیں بچپن سے پیـار کرتا تھا- اور کچھ عرصہ قبل ہماری منگنی ہوئی تھی- ہمـیں ہر چیز کی فل آزادی تھی کیونکہ ہمارا تعلق ایک موڈرن گھرانے سے ہے اسلیئے مجھے اور کزن کو ایک دوسرے سے ملنے پر کوئی مسلہ نہیں تھا وہ ہمارے گھر سے تھوڑا آگے ہی رہتی تھی- یہ ان دنوں کی بات ہے جب مـیں ماسٹرز کرکے فارغ ہوا تھا اور جاب تلاش کر رہا تھا تو اکثر مـیری کزن ہمارے گھر آتی تھی اور مجھ سے ٹینشن مـیں آکر کہتی تھی کہ جلدی سے جاب پہ لگو اور مجھ سے شادی کر کے مجھے پانا بنا لو اور نہیں رہ سکتی اب مـیں-<br>ہم دونوں نے سوائےنگ کے اور کچھ نہیں کیـا تھا کبھی- ایک دفعہ مـیں اکیلا گھر مـیں بیٹھا فلم دیکھ رہا تھا مـیرے گھر والےی پارٹی مـیں گئے ہوئے تھے اور رات کو دیر سے واپس آنا تھا- تو اسلیئے مـیری کزن جس کا نام فزہ ہے اور اسکی امـی کو رکوا کر چلے گئے- فزہ کمرے مـیں آئی اور کہا کہ امـی سونے چلی گئی ہیں اور مـیں اکیلی ہو اور مـیرے ساتھ بیٹھ گئی- مـیں نے اسکو اپنے بازو مـیں لٹا لیـا اور کرکے ہم فلم دیکھنے لگے- وہ بہت پیـاری تھی 30-26-32 کا فیگر تھا نارمل ممے اور گول ہونٹ تھے- مـیں نے اس دوران اسکو کی اور اچانک مجھے خواری چڑھنے لگی تو مـیں نے اسکے بوبز دبائے اور اس سے لپٹ گیـا- وہ شرمانے لگی اور کہنے لگی کوئی آجائے گا اور ابھی نہیں شادی کے بعد۔<br>مـیں نے کہا کہ کچھ دنوں مـیں ایک دوسرے کے ہمسفر بن جایئں گے اسلیئے ڈرو مت تو اسکی ہمت بڑھی اور مـیں اسسے لپٹ کر دبارہ اسکے بوبز دبانے گا اور اسکے نپلز کھڑے ہونے لگا- مـیرا لنڈ تو ٹائٹ ہو چکا تھا اور ہم کافی گرم ہو رہے تھے اورنگ کر رہے تھے فرینچ والی- مـیں اوپر سے اسکے بدن پر ہاتھ پھیرنے لگا اور اسکے اوپر لیٹ گیـا تو وہ بھی مست ہونے لگی- مـیں نے اپنی شڑٹ اتاری اور اسکی کمـیز اتار دی اسنے اندر برا نہیں پہنی تھی اور کیـا بتاوں وہ کتی چکنی اور دودھ گوری تھی اندر سے اور اور مموں پر ہاتھ رکھ کر شرمانے لگی- اور مـیں نے اسکے ہاتھوں کو کھینچ کر اپنی باہوں مـیں دبایـا اور اسکی چاتی سے چوستا ہوا اسکے ممے چوسنے لگا- اسنے کہا بہت اجیب لگ رہا ہے اور جیسے ہی منہ مـیں ممے چوسنے لگا تو وہ آہ ہ ہ ہ ہ م م م م س س س ا ف ف ف ف کرنے لگی اور مـیرے سے کے بال پر ہاتھ پھرنے لگی اور آنکھیں بند کر لیں-<br>ٴ<br>قریب 10 منٹ تک مـیں نے اسکو فل گرم کرنے کے لیئے اسکے ممے چوسے اور پھر اس سے لپٹ کر اسکے نرم ممے دباتا رہا وار کرتا رہا-پھر مـیں نے اپنی پینٹ اتاری اور اسکو اپنا 8 انچ لما لند دکھایـا تو اسنے دیکھ کر کہا ہاں اتنا بڑا اور مـیں نے اسکا ہاتھ اپنے لنڈ پر رکھ دیـا اور سہلانے لگا اسنے کہا تمہارا تو فلم والوں سے بھی زیـادہ پیـارا ہے- اور اسے چومنے لگی تو مجھے تو اور ٹھرک چڑھنے لگی اور مـیں نے کہا چوسو اور اسکے منہ مـیں ڈال دیـا- وہ بڑی مشکل سے مگر مزے سے اسکو چوس رہی تھی اور مـیری بھی آنکھیں بند ہونے لگی 3 منٹ بعد مـیں نے اسکی شلوار اتار دی اور اسکی گھیلی چکنی ورجن چوت مـیرے سامنے تھی اور مـیں نے اسکو اپنی انگلی سے سہلانا شروع کردیـا اور اسکے ہونٹ چومنے لگا- وہ تو م م م کر رہی تھی اور مجھے اور اپنے اندر دبوچ رہی تھی-<br>مـیں نے انگلی اسکی چوت مـیں ڈالی تو اسنے درد کی وجہ سے تھوڑی اوپر کی اور پھر ہلانے لگی اور مـیں اندر باہر کرنے لگا- پھر 5 منٹ بعد اسکی چوت کو 2 منٹ تک چاٹا اور وہ کہنے لگی کہ اندر ڈالو اب ورنہ مـیں مر جاوگی پلیز ہ ہ ہ ہ- تو مـیں نے اسکی گانڈ کے نیچے تکیہ رکھا اور اسکی ٹانگیں کھول کر اس سے لپٹ گیـا اور کہا جان مجھے ٹائٹ پکڑلو مـیں کرو گا اور درد ہو تو مـیرے ہونٹوں کو چمنے لگ جانا- اسنے مجھے جکڑ لیـا اور مـیں نے نیچے سے لنڈ کی ٹوپی کو چوت پر سیٹ کیـا اور تھوڑا اندر دھکیلا تو اسکی آہ ہہ ہ نکلی اور اسنے کہا نہیں کرو ابھی پھر مـیں نے ایک اور چھٹکا مارا اور اسکی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے-<br>اسنے مجھے زور سے پکڑ لیـا ور مـیری گردن چاٹنے لگی اور مـیں نے ایک اور دھکا مارا تو لنڈ اندر تھا پورا چوت مـیں اور 2 منٹ رکھنے کے بعد اندر باہر کرنے لگا اور تھوڑی دیر بعد وہ بھی مزے لینے لگی اور مـیں اسکے ممے بھی چوسنے لگا-اور 15 منٹ کی چدائی کے بعد ہم دونوں فارغٍ ہوئے اور مـیں نے اپنی مٹھ اسکی چوت کے بوہر نکالی اسکی چوت سے خون نکل رہا تھا تھوڑا سا- پھر مـیں نے اسکو اپنی گود مـیں اٹھایـا اور باتھ روم لے جاکر ہم نے ساتھ شاور کیـا اور پھر کپڑے پہن کر وہ کمرے سے چلی گئی اور 1 مہینے بعد ہماری شادی ہوگئی-
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com7tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-44936330949138294722015-01-28T01:50:00.000-08:002015-01-28T01:50:00.429-08:00
ورجن لڑکی کی گانڈ ماری<a name='more'></a><div>اردو سیـاسٹوڑی کے تھرکیوں کو مـیرے طرف سے خوش آمدید۔</div><div>مـیرا نام سوہیل ہے مـیں اس وقت کراچی مـیں پڑہائی کے سلسلے مـیں آیـا ہوا ہوں، اور کراچی یونیورسٹی مـیں انفامـیشن سائینس کا اسٹوڈینٹ ھوں، مـیری کلاس مـیں ایک لڑکی مجھے بہت پسند تھی، اور مـیں جب بھی اسے دیکھتا تھا خوار ھو جاتا تھا، مگر وہ مجھے زیـادہ لفٹ نہیں کرا تی تھی۔</div><div>ایک دن مـیں کلاس مـیں جا کر اس کے پاس بیٹھ گیـا اور فایئنل پڑوجیکٹ کے بارے مـیں بات کرنا شروع کردی، اور اسی ٹوپک پر ڈ کر رھے تھے اور پھر کلاس شروع ہوئی اور بس اسٹدی شروع، کلاس کے دوران اس نے مجھے اشارہ کیـا اور بھار نکل گئی مـیں بھی اس کے پیجھے چلدیـا۔</div><div>وہ ارٹس ڈیپارٹمـینٹ کے پیجھے والے واشروم مـیں گئی اور مـیں بھی اس کے پیجھے پیجھے واشروم کے پاس جا کر کھڑا ہوگیـا اس نے مجھے واشروم کے اندر بلایـا اور مجھ سے کھنے لگی کے مـیرا برا سیٹ کردو، اب مـیں تو فل ٹائم پھٹ رہی تھی کہ ایک تو لیڈیز باتھ روم اوپر سے لڑکی کا برا چیک کر رھا ھوں۔</div><div>پر مـیں بھی ڈھیٹ کی طرح اس کا برا صحیح کرنے لگا اور اس کا برا صحیح کرتے کرتے مجھے تو فل ٹائم خورای چڑھ رھی تھی کیو کہ مـیں تو پھلے سے ہی اس لڑکی کے پیجھے خوار تھا، مـیں نے ایک ھاتھ سے برا صھیح کیـا اور دوسرے ھاتھ سے اس کی گانڈ پر ھاتھ لگانا شروع کردیـا۔</div><div>اب مـیں اس کی گانڈ پر ھاتھ لگا رھا تھا اور وہ اہستہ اہستہ نلکے کی طرف جھک رھی تھی اور مـیں مست ہو کر اس کی گانڈ مـیں انگلی ڈالنے لگا اور اس کی شلوار مـیں ھاتھ ڈال کر اس کی چوت پر ھاتھ لگا رھا تھا۔ پھر اہستہ اہستہ اس کی شلوار نیجے کی اور اس کی گانڈ مـیں انگلی تھوڑی اندر ڈالنا شروع کی، اور وہ مزے لے لے کر آہ آہ آہ إ کر رہی تھی۔</div><div>پھر مـیں اٹھ کر باتھروم کا دروازھ بند کیـا اور اسے جھکا کر اسکی گانڈ کے کے اوپر اپنا انگوٹھہ رکھ کر دبانا شروع کیـا کیو نکہ اس کی گانڈ کا سوراکھ پورا نہیں کھلا تھا۔ اور دوسرے ھاتھ سے اس کی چوت کی دھانی پر انگلی رکھ کر اندر باھر کرنے لگا اور اسے فل ٹائم مست کرنا شروع کردیـا۔</div><div>جب مـیں اس کی گانڈ مارنے کے لئے اپنا لنڈ اس کی گاند کے پہ رکھ کر اندر ڈالتا تو وہ انرر صحیح نہیں جا رھا تھا کیونکھ وہ گانڈ سے ورجن تھی اور ساتھ ھی ساتھ اس کی چیکہیں بڑھ رھی تھی۔ مـیں نے بھی ھار نہیں مانی اور صابن کو مل کر پھلے اس کی گانڈ پر لگا یـا پھر اسے ملنا شروع کیـا اور اسکی گانڈ پہ اپنا لنڈ رکھا اور اہستہ اہستہ اندر ڈالنا شروع کیـا اور اس 90<sup>0 </sup>پر رکھ کر کر اسکی گانڈ مـیں لنڈ پورا اندر ڈال دیـا اور وہ زور زور سے چیخنے لگی بعد کرو بھت درد ھو رھا ھے مـیں نے اس کے منہ پر اپنا ھاتھ رکھا اور اسکی گانڈ مـیں زور زور سے شاٹ مارنے لگا۔ تقریباٌ 4 منٹ تک اس کی گانڈ مـیں لنڈ تھا اور اور لنڈ نکالنے کے بعد اس کی گاند کا مـیرے لنڈ کی چوڑائی جتنا چوڑا ھو گیـا تھا۔</div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-74319205256123226172015-01-27T22:46:00.000-08:002015-01-27T22:46:00.102-08:00
مـیری کالج کی لو سٹوری<a name='more'></a><div><b><span><span><span>یہ کہانی ہے سارہ اور سہیل کی</span></span></span></b></div><br><b><div><span><span>مـیرا نام سہیل ہے مـیں ایک سٹوڈنٹ ہوں،اور بیسٹ سٹوڈنٹ مـیں شمار ہوتا ہوں،پیپروں کے بعد ہمـیں کچھ اسائمنٹس ملے،جس مـیں رولنمبرز کے حساب سے تین لوگوں کے گروپ بنے،جن کو اس اسائمنٹ پر کام کرنا تھا،مـیرے گروپ مـیں دو لڑکیـاں تھیں عائشہ اور سارہ وہ مـیری کلاس فیلو تھیں اسلیئےان سے ہیلوہائے تو تھی ،مگر کوئی خاص فرینڈشپ نہیں تھی،خیر ہمارا ٹاپک تھا* کچی آبادیوں کے مسائل*عائشہ اور سارا مـیرے پاس آئیں اور مجھ سے پوچھا ،کیسے کام کرنا ہے،مـیں نے کہا کہ مـیں کام کر لوں گا ،باقی تم دونوں ٹائپنگ کر لینا،عائشہ تو مان گئی مگر سارا نے کہا کہ وہ مـیرے ساتھ خود جائے گی،سارا ایک خوبصورت اور پر کشش لڑکی تھی،ہم مـیں فیصلہ یہ ہوا ،کہ ہم ایک پوائنٹ پر ملیں اور وہاں سے ساتھ ساتھ چلیں،وہ اور مـیں الگ الگ بستی پہنچے اور اپنا کام شروع کیـا،لوگوں کے ویوز ریکارڈ کیئے اور نوٹس بناتے رہے،تین دن تک ہمارا کام کافی حد تک ختم ہو گیـا تو ہم یونیورسٹی واپس آ گئے،اور عائشہ کو نوٹس دیے،وہ ان کو ٹائپ کرنے لگی،اس دوران ہم مـیں کافی انڈرسٹینڈنگ ہو گئی جو کہ پسندیدگی مـیں بدل گئی تھی ،اب ہم روز ملنے لگے مگر اب آہستہ آہستی مجھ مـیں اس کی طلب جاگنے لگی،اور مـیری طلب شاید اس کو بھی محسوس ہوئی ہو گی،کیونکہ مـیں اب اسے چھونے لگا تھا،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیرا نام سارا ہے مـیں ایک سٹوڈنٹ ہوں،مـیری کلاس مـیں ایک لڑکا تھا ،جو ٹاپر مـیں آتا تھا ،وہ کافی ہینڈ سم اور گڈ لکنگ تھا،سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ پروفیشن کے ساتھ پوری طرح ایماندار تھا،اس کی یہ ادا مجھے بھا گئی تھی، مـیری قسمت اچھی تھی کہ مجھے اسائمنٹ اس کے ساتھ ملی،اس نے آفر کی کہ وہ آوٹ ڈور ورک خود کر لے گا ،مگر مـیں نے اس کے ساتھ جانا پسند کیـا ،اس دوران ہم ایک دوسرے کے قریب آ گئے،<br>اتنے قریب کہ مـیں اس کی آنکھوں مـیں اپنے لیئے جذبات محسوس کرنے لگی،مجھے ڈر بھی لگتا تھا مگر مـیرا دل ہر بار اس کے آگے ہار جاتا</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>ایک دن ہم لائبریری مـیں بیٹھے تھے ،وہ باٹھانے کے لیئے شیلف کی طرف گئی،اس دن وہ بہت زیـادہ خوبصورت لگ رہی تھی،شیلف زرا ہٹ کر تھی،مـیں اس کے پیچھے گیـا ،مـیری آہٹ سن کر وہ مڑی مجھے دیکھ کر وہ واپس شیلف کی طرف متوجہ ہو گئی،مـیں اس کے بلکل ساتھ جا لگا اس کے جسم سے بھینی بھینی مگر ہوش اڑانے والی خوشبو آ رہی تھی ،مـیں نے دھیرے سے اپنے دونوں ہاتھ اس کی پینٹ پر رکھے اور اس کو ساتھ لگا لیـا،وہ ایک دم رک گئی مگر کچھ نہ بولی،مـیں نے اس کی گردن پر اپنے ہونٹ رکھ دیے،اس نےایک گہری سانس لی اور شیلف کو مظبوطی سے پکڑ لیـا،مـیں نے اس کو گردن سے چومتے ہوئے اپنے ہونٹ اس کے گالوں پر رکھ دیئے،تو وہ فورا مـیری طرف مڑی اس کی چھاتی سانس کی وجہ سے اوپر نیچے ہو رہی تھی ،اس کے ہونٹ کپکپا رہے تھے ،اور اس کی آنکھیں جھکی ہوئی تھیں،مـیں اپنا ہوش کھو بیٹھا</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>اس دن مـیں اپنا نیـا سلک کا سوٹ پہن کر آئی،سہیل کی نظریں مجھ پر سے نہیں ہٹ رہی تھیں،مـیں بلینے شیلف کی طرفتو سہیل مـیرے پیچھے آیـا،وہ مـیرے قریب کھڑا تھا اچانک مجھے اس کے ہاتھ اپنی پینٹ پر محسوس ہوئے،اور اس نے مجھےاپنی باہوں مـیں بھر لیـا،مـیری پوری قمر اس کے ساتھ ٹچ ہو رہی تھی،مجھے اپنی گانڈ پر اس کا لن واضح محسوس ہو رہا تھا،مـیرے جسم مـیں سے جیسے جان نکل رہے تھی،مـیں نے شیلف کو پکڑ لیـا ورنہ مـیں شاید نیچے گر جاتی اس وقت مـیں نے اپنی گردن پر اس کے ہونٹ محسوس کیئے،اس نے نرمـی سے پھر ذرا زور سے مـیری گردن پر کیـا اور پھر مـیرے گالوں کو ہونٹوں سے چوسنے کی طرح کرنے لگا،اس کے ہونٹ نرمـی سے مـیری گردن سے گالوں تک کا سفر کر رہے تھے ،ہر لمحے مـیں بے قابو ہو رہی تھی ،مـیں نے خود پر قابو پانے کے لیئے پورے جسم کو سٹریچ کیـا اس وقت وہ مـیرے گالوں تک پہنچ کیـا ،اچانک مـیری چوت سے جیسے پانی کا ایک ریلا نکلا ،مجھے اپنی رانوں سے پانی کے قطرے نیچے جاتے ہوئے محسوس ہوئے ،مـیں فورا اس کی جانب مڑی مـیرا دوپٹہ نیچے گر گیـا جوں ہی مـیں اس کی جانب مڑی اس نے مـیرے ہونٹوں کو چوم لیـا،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں نے اس کے ہونٹوں کو پوری طاقت سے کیـا ،اور 4/5 منٹ بعد اس کے منہ مـیں اپنی زبان ڈال دی ،تھوڑی سی کوشش کے بعد اس کی زبان مـیری زبان سے ٹچ ہونے لگی ،مـیرے ہاتھ اب اس کی چوت اور چوت کے درمـیاں تھے،مـیں نے اس کو شیلف کے ساتھ لگا دیـا اور اس کی ایک ٹانگ کوتھوڑا سا اٹھا کر اپنا لنڈ اس کی ٹانگوں کے بیچ مـیں گھسا دیـا ،اس کے لیئے مجھے ذرا سا نیچے ہونا پڑا اب مـیں اس کی چوٹ کو سہلا رہا تھا ،اور فرنچ کر رہا تھا ،اس کے ہلتے ہوئے بوبز مجھے اور پاگل کر رہے تھے ،اچانک مجھےی کے بولنے کی آواز آئی اور ہم فورا الگ ہو گئے،اس کو سانس چڑھ گیـا تھا اور اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا ،اس نے اپنا دوپٹا اٹھایـا اور وہاں سے چلی گئی ، کچھ دیر بعد مـیں بھی وہاں سے باہر آ گیـا</span></span></div></b><br><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں وہاں سے سیدھا واش روم آئی کچھ دیر تو سانس ٹھیک کرنے مـیں لگ گئی،اس کے بعد مـیں نے خود پر دھیـان دیـا ،مـیرے بال،لپ سٹک اور کپڑوں کی استری سب خراب ہو گئی تھی ،مـیں نے اپنی شلوار اتاری تو وہ کافی گیلی ہو گئی تھی ،مـیں نے ٹشو سے اپنی چوت اور شلوار صاف کی اور باہر آ گئی ،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>کچھ دیر بعد وہ مجھے نظر آئی ،مـیں بلکل پاگل ہو چکا تھا ،کالج مـیں ایک فش فارم تھا جہاں پر ایک ٹیوب ویل روم بھی تھا،جو کہ کافی آگے جا کر تھا ،جہاں دن کو کوئی نہیں جاتا تھا ،مـیں نے اسے مـیسج کر کے وہاں بلایـا ،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>باہر آئی تو سہیل کا مـیسج ملا کہ مـیں فش فارم والی سائیڈ پر آوں،مـیں جانتی تھی کہ وہاں جانے کا کیـا مطلب ہے ،مگر مـیں کچھ سوچنے سمجھنے کی پوزیشن مـیں نہیں تھی ،مـیں وہاں چلی گئی ،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>جب وہ آئی تو مـیں وہاں موجود تھا ،اس کا آنا ہی اس کی رضا مندی تھی ،وہ جونہی آئی مـیں نے اس کو بانہوں مـیں بھر لیـا ،اور اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا،ساتھ ہی مـیں اس کے بریسٹ کو مسلنے لگا ،مجھے معلوم تھا کہ یہ ایسی جگہ نہیں کہ جہاں سیف طریقہ سے پورا سیـانجوائے کیـا جا سکے،مگر مـیں سیکرنا چاہتا تھا ،مـیں نے اس کی قمـیض کے بٹن کھولے اورکاندھوں سے اس کی قمـیض نیچے سرکا دی<br>اس کے آف وائٹ برا کا سٹرپ بھی نیچے کر دیـا ،تھوڑا سا اور نیچے کرنے کے بعد مـیں نے ہاتھ ڈال کر اس کا لیفٹ نپل باہر نکال لیـا ،<br><div><span><span>****************************</span></span></div><span>اس نے مـیری قمـیض نیچے کر کے مـیرا نپل نکال لیـا اور اسے منہ مـیں ڈال کر چوسنے لگا ،اب وہ گردن سے نپل تک ساری جگہ وہ بار بار وہ اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر چوستا اورکرتا رہا ،مـیں نے اپنی زندگی مـیں اتنا مزا کبھی نہیں لیـا تھا ،اچانک اس نے اپنا بایـاں ہاتھ مـیری شلوار مـیں ڈال دیـا ،ا سکا ہاتھ مـیری چوت کو آہستہ آہستہ سے مسلنے لگا،اس نے مجھے وہاں ٹیبل پر بیٹھا دیـا اور مـیری شلوار گھٹنوں تک نیچے کر دی</span>،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں نے اس کی شلوار آدھی اتار دی اور اس کی چوت مـیں اپنی انگلی ڈال دی ،اس نے اپنی آنکھیں بند کر کے آآآہ ہ ہ کی آواز نکالی اور اپنے ہونٹوں کو کاٹنے لگی،تھوڑی سی محنت کے بعد مـیں نے اپنی پوری انگلی اس کی چوت مـیں گھسا دی ،ذرا سی دیر مـیں انگلی آسانی سے اندر باہر ہونے لگی ،اس کی سفید سی ٹانگوں کے درمـیاں گیلی گلابی سی چوت مـیری برداشت سے باہر ہو چکی تھی،مـیں نے اپنی پینٹ کی زیپ کھولی اور اپنا لن باہر نکال لیـا ،ٹیبل زیـادہ اونچی نہیں تھی اس لیئے تھوڑا سا جھکنا پڑا ،مـیں نے اپنا لن اس کی چوت پر رکھا تو اس نے زور سے ایک آہ لی،مـیری لن کی ٹوپی اس کی چوت کے پانی سے گیلی ہو چکی تھی</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>اس کا گرم گرم لن مـیری چوت کے ساتھ رگڑ کھانے لگا ،ہر رگڑ کے ساتھ مـیری چوت سے مزیز پانی نکلتا ،اس نے مـیرا پرس اتھایـا اور مـیری قمر کے نیچے رکھ دیـا ،مـیری شلوار پوری اتا ر دی مـیری قمـیض اوپر کی طرف کر دی ،اپنی پینٹ بھی آدھی اتار دی اور اپنا لن مـیری چوت مـیں آرام سے ڈالنا شروع کیـا ،مـیری چوت مـیں اتنی جگہ نہیں تھی ،مگر وہ آرام آرام سے ڈالتا رہا ،مجھے بہت درد ہونے لگا ،مـیں جو لیٹی ہوئی تھی <br>اٹھ اور اس کے گلے مـین بانہیں ڈال دیں ،اس نے مـیری ٹانگوں کو کھولا اور اوپر اٹھا کر کہا کہ ٹانگیں کھول کر رکھو مـیں نے اپنی ٹانگیں کھول دیں اور دونوں پاوں بھی ٹیبل پر رکھ دیے اور اپنے دونوں ہاتھ سہارے کے لیئے پیچھے رکھ لیئے</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں نے ایک ہاتھ اس کی گانڈ پر رکھا اور دوسرے سے لن اندر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا ،مـیں نے اب لن اس کی چوت پر رکھ کر ذرا سا زور لگایـا تو لن کی ٹوپی اندا چلی گئی وہ فوراا چلائی ،پپلیز نکال لو مجھے بہت درد ہو رہا ہے</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>جوں ہی لن اندر گیـا مـیری چوت کے دونوں ہونٹوں پر کھنچائو سا ہوا،اور بہت درد ہونے لگا ،اس نے مـیرے ہونٹوں پر کیـا ،اور مجھے لٹا دیـا ،مـیری ٹانگیں اپنے کاندھوں پر رکھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے مـیری قمر پکڑ لی ،اور ایک جھٹکا لگا اور مـیری چیخ نکل گئی ،مـیں اپنی چوت کے اندر گرم گرم راڈ محسوس کرنے لگی ،مـیرے چلانے کی وجہ سے اس نے پندرہ سیکنڈ انتظار کیـا پھر باہر کی طرف کھینچا مگر ٹوپی اندر کی طرف ہی رہنے دی</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>اس کی چوت مـیں سے ہلکا سا خون نکلنے لگا ،جو مـیری لن کے ساتھ اور چوت کے پانی کے ساتھ مل کر مـیری رانوں پر چلا گیـا ،مـی<br>ں نے دوسری بار جھٹکا لگایـا تو اب کی بار وہ چلائی نہیں مگر اس نے مـیرا لن پکڑ لیـا اور باہر نکالنے لگی ،مـیں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیـا اور اس کو کیـا اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مجھے بہت درد ہو رہا تھا ،مگر وہ باہر نکالنے پر راضی نہیں تھا ،اس نے ذرا سا انتظار کر کے پھر جھٹکا لگایـا اس بار درد کم ہوا اور ایک عجیب سا مزا آیـا ،ہر جھٹکے کے ساتھ درد کم اور مزا زیـادہ آنے لگا ،اب وہ اور تیزی سے دھکے لگا رہا تھا ،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>لن آرام سے اندر جانے لگا تو مـیں اس کو تیزی سے چودنے لگا ،تھوڑی دیر بعد مـیں نے اس کو اٹھا کر بٹھا دیـا اور اس کے ہونٹوں اور نپلز کو کرنے لگا ،وہ بھینگ مـیں مـیرا ساتھ دینے لگی،مـیں ٹیبل پر لیٹ کر اسے زور زور سے چودنے لگا</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیرے اوپر لیٹنے کے بعد وہ بڑی تیزی سے مـیرے اندر باہر کرنے لگا ،اس طریقے سے مـیری چوت کو بہت تیزی سے رگڑ لگ رہی تھی ،پھر مجھے لگا کہ اس کے لن مـیں سے کچھ نکل رہا ہے ،جو مـیں اپنی چوت مـیں نکلتا ہوا محسوس کر رہی تھی ،وہ بے دم ہو کر مـیرے اوپر لیٹ گیـا،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں اٹھا اور اس کو کرتے ہوئے اپنی پینٹ اوپر کی مجھے اپنی پینٹ ذرا سی گیلی محسوس ہوئی ،اس کی چوت کے پانی اور خون نے مـیری پینٹ گیلی کر دی تھی،اس نے شلوار پہن لی اور اپنے کپڑے ٹھیک کرنے لگی،پھر ہم الگ الگ وہاں سے روانہ ہوئے،</span></span></div></b><br><div><span><span>****************************</span></span></div><b><div><span><span>مـیں سیدھا گرلز ہوسٹل گئی ،کیونکہ ایک تو مجھے بہت درد ہو رہا تھا ،اور دوسرا مـیری قمـیض خراب ہو گئی تھی ، مـیں نے اپنی دوست سے کپڑے لیئے اور اپنے کپڑے پھینک کر گھر گئی،دوست کو یہ بتایـا کہ ابنارمل پیریڈ ہوئے ہیں ،یہی بات امـی کو بتائی</span></span></div></b>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com2tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-89074794550145322632015-01-27T19:42:00.000-08:002015-01-27T19:42:00.535-08:00
صدف کا ریپ<a name='more'></a>مـیرے کہنے پر مـیری بیوی نجمہ نے ہماری زندگی کا یہ سچا واقعہ لکھا ہے جس نے ہماری ازدواجی زندگی کو خوبصورت ترین بنا دیـا۔ <br><br>۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br><br><br>اس سے آگے کا واقعہ مـیری بیوی نجمہ کی زبانی۔۔۔<br>مـیری عمر تب 22 سال تھی اور ندیم 25 سال کے تھے۔ ہماری شادی کو دو سال ہونے کو آئے تھے۔ تبھی اسلام آباد کے خوبصورت مقام پر مـیرے شوہر کا تبادلہ ہوا۔ ہم دونوں ایسی جگہ پر بہت خوش تھے۔ اسلام آباد کی ہری بھری وادیوں کا پر فضا مقام اور جوان دلوں کا سنگم۔۔۔ کو نہ لبھا لے؟ ہمـیں کمپنی کی طرف سے کوئی گھر نہیں ملا تھا، اس لیے ہم نے ان کے دفتر سے تھوڑی ہی دور ایک مکان کرائے پر لے لیـا تھا۔۔۔ جس کا کرایہ ہمـیں کمپنی کی طرف سے ہی ملتا تھا۔ گھر مـیں کام کرنے کے لیے ہم نے ایک نوکرانی رکھ لی تھی۔ اس کا نام صدف تھا۔ اس کی عمر لگ بھگ 16 سال ہوگی۔ چڑھتی جوانی، خوبصورت، سندر، ی فگر، گوری دودھیـا رنگت، بدن پر نو خیز جوانی کےمخروطی ابھار اور چکنا پن جھلکتا تھا۔ <br><br>ندیم تو پہلے دن سے ہی اس پر فدا تھا۔ مجھ سے اکثر وہ اس کی تعریفیں کرتا رہتا تھا۔ مـیں اس کے دل کی بات اچھی طرح سمجھتی تھی۔ ندیم کی نظریں اکثر اس کے بدن کا معائنہ کرتی رہتی تھیں۔۔۔ شاید اندر تک کا نظارا کرتی تھیں۔ اس کے ابھار چھوٹے چھوٹے مگر نکیلے تھے۔ اس کے ہونٹ پتلے لیکن پھول کی پنکھڑیوں جیسے تھے۔ مـیں بھی اس کی کچی جوانی دیکھ دیکھ کر حیران ہوتی تھی اور سوچتی تھی کہخوش قسمت ہو گا جو اسے پہلی دفعہ چودے گا۔ <br><br>ایک دن ندیم نے رات کو چدائی کے وقت مجھے اپنے دل کی بات بتا ہی دی۔ اس نے کہا "نجمہ۔۔۔ صدف کتنی ی ہے نا۔۔۔"<br><br>"ہوں۔۔۔ آں ہاں۔۔۔ ہے تو سہی۔۔۔۔۔۔ لیکن نوجوانی مـیں تو تمام لڑکیـاں اتنی ہی ی ہوتی ہیں۔۔۔" مـیں نے اسے کے کے لیے کہا گو کہ مـیں اس کا مطلب اچھی طرح سمجھ رہی تھی۔ <br><br>"نجمہ! اس کا بدن دیکھا ہے۔۔۔ اسے دیکھ کر تو۔۔۔ یـار من مچل جاتا ہے۔۔۔۔۔۔" ندیم نے کچھ اپنا مطلب واضح کرتے ہوئے کہا۔ <br><br>"اچھا جی۔۔۔! اب یہ بھی بتا دو جانو۔۔۔ کہ جی کیـا کرتا ہے۔۔۔۔۔۔؟" مـیں ہنس پڑی۔۔۔ مجھے پتا تھا وہ کیـا کہے گا۔۔۔ <br><br>"سنو نجمہ۔۔۔! اسے پٹاؤ نا۔۔۔! اسے چودنے کو دل کرتا ہے۔۔۔"<br><br>"ہائے ہائے۔۔۔ تم نوکرانی کو چودوگے۔۔۔۔۔۔ پر ہاں۔۔۔ وہ چیز تو چودنے جیسی ہی ہے۔۔۔"<br><br>"تو بولو۔۔۔ مـیری مدد کروگی نا۔۔۔"<br><br>"چلو یـار۔۔۔ تم بھی کیـا یـاد کروگے۔۔۔ کل سے ہی اسے تیـار کرتی ہوں۔۔۔۔۔۔"<br><br>پھر مـیں سوچ مـیں پڑ گئی کہ کیـا طریقہ نکالا جائے۔ سیتو سبھی کی کمزوری ہوتی ہی ہے۔ مجھے ایک ترکیب سمجھ مـیں آئی۔ <br><br>دوسرے دن صدف کے آنے کا وقت ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔ مـیں نے اپنے ٹی وی پر ایک بلیو اردو فلم لگا دی۔ اس فلم مـیں چدائی کے ساتھ اردو ڈائیلاگ بھی تھے۔ صدف کمرے مـیں صفائی کرنے آئی تو مـیں باتھ روم مـیں چلی گئی۔ صفائی کرنے کے لیے جیسے ہی وہ کمرے کے اندر آئی تو اس کی نظر ٹی وی پر پڑی۔۔۔ چدائی کے سین دیکھ کر وہ کھڑی رہ گئی۔ اور سین دیکھتی رہی۔ <br><br>مـیں باتھ روم سے سب دیکھ رہی تھی۔ اسے مـیرا ویڈیو پلیر نظر نہیں آیـا کیونکہ وہ لکڑی کے کیس مـیں تھا۔ وہ دھیرے دھیرے قریب پڑے بیڈ پر بیٹھ گئی۔ اسے مووی دیکھ کر مزا آنے لگ گیـا تھا۔ چوت مـیں لنڈ جاتا دیکھ کر اسے اور بھی زیـادہ مزا آ رہا تھا۔ دھیرے دھیرے اس کا ہاتھ اب اس کی چھاتیوں پر آ گیـا تھا۔۔۔ وہ گرم ہو رہی تھی۔ مـیری ترکیب کارگر ثابت ہو رہی تھی ۔ مـیں نے موقع مناسب جانا اور باتھ روم سے باہر آ گئی۔۔۔ <br><br>"ارے۔۔۔ ٹی وی پر یہ کیـا آنے لگا ہے۔۔۔"<br><br>"باجی۔۔۔ بھائی تو ہیں نہیں۔۔۔ چلنے دو نا۔۔۔ ہم ہی تو ہیں۔۔۔"<br><br>"ارے نہیں صدف۔۔۔ اسے دیکھ کر دل مـیں کچھ ہونے لگتا ہے۔۔۔" مـیں مسکرا کر بولی<br><br>مـیں نے چینل بدل دیـا۔۔۔ صدف کے دل مـیں ہلچل مچ گئی تھی۔۔۔ اس کے جوان جسم مـیں شہوت نے جنم لے لیـا تھا۔ <br><br>"باجی۔۔۔ یہ چینل سے آتا ہے۔۔۔"اس کی ہوس بڑھ رہی تھی۔ <br><br>"ارے تمہیں دیکھنا ہے نا تو دن کو فری ہو کر آنا۔۔۔ پھر اپن دونوں دیکھیں گے۔۔۔ ٹھیک ہے نا۔۔۔"<br><br>"ہاں باجی۔۔۔ تم کتنی اچھی ہو۔۔۔" اس نے مجھے جوش مـیں آکر پیـار کر لیـا۔ مـیں نڈھال ہو گئی۔۔۔ آج اس کی چمـی مـیں سیتھا۔ اس نے اپنا کام جلدی سے نمٹا لیـا اور چلی گئی۔ مـیرا تیر نشانے پر لگ چکا تھا۔ <br><br>تقریباً دن کے ایک بجے صدف واپس آ گئی۔ مـیں نے اسے پیـار سے بیڈ پر بٹھایـا اور نیچے سے کیس کھول کر پلیر مـیں سی ڈی لگا دی اور مـیں خود بھی بیڈ پر بیٹھ گئی۔ یہ دوسری فلم تھی۔ فلم شروع ہو چکی تھی۔ مـیں صدف کے چہرے کا رنگ بدلتے دیکھ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں مـیں شہوت کے ڈورے تیرنا شروع ہو رہے تھے۔ مـیں نے تھوڑا اور انتظار کیـا۔۔۔ چدائی کے سین چل رہے تھے۔ <br><br>مـیرے جسم مـیں بھی شہوت جاگ اٹھی تھی۔ صدف کا بدن بھی رہ رہ کر جھٹکے کھا اٹھتا تھا۔ مـیں نے اب دھیرے سے اس کی پیٹھ پر ہاتھ رکھا۔ اس کی دھڑکنیں تک محسوس ہو رہی تھیں۔ مـیں نے اس کی پیٹھ سہلانی شروع کر دی۔ مـیں نے اسے آہستگی سے اپنی جانب کھینچنے کی کوشش کی۔۔۔ تو وہ مجھ سے چپک گئی۔ اس کاا ہوا بدن۔۔۔ اس کے بدن کی خوشبو۔۔۔ مجھے محسوس ہونے لگی تھی۔ ٹی وی پر شاندار چدائی کا سین چل رہا تھا۔ صدف کا دوپٹہ اس کے سینے سے نیچے گر چکا تھا۔۔۔ اس کے وں کا سائز 28 سے زیـادہ نہیں ہو گا۔۔۔ مـیں نے دھیرے سے اس کی چھوٹی چھوٹی مخروطی چھاتیوں پر اپنا ہاتھ رکھ دیـا۔۔۔ اس نے مـیرا ہاتھ اپنے وں کے اوپر ہی دبا دیـا اور سسک پڑی۔ <br><br>"صدف! کیسا لگ رہا ہے بیٹی۔۔۔؟"<br><br>"باجی۔۔۔ بہت ہی اچھا لگ رہا ہے۔۔۔ کتنا مزا آ رہا ہے۔۔۔" کہتے ہوئے اس نے مـیری طرف دیکھا۔۔۔ مـیں نے اس کی چونچیـاں سہلانی شروع کر دی۔۔۔ اس نے مـیرا ہاتھ پکڑ لیـا۔۔۔ <br><br>"بس باجی۔۔۔ اب اور نہیں کریں۔۔۔"<br><br>"ارے پگلی! مزے لے لے۔۔۔ ایسے موقعے بار بار نہیں آتے ہیں۔۔۔۔۔۔" اور اسے کچھ بولنے کا موقعہ دیے بغیر مـیں نے اس کے تھرتھراتے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔۔۔ صدف ہوس سے بھری ہوئی تھی۔ اب صدف نے مـیری 36 سائز کی تنی ہوئی گول گول چھاتیوں کو اپنے ہاتھوں مـیں بھر لیـا اور دھیرے دھیرے انہیں دبانے لگی۔ مجھے بھی بے حد مزا آ رہا تھا۔ مـیں نے اس کی شلوار کو آہستگی سے نیچے کی جانب کھینچا تو یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ اس نے شلوار مـیں الاسٹک ڈالا ہوا تھا یعنی مـیرا کام مزید آسان ہو گیـا۔ مـیں نے کھینچ کر اس کی شلوار نیچے کر دی اور اس کی قمـیض کا دامن اوپر اٹھا دیـا۔۔۔ آہ اس کی رانیں دودھیـا رنگت کی تھیں اور پیٹ بے حد ستواں اور پتلا تھا۔۔۔ مـیں اس کی چکنی رانوں کو ہاتھ سے آہستہ آہستہ سہلانے لگی۔۔۔ اب مـیرے ہاتھ دھیرے دھیرے اس کی چوت پر آ چکے تھے جو چکنائی اور پانی چھوڑ رہی تھی۔ مـیں نے اپنی ایک انگلی آہستگی سے اس کی چوت کے تنگ مـیں سرکائی۔ اس کی چوت کے اندر مـیری انگلی جاتے ہی صدف مجھ سے لپٹ گئی اور مجھے لگا کہ مـیرا کام ہو گیـا۔ <br><br>"باجی۔۔۔ ہائے۔۔۔ نہیں کرو نا۔۔۔ ماں۔۔۔ رے۔۔۔"<br><br>"کیسا لگ رہا ہے صدف؟<br><br>"آہ ہ ہ ہ ہ باجی بس کریں نا آہ ہ ہ ہ۔۔۔" <br><br>مـیں نے اس کی چوت کے دانے کو ہلکے ہلکے سے ہلانے لگی۔۔۔۔ وہ نیچے جھکتی جا رہی تھی۔۔۔ اس کی آنکھیں نشے مـیں بند ہو رہی تھی۔ <br><br>ادھر ندیم لنچ پر آ چکا تھا۔ اس نے اندر کمرے مـیں جھانک کر دیکھا۔ مـیں نے اسے اشارہ کیـا کہ ابھی رکو۔ مـیں نے صدف کو اور ی کرنے کے لیے اسے کہا - "صدف۔۔۔ آؤ گڑیـا مـیں تمہارا بدن سہلا دوں۔۔۔۔۔۔ کپڑے اتار دو۔۔۔ شاباش!"<br><br>"باجی۔۔۔ اوپر سے ہی مـیرا بدن دبا دیں نا۔۔۔" وہ بستر پر لیٹ گئی اور مـیں اس کی ننھی منی چھاتیوں کے ابھاروں کو دباتی رہی۔۔۔ اس کی سسکیـاں بڑھتی رہی۔۔۔ مـیں نے اب اس کی بڑھتی ہوئی ہوس دیکھ کر اس کی قمـیض بھی اتار دی۔۔۔ اس نے کچھ نہیں کہا۔۔۔ مـیں نے بھی یہ دیکھ کر اپنے کپڑے فوراً اتار دیے اور بالکل ننگی ہو گئی۔ اب مـیں اس کی چوت کو اپنی انگلی سے دبا کر سہلانے لگی۔۔۔ اور دھیرے سے ایک انگلی اس کی چوت مـیں ڈال دی۔ اس کے منہ سے لذت بھری سسکاریـاں نکل پڑیں۔۔۔ <br><br>"صدف۔۔۔ ہائے کتنا مزا آ رہا ہے۔۔۔ ہے نا۔۔۔"<br><br>"ہاں باجی۔۔۔ ہائے رے۔۔۔ مـیں مر گئی۔۔۔"<br><br>"صدف! لنڈ سے چدواؤ گی؟ بہت مزا آئے گا۔۔۔"<br><br>"کیسے باجی۔۔۔؟ لنڈ کہاں سے لاؤ گی۔۔۔؟"<br><br>"اگر تم کہو تو ندیم کو بلا لوں۔۔۔ تمہیں چود کر مست کر دے گا"<br><br>"نہیں باجی۔۔۔ نہیں۔۔۔ بھائی سے نہیں۔۔۔"<br><br>"اچھا تم الٹی لیٹ جاؤ۔۔۔ اب پیچھے سے تمہارے چوتڑ بھی مسل دوں۔۔۔"<br><br>وہ الٹی لیٹ گئی۔ مـیں نے اس کی چوت کے نیچے تکیـا لگا دیـا۔ اور اس کی گانڈ اوپر کر دی۔ اب مـیں نے اس کے دونوں پاؤں پھیلا کر ٹانگیں چوڑی کر دیں اور اس کی گانڈ کے چھید پر اور اس کے آس پاس ہولے ہولے سہلانے لگی۔ وہ لذت سے سسکاریـاں بھرنے لگی۔ <br><br>ندیم دروازے کے پاس کھڑا ہوا سب دیکھ رہا تھا۔ اس نے اپنے کپڑے بھی اتار لیے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر ندیم کا لمبا لنڈ ایک دم تن چکا تھا اور وہ اپنے لنڈ کو ہاتھ سے اوپر نیچے کر رہا تھا۔ مـیں صدف کی گانڈ اور چوتڑوں کو پیـار سے سہلا رہی تھی۔ اس کی ہوس بے حد بڑھ چکی تھی۔ تب مـیں نے ندیم کو صدفرا کیـا۔۔۔ کہ لوہا گرم ہے۔۔۔۔۔۔ آ جاؤ۔۔۔<br><br>ندیم دبے پاؤں اندر آ گیـا۔ مـیں نے صدفرا کیـا کہ بس اب تم اس بچی کو چود ڈالو۔ صدف کی پھیلی ہوئی ٹانگوں کے درمـیان کھلی ہوئی گوری چٹی ٹائٹ چوت ندیم کو نظر آ رہی تھی۔ یہ دیکھ کر اس کا لنڈ اور بھی تننے لگا۔ تب تک ندیم اس کی ٹانگوں کے بیچ مـیں آ گیـا۔ مـیں صدف کے پیچھے آ گئی۔۔۔ جسے اب تک معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیـا ہونے والا ہے۔ ندیم نے صدف کے چوتڑوں کے پاس آکر لنڈ کو اس کی چوت پر رکھ دیـا۔ صدف کو فوراً ہی ہوش آ گیـا۔۔۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ ہم مـیاں بیوی نے مل کر اسے اپنے ہاتھوں مـیں جکڑ کر قابو کر لیـا تھا اور ندیم اس کے چوتڑوں سے نیچے لنڈ اس کی چوت پر ٹکا چکا تھا اور اس کے نازک بازوؤں کو اپنے مضبوط ہاتھوں مـیں لیـا تھا اور اس کے نازک جسم کو اپنے ورزشی بدن کے نیچے دبا کر قابو کر چکا تھا۔ <br><br>صدف چیخ اٹھی۔۔۔ پر تب تک ندیم کا ہاتھ اس کا منہ دبا چکا تھا۔ ادھر مـیں نے اپنے ہاتھوں مـیں لے کر ندیم کا موٹا لمبا لنڈ صدف کی چوت کے عین اوپر رکھ دیـا تھا۔ ندیم حرکت مـیں آ گیـا۔ <br><br>اس کا لنڈ اس بچی کی ننھی سی چوت کو چیرتا ہوا اندر تک گھس گیـا۔ درد کے مارے صدف کے منہ سے غوغیـانے کی آوازیں نکل رہی تھیں اور وہ بستر پر تڑپ رہی تھی اور ندیم کے نیچے سے نکل بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس کی چوت گیلی تھی۔۔۔ چکنی تھی۔۔۔ لیکن ابھی تک چدی نہیں تھی۔ دوسرے ہی دھکے مـیں لنڈ اندر گہرائی مـیں اترتا چلا گیـا اور صدف کی آنکھیں درد کی شدت سے پھٹی جا رہی تھی۔ غو غو کی آوازیں نکل رہی تھی۔ اس نے اپنے ہاتھوں سے زور لگا کر مـیرا ہاتھ اپنے منہ سے ہٹا لیـا اور زور زور سے بلک کر رونے لگی۔۔۔ اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور چوت سے خون ٹپک رہا تھا۔ <br><br>"بھااااااااااااائی۔۔۔ چھوڑ دیں مجھے ےےےےے۔۔۔ آآآآہہہ مـیرے ساتھ ایسے نہ کریں۔۔۔ ہائے ےےےے مـیں مر جاؤں گی۔۔۔ باجی! آپ مجھے بچا لیں۔۔۔" اس نے منت بھرے انداز مـیں روتے ہوئے کہا۔ پر لنڈ اپنا کام کر چکا تھا۔ <br><br>"بس بیٹی۔۔۔ بس۔۔۔ تھوڑا سا برداشت کر لو۔۔۔ ابھی سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ رو مت۔۔۔" مـیں نے اسے پیـار سے پچکارتے ہوئے سمجھایـا کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہ قدر درد سے گزر رہی ہو گی۔<br><br>"نہیں نہیں بس۔۔۔ بس باجی مجھے چھوڑ دیں اب۔۔۔ مـیں تو برباد ہو گئی باجی۔۔۔ آپ نے یہ کیـا کر دیـا۔۔۔" وہ نیچے دبی ہوئی تڑپتی اور روتی جا رہی تھی اور ہماری منتیں کر رہی تھی لیکن ہم دونوں نے مل کر اسے دبوچ رکھا تھا۔ دبی دبی چیخیں اس کے منہ سے نکلتی رہی لیکن ہم پر ان درد بھری چیخوں کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا۔ ندیم نے اپنے ڈنڈے نما لنڈ کو دھیرے دھیرے اندر باہر کرنا شروع کر دیـا۔ <br><br>"بھائی۔۔۔ بس کریں نا۔۔۔ مجھے چھوڑ دیں نا۔۔۔ مـیں برباد ہو گئی۔۔۔۔۔۔ ہائے۔۔۔ کوئی مجھے بچا لو۔۔۔ ہائے مـیں آج مر جاؤں گی۔۔۔ بھائی۔۔۔ بھائی۔۔۔ بسسس۔۔۔ باجی۔۔۔ آہ آہ آہ۔۔۔ آپ روک دیں نا بھائی کو۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔۔ مـیں مر گئی ہائے۔۔۔ " وہ بری طرح روئے جا رہی تھی۔۔۔ اور منتیں کرتی رہی۔ لیکن اس دوران ندیم نے اس کی چونچیـاں بھی بھینچ لی۔ وہ ہائے ہائے کرکے روتی رہی۔۔۔ وہ اپنے بدن کو تڑپ تڑپ کر ہلتے ہوئے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی رہی لیکن ندیم کے جسم اور ہاتھوں مـیں بری طرح سے دبی ہوئی تھی۔ آخر کار اس نے خواہ مخواہ کی کوششیں ترک کر دیں اور بس نڈھال ہو کر بری طرح چیختی چلّاتی اور روتی رہی۔ <br><br>ندیم نے اپنی چدائی اب تیز کر دی۔۔۔ اس کا کنواراپن دیکھ کر ندیم اور بھی ی ہوتا جا رہا تھا۔ اس کے دھکے وحشیـانہ پن پر آ گئے تھے اور صدف بے چاری نیچے دبی ہوئی سسکتی بلکتی جا رہی تھی۔ کچھ دیر بعد صدف کا رونا اور بلکنا کچھ کم ہو گیـا۔۔۔ اور اندر ہی اندر شاید اسے مستی چڑھنے لگی۔۔۔ لیکن وہ سسکتی رہی۔۔۔ <br><br>"ہائے باجی مـیں لٹ گئی۔۔۔ مـیری عزت لٹ گئی۔۔۔ باجی مـیں برباد ہو گئی۔۔۔ بھائی مجھے چھوڑ دیں۔۔۔ اب بس کر دیں بھائی۔۔۔ ہائے" وہ بس آنکھیں بند کیے یہی بولتی جا رہی تھی۔۔۔ اس کے نیچے پڑا تکیہ خون سے بھیگ چکا تھا۔ اب ندیم نے اس کی چونچیـاں پھر سے پکڑ لیں اور انہیں زور زور سے دباتے ہوئے صدف کو چودنے لگا۔ صدف ابی حد تک خاموش ہو گئی تھی۔۔۔ شاید وہ سمجھ چکی تھی کہ اس کی جھلی پھٹ چکی ہے اور اب بچنے کا بھی کوئی راستا نہیں ہے۔ لیکن اب اس کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ بھی مزا لے رہی ہے۔ اب مـیں نے بھی چین کی سانس لی۔<br><br>مـیں نے دیکھا کہ ندیم کا لنڈ خون سے سرخ ہو چکا تھا۔ صدف کی کنواری چوت پہلی بار چد رہی تھی اوراس کی ٹائیٹ چوت کے جکڑنے کا اثر یہ ہوا کہ ندیم جلد ہی چھوٹنے والا ہو گیـا۔ اچانک نیچے سے صدف کی سسکاری نکل پڑی اور وہ جھڑنے لگی۔ ندیم کو لگا کہ صدف کو اب مزا آنے لگا تھا اور وہ اسی وجہ کارن سے جھڑ گئی تھی۔ <br><br>مجھے لگا کہ ندیم اب چھوتا کہ تب چھوٹا تو مـیں نے ندیم سے کہا "جانو! بچی کے اندر نہ چھوٹ جانا۔۔۔ کوئی مصیبت کھڑی نہ ہو جائے"۔ یہ سن کر ندیم نے اپنا لنڈ باہر نکال لیـا اور صدف کے چوتڑوں پر پچکاری چھوڑ دی۔ ساری منی صدف کے چوتڑوں پر پھیلنے لگی۔ مـیں نے جلدی سے ساری منی صدف کے چوتڑوں پر پھیلا دی۔ ندیم اب پر سکون ہو چکا تھا۔ <br><br>ندیم بستر سے نیچے اتر آیـا۔ صدف کو بھی چدوانے کے بعد اب ہوش آیـا۔۔۔ وہ ویسے ہی لیٹی ہوئی دوبارہ رونے لگی۔ <br><br>"بس بیٹی اب تو جو ہونا تھا ہو گیـا۔۔۔ چپ ہو جاؤ۔۔۔ دیکھو تمہاری خواہش بھی تو پوری ہو گئی نا۔۔۔"<br><br>"باجی۔۔۔ آپ نے مـیرے ساتھ اچھا نہیں کیـا۔۔۔ مـیں اب کل سے کام پر نہیں آؤں گی۔۔۔" وہ لنگڑاتے ہوئے اٹھنے کی کوشش کرتے ہوئے روتے روتے بولی۔۔۔ اس نے اپنے کپڑے اٹھائے اور دھیرے دھیرے انہیں پہننے لگی۔۔۔ مـیں نے اسے کپڑے پہننے مـیں اس کی مدد کی۔ اس دوران ندیم بھی کپڑے پہن چکا تھا۔ <br><br>مـیں نے ندیم کو صدفرا کیـا۔۔۔ وہ سمجھ چکا تھا۔۔۔ جیسے ہی صدف جانے کو مڑی مـیں نے اسے روک لیـا۔۔۔"سنو صدف۔۔۔ ندیم کیـا کہہ رہا ہے۔۔۔"<br><br>"صدف۔۔۔ مجھے معاف کر دو بیٹی۔۔۔ دیکھو بیٹی تمہیں ننگی لیٹے ہوئے دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیـا۔۔۔ پلیز مجھے معاف کر دو بیٹی۔۔۔"<br><br>"نہیں۔۔۔ نہیں بھائی۔۔۔ آپ نے تو مجھے برباد کر دیـا ہے۔۔۔ مـیں آپ کو کبھی معاف نہیں کروں گی۔۔۔" اس کا چہرا آنسوؤں سے بھیگا ہوا تھا۔ <br><br>ندیم نے اپنی جیب سے سو سو کے پانچ نوٹ نکال کر اسے دیے۔۔۔ پر اس نے دیکھ کر منہ پھیر لیـا۔۔۔ اس نے پھر مزید سو سو کے پانچ نوٹ نکال کر اسے دیے۔۔۔ اس کی آنکھوں مـیں ایک بارگی چمک آ گئی۔۔۔ مـیں نے فوراً پہچان لیـا۔ مـیں نے ندیم کے ہاتھ سے نوٹ لیے اور اپنے پرس سے سؤ سؤ کے کل دو ہزار روپے نکال کر اس کے ہاتھ مـیں پکڑا دیے۔ اس کا چہرا کھل اٹھا۔ <br><br>"دیکھو۔۔۔ تمہارے بھائی نے غلطی کی اور یہ اس کا حرجانہ ہے۔۔۔ ہاں اگر بھائی سے مزید غلطی کروانی ہو تو اتنے ہی نوٹ اور ملیں گے۔۔۔"<br><br>"باجی۔۔۔ مـیں آپ کی آج سے بہن ہوں۔۔۔ پیسوں کی ضرورتے نہیں ہوتی ہے۔۔۔" <br><br>مـیں نے اسے صدف کو گلے لگا لیـا۔۔۔ "صدف۔۔۔ بیٹی ہمـیں معاف کر دینا۔۔۔ تو سچ مـیں آج سے مـیری بہن ہے۔۔۔ آئندہ اگر تمہارا اپنا دل چاہے۔۔۔ بس تبھی یہ کروانا۔۔۔" <br><br>صدف خوش ہو کر جانے لگی۔۔۔ دروازے سے اس نے ایک بار پھر مڑ کر دیکھا۔۔۔ اور پھر بھاگ کر آئی۔۔۔ اور مجھ سے لپٹ گئی۔۔۔ اور مـیرے کان مـیں کہا "باجی۔۔۔ بھائی سے کہنا۔۔۔ شکریہ۔۔۔"<br><br>"اب انہیں بھائی نہیں۔۔۔ بلکہ جیجا جی بولو! اور شکریہ لیے۔۔۔؟ پیسوں کے لیے۔۔۔"<br><br>" نہیں۔۔۔ ہممم مجھے چودنے کے لیے۔۔۔" وہ یہ کہہ کر واپس مڑی اور باہر بھاگ گئی۔۔۔<br><br>مـیں اسے دیکھتی ہی رہ گئی۔۔۔ تو کیـا وہ یہ سب کھیل کھیل رہی تھی۔ مـیری نظر جونہی مـیز پر پڑی تو دیکھا کہ سارے کے سارے نوٹ وہیں پڑے ہوئے تھے۔۔۔ <br><br>اس کے بعد مـیں نے صدف کی ماں سے بات کر کے اسے اپنے ہاں مستقل اور فل ٹائم نوکرانی رکھ لیـا اور پھر ہم ہر رات ہم تینوں یعنی مـیں، ندیم اور صدف اکٹھے سوتے اور مل کر سیکرتے۔ <br><br>اس کے بعد کیسے ایک رات ندیم نے وحشی بن کر اس بچی کی کنواری گانڈ بھی پھاڑ ڈالی اور کیسے اس دوران وہ بے ہوش ہو گئی۔ پھر کیسے ندیم نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر بھی صدف کو زبردستی چودا اور مجھے بھی کیسے اپنے دوستوں کے آگے نچوایـا اور ان سب سے ایک ساتھ چدوایـا۔۔۔ یہ واقعات آئندہ کبھی۔۔۔ <br>۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br><br>تو یہ تھا ہماری کام والی کے ساتھ ہمارے سیکا دل چسپ واقعہ جو مـیری بیوی نجمہ کی زبانی آپ نے پڑھا۔<br><br>اگر اسلام آباد یـا راولپنڈی کیی لڑکی یـا عورت کو سیکی خواہش ہو تو بلا جھجک مجھ سے مـیرے ای مـیل پر رابطہ کر سکتی ہے۔ مکمل رازداری کی ضمانت دیتا ہوں ہے۔۔۔
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-20818113070946849142015-01-27T16:38:00.000-08:002015-01-27T16:38:00.146-08:00
سیکی شوقین پروین<a name='more'></a><div><span>آج مـیں آپ لوگوں کو جو واقعہ پیش کررہا ہوں وہ لاہور کی رہنے والی پروین کا ہے اور آپ یہ واقعہ اسی کی زبانی ہی سنیں گے </span></div><div><span>مـیرا نام پروین ہے اور مـیری عمر 35 سال کے قریب ہے مـیری شادی 12 سال قبل ہوئی اور ایک بیٹی کی ماں ہوں جو اس وقت چوتھی جماعت مـیں پڑھتی ہے مـیرا شوہر آٹھ سال پہلے روز گار کی تلاش مـیں امریکا چلا گیـا جہاں سے وہ ابھی تک تین بار پاکستان آیـا ہے آخری بار وہ ڈیڑھ سال پہلے پاکستان آیـا اور صرف دس دن کے بعد واپس چلا گیـا پہلے پہل تو مجھے اس کی کمـی مجھے بہت زیـادہ محسوس ہوتی تھی مگر آہستہ آہستہ مـیں اس کے بغیر رہنے کی عادی ہوگئی تقریباً ایک سال پہلے ایک رات مـیں باتھ روم مـیں جانے کے لئے اٹھی توپھر نیند نہ آئی جس پر مـیں چھت پر چلی گئی جہاں سے اپنے ہمسائے کو دیکھا جو اپنے لان مـیں اس کے ساتھ رومانس کررہا تھا اس نے اپنی بیوی کونگ کے بعد اس کی قمـیص کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو دبانا شروع کردیـا جس سے مـیری سوئی ہوئی حسیں جاگ گئیں اور مجھے اپنے اور اپنے خاوند آصف کے پیـار کے واقعات یـاد آنے لگے جس سے مـیرے اندر ایک انجانی سی آگ بھڑک اٹھی تھوڑی دیر کے بعد وہ دونوں تو اپنے کمرے مـیں چلے گئے جبکہ مـیں بیڈ پر آن لیٹی مـیرے اندر لگی آگ مزید بڑھتی جارہی تھی مـیں نے ایک ہاتھ اپنی قمـیص مـیں اور دوسرا اپنی شلوار مـیں ڈال لیـا ایک ہاتھ سے اپنے ممے دبانے لگی جبکہ دوسرے سے اپنی پھدی مـیں فنگرنگ شروع کردی تھوڑی دیر کے بعد مـیںفارغ ہوگئی لیکن مجھے صحیح معنوں مـیں تسلی نہ ہوسکی اس سے اگلے روز بھی مـیں نے اسی طریقے سے اپنی تسلی کرنے کی کوشش کی لیکن اپنے اندر لگی آگ کو بجھا نہ سکی اس رات مـیں نے اپنے شوہر کو امریکا مـیں فون کرکے واپس آنے کو کہا تو اس نے جواب دیـا کہ ابھی چھ مہینے پہلے ہی تو پاکستان آیـا تھا اگلے دو سال تک دوبارہ واپسی نہیں ہوسکتی جس کے بعد مـیں مزید ڈس ہارٹ ہوگئی اس کے بعد مـیں نےی لڑکے کو پھنسا کر اپنی آگ بجھانے کا فیصلہ کیـا جس پر عمل کرتے ہوئے مـیں نے اگلے دو ماہ کے اندر کمرشل ایریـا مـیں ایک دکان پر کام کرنے والے بیس سال کے قریب عمر کے عامر نامـی نوجوان کو پھنسا لیـا جس کو مـیں نے ایک روز دن کے وقت اپنے گھر بلایـا اور اس کو اپنے کمرے مـیں بٹھا کر کوک پلائی اس کے بعد مـیں نے اس کے ساتھ بیٹھ گئی اور اس کے گلے مـیں بانہیں ڈال کر اس کونگ شروع کردی شروعات مـیں نے کی اس کے بعد وہ سٹارٹ ہوگیـا اس نے مجھے بیڈ پر لٹایـا اور مـیرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئےنگ کے دوران اس نے اپنے ہاتھ سے مـیرے ممے دبانا شروع کردیئے مـیرے اندر آگ مزید بڑھ رہی تھی مـیں نے ایک ہاتھ سے اس کو کمر سے مضبوطی سے پکڑ لیـا جبکہ دوسرا ہاتھ اس کی کمر پر پھیرنا شروع کردیـا تھوڑی دیر کے بعد اس نے مـیرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے اور مـیری قمـیص اتارنے لگا اس کے بعد اس نے مـیری بریزیئر اور شلوار اس کے بعد اپنی پینٹ شرٹ اور انڈر ویئر بھی اتار دیـا اس کا لن پوری طرح کھڑا ہوا تھا جس کو دیکھ کر مجھے بہت مایوسی ہوئی کیونکہ مـیرے شوہر کا لن تقریباً ساڑھے چھ انچ کا تھا اور عامر صرف چار انچ لن کا مالک تھا اور وہ بھی کافی پتلا تھا لیکن اب کیـا ہوسکتا تھا مـیں نے اسی پر گزارہ کرنے کا فیصلہ کیـا اسی دوران عامر نے مجھے دوبارہنگ شروع کردی اور پھر مـیرے مموں کو چوسنے لگا وہ بڑی کمال مہارت سے یہ کام کررہا تھا اس کا ایک ہاتھ مـیری پھدی کو سہلا رہا تھا جس سے اس کے اندر سے پانی نکلنے لگا اس کے بعد اس نے مجھے سیدھا لٹا کر مـیرے مموں کو چوسا اور اور مـیرے نپلز کو اپنے دانتوں سے ہلکا ہلکا سا کاٹنا شروع کردیـا جس سے مـیرے منہ سے ایک آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ سی نکل گئی اس کے بعد اس نے مـیری گردن اور پھر مـیرے کانوں کے گرد اپنی زبان پھیرنا شروع کردی یہ سب کچھ مـیری برداشت سے باہر ہورہا تھا کہ اس نے ایک اور ناقابل برداشت کام کیـا اس نے اپنی ایک انگلی مـیری پھدی کے اندر ڈال دی اور اس کو ہلکا ہلکا سا موو کرنا شروع کردیـا جس سے مـیں مزے کی دنیـا مـیں پہنچ گئی نشے سے مـیری انکھیں بند ہورہی تھیں مـیں نے اپنی ٹانگیں اکٹھی کرلیں اور عامر کو مضبوطی سے پکڑ لیـا اور اس کو کہنے لگی عامر بس کرو اب مـیری برداشت سے باہر ہورہا ہے اس کے بعد اس نے مـیرے پیٹ اور مـیری ناف کے گرد اپنی زبان پھیری جس سے مـیرے مزے مـیں مزید اضافہ ہوگیـا لیکن اس کے ساتھ ساتھ مـیرے اندر لگی آگ مزید بھڑک اٹھی مـیں نے ایک دم عامر کو پکڑ کر خود سے علیحدہ کردیـا اور اس سے کہا کہ اب بس کرو اور اصل کام کرو لیکن اس نے مـیری بات ان سنی کرکے پھر سے مجھے سیدھا کیـا اور اپنا منہ مـیری پھدی پر رکھ دیـا جس سے مـیری جان نکل گئی اس کی زبان مـیری پھدی کے اندر گئی اور حرکت کرنے لگی مـیں نے اس کو بالوں سے پکڑ لیـا مـیرا دل کررہا تھا کہی طرح اس کی زبان مزید لمبی ہو جائے اور مـیرے اندر تک چلی جائے اس طریقہ سے کبھی مـیرے شوہر نے نہیں کیـا تھا اور مـیرے لئے یہ مزہ نیـا تھا دو منٹ تک اس نے مـیری پھدی کے اندر اپنی زبان چلائی پھر پیچھے ہٹ گیـا اور مـیرے ساتھ لیٹ گیـا اور مجھے کہنے لگا کہ اب تم مـیرے لن کو اپنے منہ مـیں لو مـیں نے پہلے یہ کام بھی نہیں کیـا تھا اس لئے اس کام سے انکار کرنے لگی اس نے مجھے بہت کہا لیکن مـیں نہ مانی اس کے بعد وہ اٹھ کر مـیری ٹانگوں کے درمـیان آگیـا اور مـیری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ لیں اور اپنے لن کو مـیری پھدی پر رگڑنے لگا کچھ لمحے بعد اس نے مـیرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور جھٹکا دیـا اس کا پورا لن مـیری پھدی کے اندر چلا گیـا اس کے بعد اس نے جھٹکے مارنا شروع کردیئے مـیرا دل کررہا تھا کہ اس کا لن مـیرے اندر جاکر ٹکرائے لیکن اس کی لمبائی چھوٹی تھی جس کی وجہ سے مـیری خواہش پوری نہیں ہوسکی چار پانچ منٹ کے بعد وہ فارغ ہوگیـا لیکن مـیں ادھوری رہ گئی وہ مزید ایک آدھ منٹ تک مـیرا ساتھ دیتا تو مـیں بھی منزل تک پہنچ جاتی لیکن وہ فارغ ہوگیـا اور ٹھنڈا ہوکر مـیرے اوپر آن گرا اور لمبے لمبے سانس لینے لگامجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے مـیرے اندر لگی آگ مجھے بھسم کردےدس منٹ مـیرے اوپر ہی لیٹے رہنے کے بعد وہ اتر کر مـیرے ساتھ لیٹ گیـا مـیں نے اپنے ہاتھ سے اس کے لن کو سہلانا شروع کردیـا تاکہ اس کو دوبارہ تیـار کرکے خود بھی مکمل ہوجاﺅں پانچ ساتھ منٹ تک اپنی انگلیوں سے اس کے لن کے ساتھ کھیلتی رہی تو اس کے لن مـیں تھوڑی سی حرکت محسوس ہوئی تو کہنے لگا آپ اس کو منہ مـیں لیں تو جلدی کھڑا ہوجائے گا مـیں نے مجبوراً اس کے لن کو منہ مـیں لےنے کا فیصلہ کیـا اور اپنی بیڈ شیٹ سے اس کے لن کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد ا سکو اپنے منہ مـیں لے کر لالی پاپ کی طرح چوسنا شروع کردیـا جس کے باعث چند سیکنڈ مـیں ہی اس کا لن کھڑا ہوگیـا مـیں نے اب دوسرے طریقے سے کرنے کا فیصلہ کیـا اور اس کو لیٹے رہنے کا کہہ کر اس کے اوپر بیٹھ کر اس کا لن اپنی پھدی مـیں لے لیـا اور اس کے اوپر اچھلنے لگی چھ سات منٹ تک اسی طرح اچھل کود کرنے کے بعد مـیں فارغ ہوگئی اور ساتھ ہی وہ بھی چھوٹ گیـا اس کے لن کی ساری منی مـیری پھدی مـیں نکلی لیکن اس کا مجھے کوئی فکر نہیں تھا کیونکہ دو سال پہلے ہی مـیں نے اپنا آپریشن کروا لیـا تھا اس کے بعد تقریباً پانچ ماہ تک مـیں دوسرے تیسرے دن عامر کو اپنے گھر بلا لیتی اور اس کے ساتھ سیکرتی کبھی تو مـیں بھی مکمل ہوجاتی لیکن کبھی کبھی وہ مجھے ادھورا چھوڑ کر خود ڈھیلا ہوجاتا ایک روز اس نے مجھے نیٹ پر اردو سٹوریز کی مختلف سائٹس بتائیں جن کا مـیں ریگولر وزٹ کرنے لگی اور اپنے فارغ وقت کا خاصا حصہ کہانیـاں پڑھنے مـیں صرف کرنے لگی اس دوران مـیں نے کہانیـاں لکھنے والے کئی افراد کو ای مـیلز بھی کیں چند ایک نے مجھے رپلائی بھی کیـا لیکن ان کے ساتھ بات آگے نہ بڑھ سکی ایک روز مـیں نے اردو فنڈا پر لاہور مـیں لائیو سیپرفارمنس کے حوالے سے ایک کہانی پڑھی تو مـیرے دل مـیں بھی شوق پیدا ہوا کہ مـیں یہ شو دیکھوں جس کے لئے مـیں نے اس کہانی کے رائیٹر کو ای مـیل کی جس مـیں مـیں نے اپنی خواہش کا اظہار کیـا جس کا مجھے دو روز بعد جواب موصول ہوا جس مـیں کہانی کے مصنف شاکر محمود نے بتایـا کہ ان کا شو کے آرگنائزرز کے ساتھ براہ راست رابطہ نہیں ہے بلکہ وہ ایک دوست کے ریفرنس سے وہاں گئے تھے اور اگلا پروگرام مارچ یـا اپریل مـیں ہوگا جس کے بعد ان کے ساتھ ریگولر مـیل کے ذریعے رابطہ ہونے لگا اس دوران ان کی چند ایک دیگر تحریریں بھی مـیں نے پڑھیں اور مـیرے دل مـیں ان کے ساتھ ملنے کا اشتیـاق پیدا ہوا مـیں نے ایک روز ان کو مـیل کرکے ان سے ملنے کے لئے کہا تو انہوں نے جواباً مجھے مـیل مـیں اپنا فون نمبر </span><span>SEND </span><span>کردیـا جس پر مـیں نے فوراً ان کو کال کی اور ان سے ملنے کے لئے کہا جس پر انہوں نے کہا کہ وہ ابھی توی کام کے سلسلہ مـیں اسلام آباد مـیں ہیں لیکن دو تین روز تک واپس آکر پہلی فرصت مـیں ملیں گے یہ اتوار کا دن تھا جب مجھے دن کے بارہ بجے کے قریب شاکر صاحب کا فون آیـا اور انہوں نے کہا کہ وہ ابھی فری ہیں اور ملنا چاہتے ہیں جس پر مـیں نے ان سے کہا کہ آج مـیری بیٹی کو سکول سے چھٹی ہے اور گھر پر کچھ مہمان بھی آنے والے ہیں اگر کل کا یـا رات کا ٹائم رکھ لیـا جائے تو بہتر ہوگا خیر یہ بات طے ہوگئی کہ رات کو ساڑھے دس بجے شاکر صاحب مـیرے گھر آئیں گے اور رات مـیرے پاس ہی ٹھہریں گے رات کو چھ بجے کے قریب گھر سے تمام مہمان چلے گئے اور سات بجے کے قریب مـیری بیٹی بھی سو گئی جس کے بعد مـیں نہا کر فریش ہوگئی اور شاکر صاحب کا انتظار کرنے لگی مـیں سوچ رہی تھی کہ جانے شاکر صاحب کیسے ہوں گے پینٹ کوٹ مـیں ملبوس ایک بارعب عمر رسیدہ شخص یـا کوئی چلبلا نوجوان خیر وہ وقت بھی آگیـا جب انتظار کی گھڑیـاں ختم ہوگئیں دس بج کر پانچ منٹ ہوئے ہوں گے جب ڈور بیل بجی مـیں نے دروازہ کھولا تو دروازے کے سامنے سفید رنگ کی مہران گاڑی کھڑی تھی اور پاس ایک تیس سال کے قریب عمر کا ایک نوجوان جوبلیو جینز اوروائٹ ٹی شرٹ مـیں ملبوس تھا دروازہ کھولنے پر کہنے لگا آصف صاحب کا گھر یہی ہے مـیں نے اثبات مـیں سرہلایـا تو اس نے کہا مـیں شاکر جس پر مـیں نے بڑا گیٹ کھول کراس کو گاڑی اندر کرنے کو کہا اس نوجوان نے گاڑی اندر پارک کی اور گاڑی سے اتر کر ادھر ادھردیکھنے لگا جیسے کہ گھر کا جائزہ لے رہا ہو اس نوجوان کا قد پانچ فٹ دس انچ کے قریب ہوگا سفید رنگ اور کلین شیو کئے ہوئے یہ نوجوان بہت بھلا معلوم ہورہا تھا چہرے پر کمال کا اطمـینان تاثرات دیکھ کر نہیں لگتا تھا کہ یہ نوجوان ی کہانیـاں لکھنے والا ہے مـیں نے چند لمحے اس کا بغور جائزہ لیـا اور پھر اس کو لے کر سیدھا اپنے کمرے مـیں لے گئی جہاں ان کو بیڈ پر ہی بیٹھنے کو کہا وہ بلا جھجکے ٹانگیں نیچے کئے بیڈ پر بیٹھ گیـا مـیں نے ان سے پوچھا کہ ٹھنڈا یـا گرم تو کہنے لگا ٹھنڈا مـیں فوری طورپر کچن مـیں گئی اور فریج سے کوک نکالی دو گلاس ٹرے مـیں رکھے اور کمرے مـیں آگئی گلاسوں مـیں کوک ڈالی اور ایک گلاس نوجوان کے ہاتھ مـیں تھما کر دوسرا گلاس خود پکڑ لیـا یہ نوجوان چھوٹے چھوٹے گھونٹ لے کر کوک پی رہا تھا اور جانے کن سوچوں مـیں گم تھا چند لمحے خاموشی کے بعد نوجوان گویـا ہوا تو آپ ہیں پروین </span></div><div><span>جی </span></div><div><span>کیـا حال چال ہیں</span></div><div><span>مـیں ٹھیک ہوں اپنی سنائیے </span></div><div><span>مـیں بھی ٹھیک ہوں کیسے لگتی ہیں مـیری تحریریں </span></div><div><span>بہت اچھی </span></div><div><span>لیکن یہ آپ سے اچھی نہیں ہوسکتیں آپ تو بہت ہی خوب صورت ہیں </span></div><div><span>مـیں ایک اجنبی کے منہ سے اپنی تعریف سن کر چھمب سی گئی </span></div><div><span>آپ اسلام آباد سے کب واپس آئے </span></div><div><span>مـیں دوپہر مـیں آیـا تھا اور آتے ہی آپ کو فون کیـا آپ نے بتایـا کہ آپ مصروف ہیں تو مـیں گھر جاکر سو گیـا آٹھ بجے کے قریب اٹھا اور گھر کا کچھ سامان وغیرہ بازار سے خرید کر لایـا پھر آپ کی طرف آگیـا </span></div><div><span>آپ کیـا کرتے ہیں </span></div><div><span>کچھ بھی نہیں بس چھوٹی سی ایک جاب ہے </span></div><div><span>قسم کی جاب </span></div><div><span>جی مـیں ایک سرکاری محکمہ (محکمہ کا نام لے کر) مـیں (پوسٹ کا نام لے کر) کام کرتا ہوںاور آپ کے خاوند </span></div><div><span>جی وہ امریکا گئے ہوئے ہیں </span></div><div><span>اوہ </span></div><div><span>تھوڑی دیر تک خاموشی رہی پھر مـیں نے اس خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا کہ آپ شوز اتار کر بیڈ کے اوپر بیٹھ جائیں تو وہ شوز اتارنے لگا اور مـیں گلاس لے کر کچن مـیں چلی گئی واپس آکر اس سے کھانے کا پوچھا تو اس نے انکار کردیـا اور کہا کہ اگر اب چائے مل جائے تو بہتر ہوگا اس کے علاوہ اس نے ٹی وی کا ریموٹ بھی مانگا مـیں نے اس کو ٹی وی کا ریموٹ دیـا اور کہا کہ اگر ڈی وی ڈی پر کوئی فلم دیکھنا چاہیں تو وہ بھی دیکھ سکتے ہیں تو کہنے لگا کہ آپ کے پاس بلیو فلم ہے مـیں اس کی بات سن کر چند لمحے اس کو دیکھتی رہی پھر انکار مـیں سر ہلا دیـا تو کہنے لگا مـیری گاڑی مـیں پڑی ہے آپ لے آئیںیـا مـیں اٹھا لاﺅں تو مـیں نے اس سے کہا کہ مـیں لے آتی ہوں مـیں نے گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر پڑی دو سی ڈیز اس کو لا کر دیں اور خود چائے بنانے کچن مـیں چلی گئی واپس آئی تو ٹی وی پر کوئی ہوم مـیڈ دیسی فلم چل رہی تھی جس مـیں ایک لڑکی نے لڑکے کو نیچے لٹا کر اس کا لن اپنے اندر لے رکھا تھا اور اچھل کود کررہی تھی مـیں چائے لے کر اندر آئی تو نوجوان نے مجھ سے کپ لے کر بیڈ کی ٹیک پر رکھ دیـا اور جیب سے ایک پلاسٹک کی پڑیـا نکالی جس مـیں سے ماچس کی ایک دیـا سلائی پر لگے مسالے جتنی کوئی چیز نکال کر چائے سے پہلے منہ مـیں ڈال لی(جس کے بارے مـیں مجھے بعد مـیں معلوم ہوا کہ یہ افیون تھی) پھر چائے پینے لگا مـیں اس کے سامنے ہی کرسی پر بیٹھ گئی تو اس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے اپنے پاس بلایـا اور ساتھ ہی کہنے لگا مجھے کانٹے تو نہیں لگے ہوئے آپ دور ہوکر بیٹھی ہیں مـیں شرمندہ سی ہوکر اٹھی اور اس کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھ گئی ٹی وی پر بدستور فلم چل رہی تھی اب لڑکی ڈوگی سٹائل مـیں تھی اور لڑکا اس کے پیچھے سے دھکے لگا رہا تھا اور لڑکی کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ اوی مـیں مر گئی اہ ام م م م اف بس کرووووو کی آوازیں آرہی تھیں جس سے مـیرے جسم کا درجہ حرارت بڑھ رہا تھا جبکہ مـیرے ساتھ بیٹھا شاکر نامـی نوجوان مـیری طرف دیکھ کر ہلکا ہلکا سامسکرا رہا تھا جس سے مـیں سکڑتی جارہی تھی اس کو آئے ہوئے آدھ گھنٹے سے زیـادہ کا وقت گزر چکا تھا لیکن اس نے مجھے ٹچ بھی نہیں کیـا تھا مـیں نے کئی بار کن اکھیوں سے اس کی طرف دیکھا وہ مـیری طرف ہی دیکھ رہا تھا آخر مـیں نے اس سے پوچھ ہی لیـا </span></div><div><span>مـیری طرف کیـا دیکھ رہے ہیں </span></div><div><span>دیکھ رہا ہوں خدا نے کمال مہارت سے بنایـا ہے آپ کو آپ کے فگر دیکھ کر حیران ہورہا ہوں لگتا نہیں کہ آپ شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں ہیں آپ کے شوہر یقینا نہ شکرے ہوں گے جو آپ کو چھوڑ کر چلے گئے </span></div><div><span>مـیں اس کی بات سن کر مزید چھمب سی گئی اور خاموش ہی رہی چند لمحے بعد وہ پھر کہنے لگا </span></div><div><span>کیسی لگ رہی ہے آپ کو فلم </span></div><div><span>اچھی ہے لگتا ہے پاکستانی ہے </span></div><div><span>ہاں یہ لاہور ہی کی ہے اوری گھر مـیںبنائی گئی ہے </span></div><div><span>لاہور مـیں بھی ایسے کام ہوتے ہیں </span></div><div><span>جی اس سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں </span></div><div><span>کیـا کیـا </span></div><div><span>آپ کو کیـا کیـا بتاﺅں خیر چھوڑیں ان باتوں کو آپ کے شوہر کو کتنا عرصہ ہوگیـا ہے امریکا گئے ہوئے </span></div><div><span>جی نو سال کے قریب </span></div><div><span>اس دوران وہ پاکستان نہیں آئے </span></div><div><span>جی آئے تھے ایک سال پہلے صرف دس دن کے لئے </span></div><div><span>آپ ان کو کہتی نہیں کہ اب پاکستان مـیں آجاﺅ </span></div><div><span>کہتی ہوں لیکن وہ کہاں سنتے ہیں </span></div><div><span>اوہ تو آپ کو ان کی کمـی محسوس نہیں ہوتی </span></div><div><span>ہوتی تو ہے لیکن مـیں کیـا کروں </span></div><div><span>آپ کیی اور مرد کے ساتھ دوستی ہے </span></div><div><span>جی نہیں (اس بار مـیں جان بوجھ کر جھوٹ بول گئی لیکن چند روز بعد مـیں نے شاکر کو بتادیـا کہ عامر نامـی ایک لڑکے سے مـیری دوستی ہے لیکن اب مـیں اس سے نہیں ملوں گی)</span></div><div><span>آپ کو ی کہانیوں کی ویب سائٹ کے بارے مـیں کیسے معلوم ہوا </span></div><div><span>جی ایک روز ایسے ہی بیٹھے بیٹھے سرچنگ کے دوران سائٹ کھل گئی </span></div><div><span>کب سے اردو کہانیـاں پڑھ رہی ہیں </span></div><div><span>یہی کوئی چھ سات مہینے ہوئے ہوں گے </span></div><div><span>مـیری کتنی کہانیـاں پڑھی ہیں آپ نے </span></div><div><span>جتنی بھی تھیں پڑھ لیں بہت اچھا لکھتے ہیں </span></div><div><span>مـیں اور بھی بہت کچھ اچھا کرتا ہوں </span></div><div><span>مـیں اس کی بات سن کر خاموش سی ہوگئی تو کہنے لگا </span></div><div><span>پوچھونہیں کیـا </span></div><span>مـیں نے کہا کیـا تو مجھے پکڑ کر پاس کیـا اور مـیرے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی کردی مـیرے اندر آگ بھڑک اٹھی اس نے فوراً ہی مجھے چھوڑ دیـا اور کہنے لگا مـیری طرف دیکھو مـیں نے نظریں اٹھا کر اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں جیسے ان مـیں آگ جل رہی ہو براﺅن آنکھوں مـیں لال ڈورے تھے جو آدھ کھلی تھیں اس نے پھر مجھے پکڑ کر مـیرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے تو مـیں نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیـا اس نے گردن کے پیچھے ایک بازو سے مجھے سہارا دیئے رکھا اور خود مـیرے ہونٹوں کو چوستا رہا مـیں نے اپنی آنکھیں بند کرلیں تھوڑی دیر کے بعد اس نے مجھے بیڈ پر لٹا لیـا مـیری ٹانگیں بیڈ کے نیچے ہی رہیں اس نے پھر مـیرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کردیـا پھر مـیرے گالوں پر ہلکی ہلکی سینگ کی اس کے ہونٹوں مـیں غضب کی گرمـی تھی اس نے مـیری آنکھوں پر بھی بوسہ لیـا پھر گردن پر آگیـا اور اس کے بعد اس نے مـیرے کانوں کے گرد اپنی زبان پھیری اس کے بعد مـیری قمـیص اوپر کرکے مموں کو دبانے لگا مـیرے ممے ٹائٹ ہورہے تھے اس کے بعد اس نے اپنی زبان سے مـیرے نپلز کو ٹچ کرنا شروع کیـا جو پہلے ہی کھڑے ہوئے تھے اس کے ٹچ کرنے سے ان مـیں مزید سختی آگئی مـیری شلوار بھی گیلی ہونے لگی تھی تھوڑی دیر کے بعد وہ مجھ سے علیحدہ ہوگیـا اور مجھے کھڑا کر کے اس نے پہلے مـیری قمـیص اتاری پھر برا اور پھر شلوار بھی اتار دی اس کے بعد خود کھڑا ہوکر اپنے کپڑے اتارنے لگا اس نے جیسے ہی اپنا انڈر ویئر اتارا اس کا لن دیکھ کر مـیری سیٹی گم ہوگئی اف اتنا لمبا اور موٹا کم از کم آٹھ انچ کا ہوگا مـیں نے اپنی انگلی اپنے دانتوں مـیں لے لی تو پوچھنے لگا کیـا ہوا تو مـیں نے اپنا بازو آنکھوں کے اوپر کرلیـا اور کچھ نہ بولی تو اس نے مـیرا بازو آنکھوں سے ہٹا کر کہنے لگا کیـا ہوا تو مـیں نے ہاتھ سے اس کے لن کی طرف اشارا کیـا تو مسکراتے ہوئے کہنے لگا کیـا ہوا مـیں کچھ نہ بولی تو وہ بیڈ پر مـیرے ساتھ آکر سیدھا لیٹ گیـا اس نے مجھے سائیڈ کی طرف اپنی طرف منہ کرکے لٹا لیـا مـیرا سر اس کے کندھے پر آگیـا مـیں اس کی چھاتی کے بالوں سے کھیلنے لگی اتنے بال تو آصف کی چھاتی پر بھی نہ تھے اس کے ہاتھ مـیری کمر پر آہستہ آہستہ چل رہے تھے دس پندرہ منٹ ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد مجھ سے کہنے لگا ایسے ہی لیٹے رہنے کا پروگرام ہے یـا کچھ کروبھی مـیں نے اس کی بات سن کر کہا کہ آپ ہی کچھ کریں مـیں بعد مـیں کروںتو مـیرا سر اپنے کندھے سے اتار کر خود بیٹھ گیـا اس نے اپنا سر مـیرے منہ پر جھکایـا اور پھر سے مجھےنگ کرنے لگا پھر مـیری ناف تک مـیرے جسم کے اوپر والے حصہ پر اس نے ہر جگہ اپنی زبان پھیری اس کے بعد ایک ٹانگ پکڑ کر سیدھی کی اور ران پر اپنی زبان پھیرنے لگا اف ف ف ف ف ف ف مـیرے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکل گئی مـیں ہواﺅں مـیں اڑنے لگی تھی اس کے بعد اس نے دوسری ٹانگ پر بھی اسی طرح کیـا پھر دونوں ٹانگوں کے درمـیان مـیں دوزانو ہوکر بیٹھ گیـا اور اپنے لن کی ٹوپی مـیری پھدی پر رگڑنے لگا مـیری پھدی جو پہلے ہی پانی چھوڑ رہی تھی مزید گیلی ہوگئی مـیں نے اس سے کہا اب بس کرو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا تو اس نے مـیری ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں ایک ہاتھ سے اپنا لن سیدھا کیـا اور مـیری پھدی کے پر فٹ کرنے اور مجھے بازوﺅں سے پکڑ کر ایک زور دار جھٹکا دیـا آہ مـیرے منہ سے تکلیف اور مزے کی ملی جلی سی ایک زور دار آواز نکلی اس کے اگلے ہی لمحے اس کا لن باہر نکل آیـا اور یکا یک پہلے سے زیـادہ زور دار ایک اور جھٹکا آگیـا اس کا لن مـیرے اندری چیز سے ٹکرا گیـا مـیں چیخ اٹھی تو اس نے اپنے ہونٹ مـیرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور کچھ دیر ساکت رہا چند لمحے بعد اس نے ہونٹوں سے ہونٹ علیحدہ کئے اور پھر لن کو باہر نکال کر جھٹکا دیـا مجھے پہلے سے بھی زیـادہ تکلیف ہوئی اور اس کا لن گولی کی طرح مـیرے اندر لگا اس کا لن موٹا ہونے کی وجہ سے مـیری پھدی کے ساتھ بری طرح رگڑ کھا رہا تھا جس کے باعث مجھے سخت جلن ہورہی تھی لیکن مـیں جانتی تھی کہ یہ تکلیف چند لمحے کی ہے اس کے بعد مزے ہی مزے ہوں گے اس کے بعد وہ رکا نہیں بلکہ اس کے جھٹکوں مـیں تیزی اور مـیرے منہ سے نکلنے والی آوازوں مـیں بھی تکلیف کے عنصر کی جگہ مزا شامل ہوتا گیـا مـیری آوازوں کے ساتھ اس کے جھٹکوں مـیں مزید تیزی آجاتی وہ ایک بار اپنا لن ٹوپے تک باہر نکالتا اورپھر پہلے سے بھی زیـادہ شدت کے ساتھ اس کو اندر دھکیل دیتا ایسے ہی دس منٹ گزرے ہوں گے کہ مـیری ناف کی جگہ سخت ہونے لگی اور ساتھ ہی مـیں نے اپنی ٹانگیں اس کے کندھوں سے اتار کر اس کی کمر کے گرد لپیٹ لیں چند لمحے بعد مـیرے جسم نے ایک جھٹکا لیـا اور پھر مـیں ڈھیلی ہوگئی مـیرا جسم ٹھنڈا پڑگیـا لیکن اس کے جھٹکوں مـیں ذرا سی بھی کمـی نہیں آئی تھی مـیری طرف سے رسپانس بھی نہ رہ گیـا تھا جس پر وہ رک گیـا اور مسکراتے ہوئے کہنے لگا مـیڈم جی بس ابھی تو آپ کو بہت لمبا سفر طے کرنا ہے مـیں نے اپنی آنکھیں کھولیں اور اس سے کہا چند منٹ صبر تو وہ مـیرے اوپر ہی لیٹ گیـا اس کے لن مـیں ابھی بھی وہی گرمـی تھی وہ ابھی بھی لوہے کی گرم سلاخ جیسا تھا پانچ منٹ بعد مـیں پھر تیـار ہونے لگی اور اپنی ٹانگوں کو اس کے گرد سخت کرنے لگی تو وہ پھر اٹھ کر بیٹھ گیـا اور اپنے لن کو ایک بار پھر باہر نکالا اور بیڈ شیٹ کے ساتھ صاف کیـا مـیں نے بھی اپنی پھدی کو بیڈ شیٹ سے ہی صاف کیـا اور اس نے فوراً اپنے لن کو مـیری پھدی کے دھانے پر فٹ کر کے پھر سے جھٹکے دینا شروع کردیئے مـیں سمجھ رہی تھی کہ ابھی چند منٹ مـیں وہ چھوٹ جائے گا مگر یہ مـیری غلط فہمـی تھی مـیں دو بار مزید چھوٹی مگر اس کے مکمل ہونے کے دور دور تک کوئی امکانات نہیں تھے مـیں نے اس کو کہا کہ اب پوزیشن چینج کرتے ہیں تو مـیرے اندر سے نکل گیـا اب اس نے مجھے بیڈ کے نیچے گھوڑی کی طرح کھڑا کیـا اور مـیرے دونوں ہاتھ بیڈ کے اوپر رکھ کر پیچھے سے مـیری پھدی کے اندر لن ڈال دیـا اب مـیرے ممے اس کے ہاتھ مـیں تھے اور جیسے ہی وہ جھٹکا دے کر اپنا پورا لن اندر کرتا اس کے ساتھ ہی مـیرے مموں پر اس کی پکڑ سخت ہوجاتی اور لن باہر نکلنے پر وہ مموں کو ڈھیلا چھوڑ دیتا اس کا جھٹکا اتنا زبردست ہوتا کہ اس کا لن مـیرے اندر جاکر مـیرے کلیجے کے ساتھ ٹکراتا اور مـیں آگے گرنے لگتی لیکن اس نے مجھے پکڑ رکھا ہوتا تھا جس کی وجہ سے مـیں نہ گرتی کبھی کبھی وہ مـیرے مموں کو چھوڑ کر چند لمحوں کے لئے اپنے جھٹکے نرم کرتا اورساتھ ہی ایک ہاتھ سے مـیرے ایک چوتڑپر ایک تھپڑ رسید کرتا جس کے ساتھ ایک ی آواز پیدا ہوتی اور مـیری تڑپ جو کم ہورہی ہوتی تھی وہ مزید پھر سے بڑھ جاتی پھر دوسرے ہاتھ سے دوسرے چوتڑ کو تھپڑ مارتا اور پھر مـیرے مموں کو پکڑ کر جھٹکے تیز کردیتا اس دوران کم از کم مـیں پانچ بار فارغ ہوگئی جبکہ پہلے والے سٹائل مـیں بھی مـیں تین بار چھوٹ چکی تھی اب مجھ مـیں مزید جھٹکے برداشت کرنے کی ہمت نہ رہی تھی لیکن مـیں پھر بھی اس کا ساتھ دیتی رہی اور شاباش ہے اس نوجوان پر وہ ایک گرتی پڑتی عورت کو اپنے ساتھ لئے چل رہاتھا پھر اس نے اچانک اپنا پورا لن باہر نکال لیـا مـیں سمجھی شائد وہ فارغ ہونے والا ہے مـیں نے اس کو کہا کہ اندر ہی چھوٹ جاﺅ تو مسکراتے ہوئے کہنے لگا مـیڈم ابھی کہاں مـیں تو پوزیشن چینج کرنے لگا ہوں ابھی تک مـیں ہی مشقت کررہا ہوں اب تھوڑی سی محنت آپ بھی کرلیں اس کے بعد وہ بیڈ کے اوپر لیٹ گیـا اور مجھے اپنے اوپر آنے کو کہا مـیں جو پہلے ہی تھک کر چور ہوچکی تھی اس کے کہنے پر اس کے اوپر چڑھ گئی مـیں نے اپنی ٹانگیں اس کے کے ادھر ادھر رکھیں اور اس کا لن اپنے اندر لیـا جیسے ہی مـیں اس کے اوپر اس کا لن پورا کا پورا مـیرے اندر چلا گیـا مـیں نے دو تین بار اس کو اندر باہر کیـا تو نڈھال ہوکر اس کے اوپر گر گئی تو ہنستے ہوئے کہنے لگا کیـا ہوا تو مـیں نے اس سے کہا کہ اب مجھ مـیں ہمت نہیں ہے اس نے مجھے کہا ٹھیک ہے آپ اتر جائیں تھوڑی دیر کے بعد کرلیں گے مـیں اس کے اوپر سے نیچے اتری اور اس کے کندھے کے اوپر سر رکھ کر اس کے سینے کے بالوں سے کھیلنے لگی چند منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ مجھے نیند آگئی پھر اس وقت مـیری آنکھ کھلی جب اس نے مجھے بازو سے پکڑ کر جھنجھوٹا اور کہنے لگا مـیڈم اگر سونا ہی ہے تو مجھے کیوں بلایـا تھا مـیں نے اس کے لن کو دیکھا وہ ابھی تکی شیش ناگ کی طرح پھنکار رہا تھا مـیں نے اس کو پکڑ تو وہ پتھر کی طرح سخت اور لوہے کی طرح گرم تھا اچانک شاکر کہنے لگا مـیڈم آپ کا پیچھے کے راستے سے کیـا خیـال ہے مـیں نے اس کی بات سنی تو انکار کردیـا (اس سے پہلے مـیں نے پیچھے کے راستے کبھی نہیں کیـا تھا) اس نے اصرار کیـا تو مـیں مان گئی اس نے مجھے تیل یـا کوئی لوشن لانے کو کہا مـیں باتھ روم مـیں گئی اور تیل کی شیشی اٹھا لائی اور اس کو تھما دی اس نے ایک بار پھر مجھے بیڈ کے ساتھ گھوڑی سٹائل مـیں کھڑا کیـا او رمـیرے ہاتھ بیڈ کے اوپر لگا دیئے اس نے تیل کی شیشی کھولی اور مـیرے گانڈ پر کافی سارا تیل ملا پھر اپنے لن کے ٹوپے پر بھی تیل لگایـا اور پھر ایک انگلی مـیری گانڈ مـیں ڈال ڈی مجھے تکلیف ہوئی اور مـیں جھٹکے کے ساتھ سیدھی ہوگئی اس کی انگلی مـیری گانڈ سے باہر نکل آئی تو کہنے لگا مـیڈم اس مـیں بہت تکلیف ہوگی لیکن پھر مزہ بھی بہت آئے گا اگر آپ تکلیف برداشت کرلوتو مـیں کرتا ہوں ورنہ نہیں کرتا مـیں چپ چاپ پھر اسی سٹائل مـیں ہوگئی اس نے اپنے لن کا ٹوپا مـیری گانڈ کے اوپر رکھا اور ایک ہاتھ سے مـیرا منہ پکڑ لیـا جبکہ دوسرا ہاتھ مـیرے پیٹ کے گرد لیـا اور ایک زور دار جھٹکا دیـا جس سے مجھے ایسے لگا جیسے مـیری گانڈی نے چیر دی ہو مـیرے منہ سے چیخ بھی نکلی لیکن اس کا ہاتھ مـیرے منہ پر تھا جس کے باعث آواز نہ نکل سکی مـیں نے اس سے خود کو چھڑانے کی کوشش کی لیکن اس نے ایک اور جھٹکا دیـا اس کا لن مزید تھوڑا سا اندر چلا گیـا مـیں تکلیف کے باعث مرنے والی ہوگئی مـیری آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا آگیـا اس نے اگر مجھے پکڑا نہ ہوتا تو مـیں منہ کے بل گر جاتی اتنا مجھے اندازہ تھا کہ ابھی اس کا پورا لن مـیرے اندر نہیں گیـا تھا ابھی پہلے جھٹکے سے نہیں سنبھلی تھی کہ اس نے لگا تار بلای وقفے کے دو تین اور جھٹکے دیئے اور پھر پیچھے سے ہی مـیرے ساتھ چمٹ گیـا مـیرا پورا جسم ٹھنڈا ہوگیـا تھا اور مجھے اپنی گانڈ مـیں بری طرح تکلیف محسوس ہورہی تھی مـیری آنکھوں کے سامنے بدستور اندھیرا تھا کہ مـیرے کانوں مـیں اس کی آواز آئی مـیڈم مبارک ہو پورا لن تمہارے اندر چلا گیـا مـیں نے بولنے کی کوشش کی لیکن حلق سے آواز ہی نہ نکلی جیسے اس کا لن مـیری گانڈ مـیں نہیں مـیرے حلق مـیں چلا گیـا ہو مـیں اس سے کہنا چاہتی تھی کہ مجھے ایسی مبارک باد نہیں چاہئے تم اس کو باہر نکالو ابھی مـیں اپنے حواس بحال نہیں کرپائی تھی کہ اس نے پیچھے سے اپنی پکڑ نرم کی اور پھر سے جھٹکے دینے لگا اس کا ایک ہاتھ جو مـیرے منہ کے اوپر تھا وہ بھی مـیرے پیٹ کے گرد چلا گیـا مـیں اونچی آواز مـیں چیخنے لگی شاکر پلیز بس کرو مـیں مر جاﺅںہائے ئے ئے ئے ہائے امـی جی مجھے بچالو مـیں مرجاﺅںشاکر بس کرو تو وہ جھٹکے دیتے ہوئے کہنے لگا بس مـیری جان اب تھوڑا سااور اس کے ساتھ ہی اس کے جھٹکوں مـیں مزید تیزی آنے لگی پھر اچانک وہ رک گیـا اور مجھ سے کہنے لگا مـیڈم کیـا خیـال ہے فارغ ہوجائیں کہ ابھی مزید کچھ کرنا ہے مـیں تکلیف کے مارے کراہ رہی تھی اس کو کراہتے ہوئے کہا شاکر اب بس کرو مـیں مر جاﺅںپھر اس نے چار پانچ آہستہ آہستہ جھٹکے دیئے اور پھر مضبوطی سے مجھے پیچھے سے پکڑ لیـا مجھے اپنے اندر کوئی گرم لاوا جاتے ہوئے محسوس ہوا چند لمحے بعد اس نے اپنے دونوں ہاتھ مـیرے پیٹ سے علیحدہ کیئے اور مـیں دھڑم سے بیڈ کے اوپر گر گئی مجھے نہیں معلوم کیـا ہورہا ہے صرف اتنا معلوم ہے کہ وہ مـیرے گالوں کو تھپتھپا رہا ہے اور کچھ کہہ رہا ہے کیـا کہہ رہا ہے کوئی پتا نہیں پھر اس نے مـیری ٹانگیں اوپر کیں اور خود بھی مـیرے ساتھ آکر لیٹ گیـا بیس پچیس منٹ ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد مـیرے حواسی حد تک بحال ہوئے تو مـیں نے دیکھا کہ رات کے تین بج رہے ہیں مـیری پھدی اور گانڈ دونوں مقامات پر درد ہورہی تھی گانڈ مـیں درد ناقابل برداشت حد تک زیـادہ تھی مـیں نے دیکھا وہ بھی مـیرے ساتھ ہی ننگا لیٹا ہوا ہے اور سامنے ٹی وی پر وہی بلیو فلم چل رہی ہے مجھے دیکھ کر اس کے چہرے پر ایک عجیب سی مسکراہٹ آئی اور اس نے مجھے لیٹے لیٹے گلے سے لگا لیـا مـیں نے محسوس کیـا کہ اس کا لن پھر سے شہوت پکڑ رہا ہے مـیں فوری طورپر اس سے علیحدہ ہوگئی تو اس نے کہا کیـا ہوا مـیڈم مـیں کچھ نہ بولی تو مجھے پھر سےنگ کرنے لگا اس نے مجھے کہا کیـا خیـال ہے مـیڈم ایک بار پھر ہوجائے تو مـیں نے کہا شاکر تم اتنے بے رحم ہو کیـا مجھے مارڈالنا چاہتے ہوتو مسکراتے ہوئے کہنے لگا نہیں تو پھر کبھی سہی آج چھوڑ دیتے ہیں اب مجھے چائے کی طلب ہورہی تھی مـیں نے سوچا کہ اٹھ کر جاﺅں تو مجھ سے اٹھا نہ گیـا اس نے مجھے سہارا دے کراٹھایـا اور کہنے لگا کیـا کرنا ہے تو مـیں نے اس کو کہا کہ باتھ روم اور کچن مـیں جانا چاہتی ہوں تو اس نے مجھے کھڑا کر دیـا ابھی دو قدم بھی نہ چلی تھی کہ مـیری آنکھوں کے گرد پھر سے اندھیرا آگیـا ایک زبردست چکر آیـا اور مـیں گرنے لگی کہ شاکر نے مجھے سنبھالا دیـا اور پکڑ کر باتھ روم لے گیـا جہاں مـیں نے اپنی پھدی اور گانڈ کو دھویـا تو گانڈ سے لہو نکل رہا تھا جبکہ پھدی بھی سوجی ہوئی تھی مـیں نے سر اٹھا کر شاکر کی طرف دیکھا تو مسکراتے ہوئے کہنے لگا پہلی بار تھا اس لئے تھوڑا سا خون نکل آیـا پریشانی کی کوئی بات نہیں خیر اس نے مجھے پھر پکڑ کر بیڈ تک پہنچایـا اور پھر ننگاہی کچن مـیں چلا گیـا اور دو کپ چائے لے آیـا اس نے مجھے سہارا دے کر اٹھا یـا اور تکیے کی ٹیک دے کر بٹھا دیـا ہم دونوں نے چائے پی اور پھر باتیں کرنے لگے اب بھی مجھے اسی شدت کے ساتھ گانڈ مـیں درد ہورہا تھا جیسا کہ اس وقت جب شاکر کا لن مـیری گانڈ کے اندر تھا اس کے علاوہ پھدی کے اندر بھی جلن محسوس ہورہی تھی پھر شاکر بیڈ کے اوپر سیدھا لیٹ گیـا اور مـیں سائیڈ لے کر اس کے ساتھ کندھے پر سر رکھ کرلیٹ گئی اور اس کے سینے کے بالوں کو انگلیوں کے ساتھ کنگھی کرنے لگی مـیں نوٹ کررہی تھی کہ اس کا لن پھر کھڑا ہوگیـا لیکن اب ہم نے کچھ نہ کیـا صبح کے پانچ بجے تو شاکر نے اٹھ کر کپڑے پہنے اور مجھ سے اجازت لے کر گاڑی لے کر چلا گیـا مـیں نے بھی کپڑے پہنے اور سو گئی صبح وقت ہوئی مجھے نہیں معلوم مـیری بیٹی کو ملازمہ نے تیـار کرکے سکول بھیج دیـا مـیں اٹھی تو دوپہر کے د و بج رہے تھے مـیرا پورا جسم ٹوٹ رہا تھا درد اب بھی اسی شدت کے ساتھ تھا مجھے بخار بھی ہوگیـا تھا مـیں نے دیکھا بیڈ شیٹ پر منی اور خون کے دھبے تھے مـیں گرتی پڑتی اٹھی اور بیڈ شیٹ چینج کرکے پھر لیٹ گئی ملازمہ نے کمرے مـیں ہی مجھے چائے لا کر دی مـیں نے ایک پین کلر لی لیکن بخار ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہا تھا شام کو مـیں نے شاکر کو فون کیـا جو آیـا اور مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گیـا دوائی سے مـیرا بخار تو ختم ہوگیـا لیکن تین روز تک مـیری گانڈ مـیں درد ہوتی رہی یہ درد اتنی شدید تھی کہ مجھ سے صحیح طریقہ سے بیٹھا بھی نہیں جاتا تھا مجھے تین روز تک پاخانہ کرنے مـیں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا رہا تاہم تین دن کے بعد مـیں بالکل ٹھیک ہوگئی اسی روز مـیں نے شاکر کو پھر فون کیـا اور گھر آنے کا کہا لیکن اس نے بتایـا کہ اسے کوئی کام ہے اس لئے وہ نہیں آسکے گا تاہم اگلے روز وہ پھر مـیرے گھر آیـا اور ہم نے ایک بار پھر مزہ کیـا لیکن مـیں نے اس روز سے گانڈ مروانے سے توبہ کرلی ہے دوسری بار سیکے دوران بھی شاکر نے گانڈ مارنے کی خواہش کا اظہار کیـا لیکن مـیں نے اپنے کانوں کو ہاتھ لگائے جس پر وہ ہنسنے لگا اور اس نے پھر مجھے اس کام کے لئے نہیں کہا پہلی بار سیکے دوران شاکر کی ٹائمنگ ایک گھنٹہ سے زیـادہ تھی لیکن دوسری بار اس کی ٹائمنگ کم ہوکر بیس سے پچیس منٹ تک رہ گئی اس حوالے سے شاکر نے بتایـا کہ پہلی بار کی ٹائمنگ کی وجہ افیون کا استعمال تھا لیکن مـیں ہر بار سیکے لئے افیون استعمال نہیں کرتا ابھی تک مـیں شاکر کے ساتھ تین بار سیکرچکی ہوںاور مـیری خواہش ہے کہ شاکر کے ساتھ مـیرا تعلق لانگ ٹرم کے لئے ہو</span>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com8tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-38131042591750913792015-01-27T13:34:00.000-08:002015-01-27T13:34:00.121-08:00
پہلی دفعہ کی چدائی ایک جوان رنڈی کے ساتھ<a name='more'></a>مـیرا نام فران ہے یہ ان دنوں کی بات ہے جب مـیں نے گریجویشن کے بعد نوکری اسٹارٹ کی تھی اور مجھے کرنے کا بہت دل کرتا تھا- مـیرے لنڈ کا سائز اسوقت 7 انچ لمبا اور 1 انچ موٹا تھا- چناچہ پہلی تنخواہ آنے پر مـیں نے اپنے ایک عزیز دوست کے ساتھ رنڈی کو چودنے کا پلان بنایـا اور اس دوران مـیرے گھر والےں گئے ہوئے تھے کزن کی شادی پر اور ہم دونوں ورجن تھے اور سردیوں کی وجہ سے ٹھرک بھی کافی چڑھی ہوئی تھی تو ہم نے بڑی مشکل سے ایک چکلے کا پتہ کیـا جو نائٹ پر لڑکیـاں بھیجتا تھا اور وہاں جاکر ہمـیں چکلے چلانے والی نے لڑکیـان دکھانا شروع کیں اور کہا کہ پر لڑکی وہ 3000 نائٹ لےاور لانا لے جانا ہمارا ہوگا-<br>مـیرے دوست کا تعلق ایک امـیر گھرانے سے تھا تو اسکے ہاس گاڑی تھی اور ہم نے رنڈیوں مـیں سے ایک لڑکی مصبہ کو سلیکٹ کیـا جسکی عمر 19 سال تھی اور تھوڑی سانوالی رنگ کی مگر ی فیگر اور لمبے ہونٹ پلس نارمل ممے تھے اور بتایـا کہ یہ 11 سالسے چدائی لگوا رہی ہے مگر اسکی چوت ابھی تک ٹائٹ ہے- خیر مـیں نے پیسے دینے کے بعد اس لڑکی کا باہر گاڑی مـیں انتظار کرنے لگے اور وہ 5 منٹ بعد برکھے مـیں آکر گاڑی مـیں بیٹھ گئی- ہمـیں ڈر تو لگ رہا تھا مگر ٹھرک کے آگے مجبور تھے اور اسے اپنے گھر لے آئے- اور پھر کھانا کھانے کے بعد اسے مـیں اپنے بیڈ روم مـیں لے گیـا اور اس سے ہم دونوں نے باتیں کیں-<br>پھر مویز نے کہا کہ مـیں پہلے جاتا ہوں اندر اس کرو گا اور پھر تم جانا تب تک تم یہاں بیٹھ کر سیگریٹ پیو اور مـیں لاونج مـیں انتظار کرنے لگا اور 30 منٹ بعد مویز آیـا اور مـیرے ساتھ سانسیں لیتے ہوئے بیٹھ گیـا اور کہا کہ یور بہت مست اور چکنی ہے مـیں نے تو اسے بہت چوما اور مزے سے چودا- اب باری مـیری تھی اور مـیں اندر گیـا کمرے مـیں اور وہ پھر ننگھی بیتھی تھی بیڈ پر مـیں اسے چومنا چوسنا چاہتا تھا تو اسکو پہلے نہانے کا کہا اور اس سے اسکی ہو ایک چیز دھلوائی اور اپنے ہاتھوں سے اسکا بدن پونچھا- پھر کمرے مـیں آکر اپنے کپڑے اتارے اور اسکو اپنی باہوں مـیں دبا کر اسکے اوپر لیٹ گیـا اور بے تحاشا چومنے لگا- پہلی باری لڑکی کو اپنے سامنے ننگھا دیکھا تھا اور پھر جب اسنے مـیرا لنڈ دیکھا تو کہا کہ اتنا بڑا اب تک کتنوں سے کیـا یے تو مـیں نے کہا کہ مٹھ مار کر ایسا ہوا ہے تو پہلی ہے- اور پھر اسکے ممے چوسنے لگا اور اسکی چوت کو دیکھنے لگا-<br>پھر اسکے پورے بدن کو چاٹا اور چوت مـیں انگلی ڈال کر اندر باہر کرنے لگا یـار بہت گرم تھی چوت اسکی اور مـیں اسکے ہونٹ چومتا رہا اور ممے دباتا رہا پھر اسکے ساتھ اوپر نیچے بستر پر گھومتا رہا اور اسکے پورے بدن پر ہاتھ پھیرا- پھر اسنے مـیرے لنڈ پر کمرے مـیں پڑا تیل لگایـا اور تانگ اٹھا کر لیٹ گئی اور مـیں نے لنڈ اسکی چوت مـیں ڈالنے لگا اور تھوڑا اندر گیـا تو اسنے کہا کہ آرام سے کرنا تیرا بہت بڑا ہے اور مجھے عادت نہیں ہے- خیر مـیں بڑا ایکسایٹڈ تھا کہ آج مـیں چوت مـیں لنڈ دال رہا ہوں اور چکنا مست بدن ہے اسکا- تو آرام سے اندر ڈھکیلتا رہا اور وہ ناٹک کرنے لگی آہ ہ ہ س س س اور پھر مـیں نے لنڈ اندر ڈالا اور اس سے لپٹ گیـا-<br>مـیں مدہوش ہونے لگا اور چوت کی گرمـی سے مجھے نشہ چڑھ رہا تھا اور مـیں نے لنڈ کو اندر باہر کرنے شروع کردیـا اور اسنے کہا کہ آرام سے کرو گے تو دیر تک ہوگا ورنہ جلدی چھوٹ جاو گے اور مـیں نے اسکی ٹانگیں اٹھا کر بازوں سے کھندوں تک کردیں اور لنڈ کو اندر باہر کرتا رہا اسکی چوت کافی ٹائٹ تھی اور وہ مجھ سے باتیں کر رہی تھی اور مـیں اسکے ممے بھی چوس رہا تھا جو کافی سخت تھے- اور 3 منٹ بعد مـیرے لنڈ سے مٹھ اسکی چوت مـیں نکلنے لگی اور مـیں تھنڈا ہوگیـا تو اسنے کہا کہ تو اب فارغ ہوگیـا ہے اور پھر مـیں نے اسکو کافی چوما اور چاٹا مجھے کافی مزہ آیـا تھا اور پھر اسکے اوپر لیٹ گیـا پھر مویز نے کہا کہ چل مـیں بھی اندر آرہا ہوں ایک اور شوٹ لگاتے ہیں-<br>تو اسنے کہا کہ تم دونوں ابھی کچے ہو اور پھر ہم 2 گھنٹے تک اسی طرح بات کرتے رہے اور مـیں نے دبارہ لنڈ کھڑا کیـا اور مویز نے اسکو گھوڑا بنایـا اور مـیں نے پیچھے سے اسکی چوت مـیں لنڈ ڈال کر تیز تہیز چودا اور پھر 6 سے 7 منٹ بعد مـیں بارغ ہوا اور مویز اسکو چوپا لگا رہا تھا وار اسکے منہ مـیں فارغ ہوا اور اسی طرح ہم پوری رات اسکے ہر جگہ سے مزے لوٹتے رہے اور صبح 6 بجے سوئے وہ صرف ایک دفعہ فارغ ہوئی اور ہم 5 گھنٹوں مـیں 3 بار فارغ ہوئے اور بس ہو گئی ہم سے- پھر ساتھ ناشتہ کیـا اور اسکے ساتھ مل کر نہایـا اور انگلی ڈال کر اس سے کھیلا اور اسے گھر والپس ڈراپ کر دیـا- اس دن کے بعد مـیں نے ہر مہینے اسی چکلے مـیں جا ر اپنی پسند کی ہر لڑکی کی چدائی ماری اور مصبہ جب واپس آئی تو اسکو اپنی پرمـیننٹ رنڈی بنا لیـا اور مجھے اس پر ڈسکاونٹ ملنے لگا-
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com0tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-18577196549901339932015-01-27T07:26:00.000-08:002015-01-27T07:26:00.710-08:00
چوری چھپے لڑکی کے گھر مـیں چدائی<a name='more'></a>یہ ان دنوں کی بات ہے جب مـیں بی کام کے پیپرز سے فارغ تھا اور ریزلٹ کا ویٹ کر رہا تھا- مـیرے محلے مـیں کافی ی لڑکیـاں رہتی ہیں اور مـیں اکثر گیلری مـیں کھڑا ہو کر انکو تاڑتا تھا اور ایک دن ہمارے سامنے والا گھر جو کافی عرصے سے خالی تھا فیملی آئی اور اسمـیں ایک لڑکی تھی جس سے بڑے ممے 5۔5 قد اور بھرا ہوا جسم تھا اور رنگ ڈم تھا مگر فیگر آتنگ تھا- عمر اسکی کوئی 24 ہو گی-خیر وہ فیملی یہاں شفٹ ہوئی تھی اور مجھے اسکو دیکھ کر پہلی دفعہ چودنے کا دل کیـا- اب مـیں اسکو بہانے سے دیکھنے کے لیئے گیلری مـیں دیر تک اس گھر مـیں تاڑتا-<br>پہلے تو وہ بہت شرم اور پردہ دار بنتی تھی مگر بعد مـیں مجھے رسپانس دینے لگی اور یہاں تک کہ اسنے مجھ سے اشارے مـیں مـیرا نام اور حال تک پوچھا- پھر مـیں نے اسی طرھ اس سے روز اشرے مـیں بات کرنے لگا اور اسکا نمبر لیـا اورجب اسے فون کیـا تو وہ فون اٹینڈ کرکے اندر چلی گئی اور مـیں اس سے اسطرح لیٹ نائٹ باتیں کرنے لگا- سارادن اس ایم ایس اور رات مـیں پیکیج پر- پھر کچھ دنوں تک اسی طرح چلتا رہا اسکا نام نیلم تھا اور وہ مجھے پسند کرنے لگی تھی تو مـیں نے اسے ملنے کو کہا اسنے بتایـا کہ وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتی اسکے گھر مـیں اسکی امـی ابو اور ایک چھوٹا بھائی تھا-<br>اس نے مجھے کہا کہ تم کھڑکی پر صبح 5 بجے ملنے آجایـا کرو تو مـیں اسکے بلاک مـیں اسکے گھر کے دروازے کے ساتھ کھڑکی سے اس سے باتیں کرنے لگا اور پھر 3 دن بعد اسنے مجھے کہا کہ گھر والے سو رہے ہیں 3 بجے سوئے ہیں تم اندر آجاو ہمارے پاس 5 گھنٹے ہیں- تو مـیں فورن اندر اگیـا اور وہ مجھے گیٹ کے ساتھ ہی بٹھا کر باتیں کرنے لگی- مـیں نے اسکو اپنی باہوں مـیں دبا لیـا اور اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگا وہ شرماتی بہت تھی اور راکتی نہیں تھی اور پھر مـیں نے اسکو وہیں لٹا کر اسکے اوپر لیٹ گیـا اور اسکے پورے بدن پر ہاتھ پھیرنے لگا اور وہ گرم ہونے لگی مـیرا لنڈ بھی کھڑا ہوچکا تھا-<br>مـیں نے اسکی کمـیز اوپر کی اور برا بھی اور اسکے ممے چوسنے لگا اور وہ آہ ہ ہ س س س کرنے لگی اور مـیں نے اسکو دبایـا اور پھر اپنی پینٹ اتار کر لنڈ کو اسکے منہ کے پاس لایـا اور چوسنے کو کہا وہ مزے سے اسے چوسنے لگی اور اسنے بتایـا تھا کہ وہ 3 دفعہ پہلے بھی کر چکی ہے جہاں یہ لوگ پہلے رہتے تھے- اور 5 منت تک چوسنے کے بعد مـیں نے کی نپلز جو کھڑے ہو گئے تھے نوچنے شروع کردیئے اور پھر اسکی شلوار گھٹنوں پوری چھٹکے سے اتار دی- اور اپنی شڑٹ اوپرکرکے اس سے لپٹ گیـا اور اسکے ہونٹوں کو چوسنے لگ اور ممے دبانے لگا اسنے مجھے اپنی ٹانگوں سے لیـا-<br>مـیں نے مزید وقت برباد کیـا بنا اپنا لنڈ اسکی چوت پر رگڑنا شروع کردیـا اور جب وہ کہنے لگی کہ ہ ہ ہ س س س ف فف ف کر دے مجھے- تو مـیں نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھا اور دبا دیـا اور نیچے سے زوردار جھٹا مار کر پورا7 انچ لمبا لنڈ اندر گھسا دیـا- اسکی آنکھیں باہر آگئی اور سانس رک گیـا اور اور اسنے مجھے اور زور سے پکڑ لیـا- مـیں نے ایک اور اندر جھٹکا دیـا تو اسنے اپنے منہ کو مـیرے منہ مـیں گھسا لیـا اور مـیری زبان چوسنے لگی اور مـیں نیچے سے اندر باہر کرنے لگا تیز تیز اور وہ مجھے چاٹ رہی تھی اور اپنی گانڈ ہلا رہی تھی اور پھر مـیں نے اسکو اپنی گود مـیں بٹھایـا اور نیچے لیٹ کر اسے اوپر نیچے اچھالنے لگا اور اسکے بڑے ممے باونس ہورہے تھے-<br>اور 5 منٹ بعد اسکی چوت سے پانی نکلنے لگا اور وہ مـیرے اوپر لیٹ گئی اور پھر مـیں نے اسکو تیز تیز چودنا شروع کردیـا اور پھر اسکو بٹھا کر اپنا لنڈ اسکے منہ مـیں ڈالا اور تیز تیز اسکا سر آگے پیچھے کرنے لگا اور مـیری مٹھ اسکے منہ مـیں اسکے حلق سے نیچے اتر گئی اور وہ مـیرے لنڈ کو چوس کر صاف کیـا اور اپنے اوپر مسکراتی ہوئی لٹا کر مجھے چاٹنے لگی اور کہا تو مجھے کل صبح اسی ٹائم آکر اسی طرح کرنا- پھر اسنے مـیری بہن سے دوستی کی اور اب وہ اکثر اپنے گھر مـیں یہ بول کر آتی ہے کہ مـیری بہن سے ملنے جارہی ہے اور نیچے مـیں اسکا ویٹ کرتا ہوں اور اپنی گاڑی مـیں لٹا کر اسکی چدائی مارتا ہوں اور وہ بھی مجھ کہتی ہے کہ دیر سے فارغ ہونا اگلی دفعہ اور مـیرے پیچھے ریلیز کرنا-
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-11207731671408059262015-01-27T04:22:00.000-08:002015-01-27T04:22:00.055-08:00
اپنی نانی کے گھر چدائی<a name='more'></a><div>مـیرا نام ریحان ھے، مـیری عمر 21 سال ھے مـیں اکائونٹنگ کا اسٹودینٹ ہوں، اسلاماباد مـیں رہتھا ہوں سو ھوا یوں کہ مـیں شروع ہی سے اپنی کزن پر خوار تھا اور وہ بھت خوبصورت ھے اس کا فیگر 38 ھے اب اپ خد ہی اندازا لگا سکتے ھیں، اور مـیں نے اسے چودا بھی ھے۔</div><div>ایک دن مـیں اپنی نانی کے گھر رہنے گیـا ہوا تھا مجھے پتا نہیں تھا کہ وہ بھی نانی کے ھاں رکنے آئی ہوئی ھے، مـیں اسے دیکھ کر چونک گیـا اور مجھے اپنا خواب پورا ہوتا دیکھائی دے رھا تھا، کیو نکہ مـیری نانی کے گھر مـیں صرف نانا اور نانی ھی ہیں۔ نانا الگ روم مـیں سوتے ہیں اور مـیں اپنی نانی کے ساتھ سوتا تھا۔ مجھے نیند نہیں آرہی تھی مـیں اٹھا اور دیکھا تو مـیری کزن گھری نیند مـیں سو رھی ھے۔</div><div>مـیں نے کمرے کے اندر جا کر دیکھا تو وہ بھت خوبصورت لگ ہی تھی سوتے وقت مـیں اسے غور سے دیکھنے لگا اسکی عمر 18 سال ھے مگر جونی اس کی عبور پر ھے ۔ مـیں اس کے ممے پر ھاتھ رکھ کر اس کے ممے دبا نے لگا وہ کافی گھری نیند مـیں تھی پھر مـیں اس کی چوت پہ ھاتھ رکھ کر اس مسلنے لگا اور اس کی چوت کو ڑگرنا شروع کردی اور پھر اس کے اوپر لیٹ کر اس کی گرند پرنگ کرنا شروع کردی۔</div><div>تھوڑی دیر مـیں اسکی انکھ کھل گئی اور وہ مجھے منع کرنے لگی مـیں نے اپنی انگلی اس کی چوت مـیں رکھی ہوئی تھی اور اسے گرم کر رھا تھا اور وہ منع کر رھی تھی تھوڑی دیر بعد جب وہ فل گرم ہو گئی اور چدوانے کو رازی ھو گئی مـیں نے اس کی چوت اور اس کی اس کی ٹانگیں چاٹنا شروع کردی۔</div><div>پھر مـیں نے اسے اٹھا یـا اور بھار ھال مـیں لٹا دیـا اور اسے کے اوپر لیٹ کر اسکی پر اپنا لنڈ رکھ کر اس کے ممے چوسنا شروع کردیے اور اس کے ممے دبانا شروع کردے، پھر اس کی ایک ٹانگ اٹھا کر اس کی چوت مـیں ہلکہ ہلکہ لنڈ ڈالنا شروع کردیـا، اس کی اواز نکلی درد ھو رھا ھے مـیں نے کھا شروع مـیں درد ھوتا ھے مگر مزہ بھی آئے گا، اہستہ اہستہ اسکی چوت مـیں پورا لنڈ ڈال دیـا اور اسے مزہ انے لگا۔</div><div>اسے ابھی چودنا شروع ہی کیـا تھا اور وہ فارغ ھو گئی تھی مجھے پتا چل گیـا تھا کیو نکہ مـیرا لنڈ گیلا ھوگیـا تھا، مـیں نے زور زور سے جھٹکے لگا اور اس کے چکنی اور گیلی چوت مـیں اسپیڈ سے لنڈ اندر باھر کرنا شروع کردیـا، اور اسے چود چود کے اس کی کا منہ لال کردیـا تھا اور وہ نڈھال ہو کر لیٹ گئی تھی۔</div><div>پھر مـیں نے اسکی گانڈ مـیں اپنا لنڈ ڈالا اور اس کی گانڈ مارنا شروع کردی اور اسکی گانڈ مـیں بھی تقریباٌ 13منٹ تک جھٹکے مارتا رھا اور پھر اس کے منہ مـیں اپنا لوڑا ڈال دیـا اور وہ چوسنے لگی اور اس طرح چوس رہی تھی کہ مـیرے منی بھی اس کے منہ مـیں چھوٹ گئی اور اسے اسی وقت الٹی ہو گئی مـیں اسے اٹھا کر باتھروم مـیں لے گیـا اسکی ھالت ایسی ہوگئی تھی کے اسےی چیز کا ہوش نہیں تھا ۔ باتھروم مـیں لے جا کر اسے اچھی تریقے سے صاف کیـا اور اسے اس کی جگہ لٹا کر اٹھ گیـا، جب مـیں اٹھ رھا تھا تو اس نے کھا کہ مجھے اتنا مزہ اس سے پھلے کبھی نہیں ایـا۔</div>یہ تھی مـیری کھانی امـید کرتا ہوں اپ کو پسند آئی ہوگی۔
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com3tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-26507880766327970512015-01-27T01:18:00.000-08:002015-01-27T01:18:00.651-08:00
چودو چوہدری چدائی کا شوقین<a name='more'></a><div century="" gothic',="" arial,="" verdana,="" sans-serif;="" font-size:="" 13px;="" font-weight:="" bold;"=""> چوہدری بختیـار جدی پشتی رئیس تھا اور اس کے شوق بھی وہی تھے جو عام طور پر رہیسوں کے ہوتے تھے۔ اس کا باپ اس کے ترکے مـیں 50 مربعے زمـین چھوڑ کر مرا تھا۔<br>اس کی بہنیں شادی کی عمر گزار کر گھر مـیں بیٹھی تھیں،جائداد کے حصے بخرے نہ ہوں اسی لئے وہ کبھی بیـاہی ہی نہ گئی تھیں۔<br>بلقیس اس کی بیوی بھی ایک زمـیندار خاندان سے تھی جو صرف اسی وقت کام آتی تھی جب چوہدری کو اپنا غصہی عورت پر نکالنا ہوتا تھا۔ وہ بیچاری چوہدری کی مار کھاتی اور اسے اپنا فرض سمجھ کر چپ ہو رہتی۔<br>چوہدری عیـاش طبع تو تھا ہی ساتھ مـیں ظالم بھی تھا۔<br>آئے روز لاہور اور گوجرانوالا کے بدنام کوچوں سے رنڈیـاں آتیں اور ہزار بار کے بکے ہوئے سکوں کوی نئے سکے سے بھی زیـادہ دام مـیں بیچتیں۔<br>اس کی رعایـا مـیں سو کے قریب کمـی خاندان تھے جو کئی نسلوں سے اس کے خاندان کی چاکری کر رہے تھے۔ چوہدری ان کو بس ان دیتا کہ وہ زندہ رہیں اور اتنا دباتا کہ بس جان اٹکی رہے۔<br>یہ کمـی اپنی بہو بیٹیـاں چوہدری کے بستر پر سلانا اپنے لئے خوش بختی سمجھتے۔<br>ادھری کی بیٹی تیرہواں سن پار کرتی اور اس کی شلوار مـیں خون کی پہلی بوند پڑتی تو پاکی نہاتے ہی اس کا باپ اسے چوہدری کے بستر تک چھوڑ آتا۔<br>اگر کوئی ایسا نہ کرتا تو اس کی شامت آ جاتی، اس کی بہو بیٹیوں پر چوہدری کے کتے سب کے سامنے ٹوٹ پڑتے۔<br>اگر کوئی اور چوہدری سے پہلےی لڑکی کو جھوٹا کر دیتا تو اس لڑکی پر سارا گاؤں باری باری سوار ہوتا، اس وقت تک جب تک وہ زندگی سے آزاد نہ ہو جاتی۔<br>گاؤں کے لوگوں مـیں غیرت اور عزت جیسے لفظ صرف چوہدریوں کے لئے تھے۔<br>چوہدری کبھی بھیی کو طلب کر لیتا اوری کو اپنے بستر پر لے جاتا۔<br>یہ سب کرنے کے لئے اسےی سے چھپنے کی ضرورت نہ تھی بلکہ اسے رعایـا پر حکومت کرنے کا گر سمجھا جاتا تھا۔<br>بلقیس اسے اپنی قسمت کا لکھا سمجھ کر چپ تھی،اس نے یہی سب اپنے گھر بھی دیکھا تھا۔<br>چوہدری ایک دن ایک غریب لڑکی کو لایـا اور ایک کمرے مـیں اسے زبردستی چودنے لگا۔ لڑکی کی چیخوں سے پورا گھر گونج رہا تھا۔<br>بلقیس اٹھ کر کمرے کے دروازے پر آ گئی، لڑکی چوہدری کے بھاری وجود کے سامنے کچھ بھی نہ تھی۔ کم خوراک اور سخت محنت نے اسے اتنا موقع ہی نہ دیـا تھا کہ اس کے جسم پر کوئی گوشت آتا۔ چوہدری کے نشے مـیں اس کی چوت پھاڑنے حد تک مار رہاتھا۔ بلقیس کچھ لمحے تو یہ ننگا ناچ دیکھتی رہی پھر آ گئی۔<br>لڑکی کی چیخیں اب بند ہو گئی تھیں، شاید وہ درد سے بیگانہ گئی تھی یـا ہوش سے۔ ایک ملازمہ اندر گئی اور ادھ مری لڑکی کو ایک چادر مـیں لپیٹ کر اس کے باپ کے حوالے کر دیـا۔<br>اس لڑکی کا باپ اپنی بیٹی کے کنوارے خون سے سنے چند لال نوٹوں پر جھپٹا،نیم بےہوش بیٹی باپ کی آنکھوں مـیں چمک دیکھ کر اپنی پہلی کمائی پر دل ہی دل مـیں نازاں ہوئی۔<br><br>بلقیس کو اپنی بڑی نند نصرت جو تیس کا ہندسہ عبور کر چکی تھی وہ اپنے کمرے ہی مل گئی۔ اس نے بلقیس کو<br>بلا لیـا۔<br>نصرت بولی: کی ہویـا بھرجائی، آج تجھے نیند نہیں آئی۔<br>بلقیس : نیند تو شاید آ جاتی مگر اس نمانی کی چیخوں نے سونے نہ دیـا۔<br>نصرت ہنسی: وے جھلی نہ ہو تو یہ کوئی نویں گل ہے کیـا۔<br>بلقیس: نویں تو نہیں بس آج عجیب سا درد ہوا تھا مجھے۔<br>نصرت بولی: کیسا درد بھرجائی کھل کے بول۔<br>بلقیس: رہن دے وڈی باجی تو مـیری چنتا نہ کر سو جا۔<br>نصرت: وے بھلیے لوکے مـیں نے سو کے کیـا کر لینا تو بیٹھ اور بتا۔<br>بلقیس: باجی مجھے اج ایک عجیب سا درد ہویـا کہ چوہدری صیب مـیرے ساتھ ایسا کیوں نہیں کرتا۔<br>نصرت: تیرے ساتھ مطلب، تو تو اس کی زنانی ہے، تیرے ساتھ ایسا کیوں کرے گا۔<br>بلقیس: کنا ویلے ہو گیـا چوہدری نے مجھے ھاتھ نہیں لگایـا ویـاہ کے بعد تو بس وہی کمـی کمـیں عورتیں یـا رنڈیـاں ہی اس کے ساتھ سوتی ہیں۔ اج مـیرے من مـیں ہوک اٹھی کہ کنا چنگا ہوتا کہ اس نمانی کے بدلے مـیں چیخ رہی ہوتی۔چوہدری بھلے درد دیتا پر دیتا تو صحیح۔<br>نصرت نے گہری سانس لی اور بولی: بھرجائی یہ جو مرد ہوتا ہے نا اسے اپنا نالہ تو کھلا پسند ہے مگر گھر کی عورتوں کا نالہ اسےا ہوا چاہئیے۔ اپنے لئے تو سارے عورتیں جائز ہیں پر اپنی عورت کے لئے سب حرام۔ جس آگ مـیں تو سال سے جل رہی ہے مـیں اٹھارہ سال سے جل رہی ہوں۔<br>جو درد تجھے اج ہویـا ہے وہ مجھے اٹھارہ سال پہلے ہوتا تھا جبی نمانی کی چیخیں نکلتی تو مـیں سوچتی کہ کوئی مـیری بھی یوں چیخیں نکالے۔ جبی کو جھوٹا چوہدری کو کھلانے کی سزا ملتی تو مـیں روتی کاش اس گاؤں کا ہر مرد مـیرے اوپر چڑھ ڈورے، مـیں مرد کی نیچے سے ہی مر جاؤں۔<br>بلقیس یہ سب سن کے حیران تھی کہ اس کی نند اسی دور سے گزر چکی ہے۔<br>نصرت بولی: مـیری اگ تو بجھ گئی ہے تجھے تو اٹھارواں لگا ہے تیری شلوار تو ابھی تر ہے تو اس اگ مـیں کیوں جلے۔<br>بلقیس: کیـا مطلب وڈی باجی۔<br>نصرت: ویکھ مـیرا ویـاہ ہوتا تو اج تیرے جتنی مـیری دھی ہوتی، مرد کی اگ پہ تو قطرے گرتے رہتے ہیں عورت کی اگ اسے آپ بجھانی پڑتی ہے۔ اگلا بوہا(دروازہ) بند ہوے تے پچھلی کھڑکی کھول لینی چاہی دی ہے۔<br>بلقیس:مگر۔۔ ۔ ۔<br>نصرت: اگر تو اس اگ کو پالتی رہی تو اک دن یہ تجھے ساڑ دے گی، چوہدری کا کیـا ہے نویں زنانی آ جائے گی، تجھے مرجھانا نہیں ہے بلکہ ایس کو نال نال بجھانا بھی ہے۔ بانی گرتا رہے تے زمـین بنجر نہیں ہوندی۔<br>بلقیس: لیکن اگری کو پتہ لگ فیر۔<br>نصرت: فیر کی روز روز مرنے سے اک واری چنگا۔<br>بلقیسی حد تک مطمئن ہو گئی تھی مگر ڈر بھی رہی تھی۔<br>بلقیس: پر یہ ہو گا کیسے۔<br>نصرت: ویسے جیسے چوہدری کڑی لاتا ہے تو منڈے لے ائے گی۔<br>بلقیس: مگر کیسے<br>نصرت: تو مجھ پہ چھوڑ دے، پرسوں کی رات چوہدری کے ڈیرے پہ کنجریـاں ناچیں گی، چوہدری ویلے سے نہیں مڑے گا، تو بس تیـار رہنا۔<br>بلقیس جو شاید پچھلے سوا سالہ شادی شدہ زندگی مـیں ایک دو بار چدی تھی اب اس آگ کے ھاتھوں بے چین ہو گئی تھی۔</div><div century="" gothic',="" arial,="" verdana,="" sans-serif;="" font-size:="" 13px;="" line-height:="" 20px;="" margin-bottom:="" 5px;="" margin-left:="" 5px;="" margin-right:="" 5px;="" margin-top:="" 5px;="" padding-bottom:="" 0px;="" padding-left:="" 0px;="" padding-right:="" 0px;="" padding-top:="" 0px;="" text-align:="" -webkit-auto;"=""> </div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com1tag:blogger.com,1999:blog-3573578138858460113.post-92054349697022597062015-01-26T22:14:00.000-08:002015-01-26T22:14:00.412-08:00
تیل مالِش اور زبردست چدائی<a name='more'></a><div><span>مـیری اِس کہانی کو پڑھنے والی سبھی چُوتوں اؤر لؤڑوں کو مـیرا بار بار سلام !<br><br>دوستو ! اِس کہانی کو پڑھکر چُوتیں اؤر لنڈ پانی چھوڑ دیںگے، یہ مـیرا آپسے وادا ہے اؤر آپکا بھی من چُدائی کے لِئے بیکرار ہو جاّیگا۔<br><br>دوستوں مـیرا نام سُنیل ہے، اُمر 28 اؤر لمبائی 6 فُٹ ہے ۔ ہمارا پرِوار ایک سںیُکت پرِوار ہے۔ مـیں آج آپکو اَپنے جیون کی ایک سچّی گھٹنا کے بارے مـیں بتانے جا رہا ہُوں۔ اِسکے باد سے تو مـیری جِندگی ہی ایک ی فِلم جیسی ہو گئی۔ ہمارے پرِوار کے سدسے کِسی کی شادی مـیں گئے ہُئے تھے اؤر ہمارے گھر مـیں کوئی نہیں تھا۔ اِس لِیے مـیں شام کو گھر واپِس آ گیـا اؤر پڑوس والی چاچی کے گھر چلا گیـا۔ مـیرے چاچا فؤج مـیں تھے اؤر کُچھ دِن پہلے ہی چھُٹّی بِتاکر واپِس گئے تھے اِسلِیے مـیری چاچی گھر پے اَکیلی رہتی تھی۔ گھر مـیں ویسے تو اُنکے ساس سسُر بھی تھے پر وو بات کہاں تھی کِ جو اُنکے سُکھ دُہکھ باںٹ سکیں۔<br><br>مـیری چاچی کی اُمر 26 سال اؤر لمبائی 5'8" ہے اؤر اُنکی فیگر 36-32-36 کی ہے اُنکی شادی کو سات سال بیت چُکے تھے۔ پر اُنہیں اؤلاد کا سُکھ نسیب نہیں ہُآ تھا۔ آج بھی وو بڑی ی نزر آتی ہیں۔ جب پہلے بھی کبھی مـیں اؤر چاچی گھر مـیں اَکیلے ہوتے تھے تو مـیںنے کئی بار جھُک کر کام کرتے سمے اُنکی گوری-گوری چھاتی دیکھی تھی۔ اُنکے وو بڑے بڑے ستن ہمـیشا ہی مـیری آںکھوں کے سامنے گھُومتے رہتے تھے۔ مـیری ماں نے چاچی کو کہ رکھا تھا کِ رات کو ہمارے گھر پر سو جانا۔<br><br>شام کو مـیں چاچی کے گھر چلا گیـا۔ جب چاچی گھر کا کام کر رہی تھی، اُنہوںنے کالے رںگ کا سُوٹ اؤر سپھید سلوار پہنا ہُآ تھا۔ گرمـی کا مؤسم ہونے کے کارن اُنکے کپڑے پتلے تھے اؤر اُسمـیں سے اُنکے اَںدرُونی کپڑے برا اؤر چڈّی ساف نزر آ رہے تھے۔ مـیں اُس وکت ٹیوی دیکھ رہا تھا لیکِن مـیرا پُورا دھیـان چاچی کی گاںڈ اؤر بڑے بڑے ستنوں پر تھا۔ رات کو کھانا کھاکر مـیں اَپنے گھر آ گیـا۔ چاچی نے کہا کِ وو کام نِپٹا کر تھوڈی دیر مـیں آ رہی ہے۔ مُجھے دیر تک ٹیوی دیکھنے کی آدت ہے اِسلِیے مـیں کریب رات 9:30 تک ٹیوی دیکھتا رہا۔<br><br>تبھی چاچی آ گئی۔ اُسکے باد مـیںنے گھر کے سبھی درواجے چیک کرکے بںد کر دِئے۔ مـیںنے چاچی کا بِستر بھی اَپنے کمرے مـیں لگا دِیـا تھا۔ تھوڑی دیر تک ہمنے ٹیوی دیکھا، پھِر چاچی مُجھسے کہنے لگی کِ اُسے نیںد آ رہی ہے اؤر وو سو رہی ہے۔<br><br>مـیںنے کہا- ٹھیک ہے، تُم سو جاّو۔<br><br>اُسکے باد مـیں کریب ایک گھںٹا اؤر ٹیوی دیکھتا رہا۔ سونے سے پہلے جب مـیں پیشاب کرنے کے لِیے جانے لگا تو مـیںنے دیکھا کِ چاچی اَبھی تک جاگ رہی ہے۔ مـیںنے پیشاب کرکے واپِس آ کر چاچی سے پُوچھا- کیـا بات ہے، آپکو نیںد کیوں نہیں آ رہی؟<br><br>تو چاچی نے بتایـا کے اُسکے پیٹ مـیں بڑا درد ہو رہا ہے۔ تو مـیںنے اُنسے پُوچھا کِ کیـا مـیں اُنکی کوئی مدد کر سکتا ہُوں تو اُنہوںنے کہا- پلیز ! سرسوں کے تیل سے مـیرے پیٹ کی تھوڑی مالِش کر دوگے؟<br><br>تو مـیںنے کہا- ٹھیک ہے۔<br><br>مـیں سرسوں کا تیل لیکر آ گیـا۔ اُنہوںنے اَپنے پیٹ پر سے کمـیج اُوپر کر دِیـا، مـیںنے اُنکے پیٹ کی مالِش کرنی شُرُ کر دی۔ مـیں کریب 30 مِنٹ تک اُنکی مالِش کرتا رہا۔ اُسکے باد اُنکے پیٹ کا درد کُچھ ٹھیک ہو گیـا پر اَبھی بھی تھوڑا سا تیل بچ گیـا تھا تو اُنہوںنے کہا کِ اِسے اُنکی پیٹھ پر لگا دو۔<br><br>چاچی کی پیٹھ سے اُنکا کمـیج ٹھیک سے اُوپر نہیں ہو رہا تھا تو چاچی بولی- چلو مـیں کمـیج ہی اُتار دیتی ہُوں۔<br><br>چاچی کمـیج اُتار کر لیٹ گئی اؤر مـیں اُنکی لاتوں پر بیٹھ کر اُنکی پیٹھ کی مالِش کرنے لگ گیـا۔ ایسا کرتے سمے مـیںنے کئی بار اَپنا ہاتھ اُنکے ستنوں پے لگایـا پر وو کُچھ ن بولی۔ پھِر مالِش کرنے کے باد اَپنے بِستر مـیں چلا گیـا۔<br><br>اَبھی مُجھے لیٹے ہُئے تھوڑا وکت ہی ہُآ تھا کِ چاچی مـیری چارپائی کے پاس آ گئی اؤر مـیرے اُوپر بیٹھ گئی۔ مُجھے پتا نہیں چل رہا تھا کِ مـیں کیـا کرُوں۔<br><br>مـیںنے چاچی سے پُوچھا- آپ یہ کیـا کر رہی ہو؟<br><br>تو وو بولی- آج تُونے مـیرے ستنوں کو ہاتھ لگا کر کئی سالوں سے مـیرے اَںدر کی سوئی ہُئی اؤرت کو جگا دِیـا ہے اؤر اَب اِسکی گرمـی کو ٹھںڈا بھی تُمہیں ہی کرنا پڑیگا۔<br><br>وو چاچی جِسکے ساتھ نںگا سونے کے مـیں سِرف سپنے ہی دیکھتا تھا وو آج مـیرے اُوپر بِنا کمـیج کے بیٹھی ہُئی تھی۔ مـیرا سپنا سچ ہونے جا رہا تھا اِس لِیے مـیں بہُت کھُش تھا۔<br><br>پھِر مـیںنے اؤر چاچی نے اَپنا کام شُرُ کر دِیـا۔ اُسنے اَپنے ہوںٹھ مـیرے ہوںٹھوں مـیں ڈال لِیے اؤر 10 مِنٹ تک مُجھے چُومتی رہی۔ پہلے مـینے اَپنی جیبھ چاچی کے مُںہ مـیں ڈال دی اؤر پھِر اُسنے مـیرے۔ پھِر چاچی نے اَپنی سلوار اُتار دی اؤر اَب اُسنے سِرف برا اؤر چڈّی ہی پہنی ہُئی تھی۔ پھِر وو بِستر پر لیٹ گئی اؤر مـیں اُسکے اُوپر۔<br><br>پھِر ہم دونوں کافی وکت تک ایک دُوجے کو چُومتے رہے، کبھی مـیں اُسکی چھاتی کو چُومتا، کبھی اُسکے پیٹ کو، تو کبھی لاتوں کو۔ پھِر چاچی نے اَپنی برا اُتار دی اؤر مـیںنے اُنکے بڑے بڑے بُوبس چُوسنے شُرُ کر دِیـا۔ اُسکے چُوچُک سکھت ہو گئے تھے اؤر چُوچی سکھت کٹھور ہوتی جا رہی تھی۔ مـیں اُنہیں مست ہوکر چُوسے جا رہا تھا۔<br><br>پھِر چاچی نے اَپنی چڈّی بھی اُتار دی اؤر مـیرے ساتھ لیٹ گئی۔ چاچی کی چُوت بہُت بڑی تھی۔ مـیںنے اُسکو چاٹنا شُرُ کر دِیـا۔ پھِر 5-6 مِنٹ مـیں چاچی پہلی بار جھڑ گئی۔ اُسکے باد چاچی نے مـیرا بڑا سا لںڈ اَپنے مُںہ مـیں ڈال لِیـا اؤر چُوسنے لگ گئی مـیںنے بھی اُنکے مُںہ مـیں ہی پِچکاری مار دی۔<br><br>پھِر چاچی نے کہا- چلو اَب اَسلی کام کرتے ہیں !<br><br>چاچی ٹاںگوں کو تھوڑا کھول کر سیدھی لیٹ گئی۔ مـیںنے اُوپر سے اَپنا لںڈ چاچی کی چُوت مـیں ڈال دِیـا، وو بہُت کھُش تھی کیوںکِ آج بہُت وکت باد اُسکی چُوت مـیں لںڈ گھُسا تھا۔ مـیںنے لںڈ کو آگے پیچھے کرنا شُرُ کر دِیـا۔ چاچی نے بھی آآاَ اِیئے اُواُوہ ماآ ہاآ ہاَّ کی آوازیں نِکالنی شُرُ کر دی۔ مـیں کریب تیس مِنٹ تک چاچی کی چُوت چودتا رہا، اِسمـیں چاچی دو بار جھڑ چُکی تھی۔<br><br>پھِر مـیںنے چاچی کو کہا- مـیں اَب تُمہیں گھوڑی کی ترہ چودنا چاہتا ہُوں۔<br><br>چاچی گھوڑی بن گئی، مـیںنے لںڈ کو پیچھے سے اُسکی چُوت مـیں گھُسیڑ دِیـا۔ چاچی کی چُوت پیچھے سے بڑی تںگ مہسُوس ہو رہی تھی۔ اُنہیں درد ہُآ اؤر وو چِلّا دی- آایئیئیئیئیئیئیئیئے ماآّآّاَ !<br><br>مـیںنے جور جور سے لںڈ آگے پیچھے کرنے شُرُ کر دِیـا اؤر 15 مِنٹ تک چاچی کو چودتا رہا۔ مـیںنے چاچی جیسی گرم اؤرت کی کبھی نہیں لی تھی۔ پھِر مـیرا چھُوٹ گیـا اؤر مـیں چاچی کو چُومنے لگ گیـا۔ تھوڑی دیر مـیں ہی لںڈ پھِر سے سلامـی دینے لگا۔ پھِر چاچی نے بولا کِ مـیں ایک بار پھِر اُنکی چُوت مارُوں !<br><br>اِس بار وو مـیرے اُوپر بیٹھ گئی اؤر اَپنے آپ ہِل ہِل کر دھکّے دینے لگی۔ مُجھے بڑا مزا آ رہا تھا۔ پھِر مـیںنے اُس ساری رات چاچی کی چار بار چُوت ماری۔ چاچی نے مُجھسے سُبہ کہا کِ اَب اُنکی تمنّا جرُور پُوری ہو جایّگی۔<br><br>اِسکے باد جب بھی ہمـیں مؤکا مِلتا، ہم یہ کھیل کھیلتے رہے۔ کُچھ مہینے باد چاچی نے ایک دِن مُجھے بتایـا- مـیں ماں بنّے والی ہُوں اؤر یہ سب تُمہاری ہی بدؤلت ہے کِ مُجھے ماں بنّے کا سُکھ مِلا ہے پر مُجھے ڈر ہے کِ تُم کہیں یے سب کِسی کو کہ ن دو۔<br><br>مـیںنے چاچی کو وِشواس دِلایـا کِ ایسا کبھی نہیں ہوگا اؤر یہ بات ہمارے بیچ ہی رہیگی۔<br><br>اُس دِن سے آج تک پتا نہیں مـیں کِتنی ہی ایسے چاچِیوں اؤر بھابھِیوں کو یے سُکھ دے چُکا ہُوں۔<br><br>تو دوستوں مُجھے مـیل کرنا ن بھُولیں، آپکے مـیل کا اِںتجار رہیگا۔</span></div>
likexvideos.comhttp://www.blogger.com/profile/16950352719822575802noreply@blogger.com2
[Urdu Sex Storiez چوت چٹا ی کہانی]
نویسنده و منبع | تاریخ انتشار: Thu, 09 Aug 2018 19:20:00 +0000